اسلام مخالف بل نامنظور نامنظور………….!!

.

القرآن:

وَ مَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰہِ اَنۡ یُّذۡکَرَ فِیۡہَا اسۡمُہٗ

ترجمہ:

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو روکتا ہےکہ اللہ کی مساجد میں اللہ کا ذکر ہو

(سورہ بقرہ آیت114)

ذکر اللہ و مساجد سے روکنا اتنا بڑا ظلم ہے تو حیلے بہانے سے اسلام قبول کرنے سے روکنا اس سے کہیں بڑھ کر ظلم و منافقت و مکاری ہے

.

مشھور ہے کہ حکومت و تحریک انصاف وغیرہ بچے کے قبول اسلام کے حوالے سے بل پاس کرنے جا رہی ہے….غور کیا جائے تو جبرا اسلام سے روکنے کا بل معلوم ہوتا ہے، بل پر کچھ گذاراشات آخر میں لکھیں گے سردست حق چار یار کی نسبت سے چار عظیم صحابہ کرام علیھم الرضوان کا مختصر تذکرہ پڑہیے کہ جنہوں نے چھوٹی عمر میں اسلام قبول کیا اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ نہیں کہا کہ پہلے تم دیگر مذاہب کی تعلیم لو پھر سوچ کے مسلمان ہونا بلکہ آپ علیہ الصلواۃ والسلام نے بچوں کے اسلام لاتےہی انکا ایمان معتبر قرار دے دیا لیھذا بل اسلامی تعلیمات اور سنتِ نبوی کے بالکل مخالف ہے

.

①کامل ولی صحابی سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ

آپ کو نبی پاکﷺنے اسلام کی تبلیغ کی اور آپ نے اسلام قبول کرلیا حالانکہ آپ چھوٹے تھے

النبي صلى الله عليه وسلم دعاه يومئذ إلى الإسلام والصلاة فاسلم وصلى، فصح إسلامه وصحت صلاته

(المنهاج في شعب الإيمان1/167)

.

②جلیل القدر صحابی سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ:

آپ نے بھی چھوٹی عمر میں اسلام قبول کیا اور نبی پاکﷺنے آپ کا اسلام لانا معتبر قرار دیا

هو معاذ بن جبل بن عمرو بن أوس الأنصارى الخزرجى صحابى

جليل، أسلم وهو صغير

(الموسوعة الموجزة في التاريخ الإسلامي10/512)

.

③صحابی صاحب النبی سیدنا وھب رضی اللہ تعالیٰ عنہ:

وھب الخیر سے مشھور عظیم صحابی جنہوں نے چھوٹی عمر میں اسلام قبول کیا اور نبی پاکﷺنے انکا اسلام معتبر قرار دیا اور اپنا ساتھی بنا لیا

صَاحِبُ النَّبِيِّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْمُهُ: وَهْبُ بنُ عَبْدِ اللهِ، وَيُقَالُ لَهُ: وهب الخَيْرِ, مِنْ صِغَارِ الصَّحَابَةِ. وَلَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- كَانَ وَهْبٌ مُرَاهِقاً

(سير أعلام النبلاء4/302)

.

④عظیم صحابی سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ:

آپ نے بھی چھوٹی عمر میں اسلام قبول کیا اور عظیم الشان صحابہ کرام میں شمار ہوئے

هو عبد بن الله عمر بن الخطاب بن عبد العزى ينتهي نسبه إلى لؤي بن غالب، أبو عبد الرحمن القرشي العدوي المكي ثم المدني، الإمام القدوة، شيخ الإسلام. أسلم وهو صغير

(الإفصاح عن معاني الصحاح4/9)

.

