مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

معبودان کفار اور شرعی احکام

قسط اول

 

معبودان کفار کی تعظیم میں حیثیت کااعتبار نہیں

 

مومن جن پر ایمان لا کر مومن بن جاتا ہے،ان کو ”مومن بہ“ کہا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات، ہمارے رسول علیہ الصلوٰۃوالسلام، حضرات انبیائے کرام وملا ئکہ عظام علیہم الصلوٰۃوالسلام، قرآن مجید وجملہ آسمانی کتابیں، قیامت وحشر وغیرہ۔

 

(1)مومن اور ”مومن بہ“ کے احکام جدا گانہ ہیں۔ قتل مومن کوحرام سمجھ کرکسی مومن کو قتل کرنا حرام ہے،کفر نہیں۔ قتل مومن کوحلال سمجھ کر کسی مومن کو قتل کرنا کفر ہے۔

نبی کا قتل خواہ حلال سمجھ کر ہویا حرام سمجھ کر،دونوں صورتوں میں حکم کفر ہے۔ اسی طرح نبی کاقتل نبی کی حیثیت سے ہو، یا کسی دوسری حیثیت سے،ہرصورت میں کفر ہے۔

 

قتل مومن کا دو حکم ہے، لیکن قتل نبی کا ایک ہی حکم ہے،یعنی قتل نبی ہر صورت میں کفر ہے۔ اس سے واضح ہوگیا کہ مومن اور”مومن بہ“کا حکم یکساں نہیں۔

 

(2)کسی عالم کی تنقیص وتوہین اپنا مخالف ہونے کی حیثیت سے ہوتو یہ حرام ہے۔ اگر عالم دین ہونے کی حیثیت سے تنقیص وتوہین ہو تو یہ کفر ہے۔جب کہ نبی کی بے ادبی کسی بھی حیثیت سے کی جائے،ہر صورت میں حکم کفرہے۔ عالم کی تنقیص وتوہین کا دوحکم ہے۔ رسول ونبی کی تنقیص کا ایک ہی حکم ہے،یعنی کسی بھی حیثیت سے نبی کی تنقیص ہو،ہرصورت میں کفر ہے۔ اس سے واضح ہوگیا کہ مومن اور ”مومن بہ“ کا حکم یکساں نہیں۔

 

مذکورہ مثالوں سے واضح ہوگیا کہ حیثیات کافرق ہر امر میں معتبر نہیں۔ بعض امور میں معتبر ہے اور بعض امور میں معتبر نہیں۔معبودان کفا ر میں حیثیت کا اعتبار ہے یا نہیں؟

 

دلائل شرعیہ سے یہی ظاہر ہے کہ معبودان کفار کی تعظیم میں حیثیت کا فرق معتبر نہیں۔

 

معبودان کفارکی دو قسمیں

 

کفارومشرکین نے اللہ تعالیٰ کے علاوہ چند مومنین صالحین اور بعض انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃوالسلام کو معبود بنالیا ہے،اور بعض غیر مومنین کوبھی،اسی طرح بعض فرضی اورخیالی امور کو بھی معبود بنالیا ہے۔ جوفرضی اور خیالی معبود ہیں،ان کا وجودہی ثابت نہیں تو وہ بھی غیر مومن کے زمرہ میں شامل ہوں گے۔جب وجود ہی ثابت نہیں تو ایمان بھی ثابت نہیں۔اسی اعتبار سے ان کو غیر مومن تسلیم کیا جائے گا۔ایسوں کو بوجہ کفر غیر مومن نہیں کہا جائے گا۔

 

(1)اگر کفارنے مومنین صالحین وحضرات انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃوالسلام کومعبود بنا لیا ہو تو ان کے لیے وہ تمام تعظیم وتوقیر کی جائے گی جو ان کے لیے جائز ہیں۔

 

یہ نفوس قدسیہ منقوشہ ذیل آیت مقدسہ کے سبب مستثنی قرار پائیں گے۔

 

(للّٰہ العزۃ ولرسولہ وللمؤمنین)(سورہ منافقون:آیت 08)

 

مومنین صالحین کو کفار نے معبودبنالیا ہوتوان کی تعظیم کی جائے گی،لیکن ان کی تعظیم کے لیے ان امورکو اختیارکرنا کفر ہوگا،جن امور کو کفار ومشرکین ان کی عبادت وتقرب کے طورپر انجام دیتے ہوں، کیوں کہ اس صورت میں کفار کے کفریہ فعل سے مشابہت ہے،لہٰذا تشبہ کے سبب ایسے امور کفر ہوں گے۔

 

(2)معبوان کفار میں سے جن کے مومن ہونے کا ہمیں علم نہیں،یعنی سبب تعظیم معلوم نہیں،ان کی تعظیم ہرصورت میں کفر ہے۔ خواہ معبودکفار ہونے کی حیثیت سے تعظیم کی جائے،یا کسی دوسری حیثیت سے۔اس صورت میں متعدد حیثیت کا لحاظ معتبرنہیں۔

 

بحث اول:

مومنین صالحین اور انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام

 

کفارومشرکین اپنے معبودان باطل کی عبادت یاتعظیم کے طورپرجن امور کو انجام دیتے ہوں،وہ کفریہ امور ہیں،کیوں کہ یہ لو گ غیر اللہ کومعبود مان کرایسے افعال انجام دیتے ہیں۔ایسے امور کو انجام دینا کفر