*#نبی پاکﷺکا صحابہ کرام کےہمراہ بچےکو تبلیغ اسلام کرنےکے دو مزید واقعے*

امام بخاری نے لکھا کہ

بَابُ إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ، هَلْ يُصَلَّى عَلَيْهِ، وَهَلْ يُعْرَضُ عَلَى الصَّبِيِّ الإِسْلاَمُ

ترجمہ

یہ باب ہے اس بارے میں کہ جب بچہ اسلام لائے اور وفات پا جائے تو کیا اسکی نماز جنازہ پڑھی جائے گی

اور

کیا بچے پے اسلام کی تبلیغ کی جائے گی…؟؟

پھر امام بخاری نے حدیث پاک لکھی کہ نبی پاکﷺنےصحابہ کرام کے ہمراہ ابن صیاد بچے کو تبلیغ اسلام کی….امام بخاری نے اس کے بعد ایک اور یہودی بچے کا واقعہ بھی لکھا کہ جسے نبی پاکﷺنے اسلام کی دعوت دی اور وہ مسلمان ہوگیا تو نبی پاکﷺنے فرمایا

الحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْقَذَهُ مِنَ النَّارِ

تمام تعریفیں اللہ کے لیے کہ جس نے اس بچے کو جہنم سے بچا لیا…(بخاری حدیث1356وماقبلہ)

نبی پاکﷺ کے اس عمل و ارشاد سے واضح ہوتا ہے کہ بچے کو تبلیغ اسلام کی جاسکتی ہے اور اسکا ایمان مقبول ہے

 

*#حاکمِ وقت سن……….!!*

(سُئِلَ) أَسْلَمَ صَغِيرٌ فَهَلْ يَحِلُّ لِلْحَاكِمِ أَنْ يَحْكُمَ بِبَقَائِهِ عَلَى كُفْرِهِ(فَأَجَابَ)بِأَنَّهُ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ الْحُكْمُ بِبَقَائِهِ عَلَى كُفْرِهِ

مفتی امام رملی علیہ الرحمۂ سے سوال ہوا کہ چھوٹی عمر والے نے اسلام قبول کیا تو کیا حاکمِ وقت و قاضی اسے اپنے پچھلے دین پے رکھے گا یا اسکا اسلام لانا معتبر ہے….؟؟

آپ نے جواب دیا کہ حاکم و قاضی ہو یا چاہے کوئی بھی ہو کسی کو اختیار نہیں کہ اس بچے کو کفر پر رکھے(کیونکہ اسکا اسلام مقبول ہے)

(فتاوى الرملي3/103ملتقطا)

.

فَقَدْ ذَهَبَ الْحَنَفِيَّةُ وَالْمَالِكِيَّةُ وَالْحَنَابِلَةُ إِلَى أَنَّهُ يَصِحُّ مِنَ الصَّبِيِّ، فَيُعْتَبَرُ إِيمَانُهُ؛ لأَِنَّهُ خَيْرٌ مَحْضٌ

حنفی مالکی حنبلی فقہ کے مطابق بچے کا اسلام قبول کرنا معتبر ہے اسکا ایمان معتبر ہے کیونکہ اسلام و ایمان محض بھلائی ہی ہے

(الموسوعة الفقهية الكويتية7/158)

.

وهو مذهب الجمهور قالوا: الصبي المميز يصح إسلامه

جمھور و اکثر علماء نے یہی فرمایا کہ سمجھدار بچے کا اسلام لانا صحیح و مقبول ہے

(شرح زاد المستقنع للحمد 28/79)

.

چند دلائل و حوالہ جات کے بعد عرض ہے کہ

مشھور ہے کہ بل میں ضروری قرار دیا گیا ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر اسلام قبول کرے یا کرایا جائے تو اسکا اسلام معتبر نہیں بلکہ اسکو حکم ہوگا کہ دیگر مذاہب کا مطالعہ کرے پھر اگر اسلام نہ اپنائے تو اسلام کی تبلیغ و ترغیب دلانے والے کو سزا ہوگی اس پر جبراً اسلام قبول کرانے کا جرم لاگو کیا جائے گا

پہلی بات:

بچے کا اسلام معتبر قرار نہ دینا اسلام و سنت کے خلاف ہے

دوسری بات:

دیگر ادیان کا مطالعہ کرانے کی شرط بھی اسلام و سنت کے سراسر خلاف ہے…باطل جھوٹ زہر کی طرف دعوت دینا بھلا کہاں کی عقلمندی ہے؟

تیسری بات:

جس نے تبلیغ کی اس پر جبراً دین تبدیل کرانے کا حکم و سزا لاگو کرنا شرعی و عقلی اخلاقی ہر لحاظ سے ناحق ہے،اسلام کی تبلیغ کرنے سے مکارانہ طریقے سے روکنا ہے…اس نے رغبت دلائی ہے کوئی جبر نہیں کیا………!!

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574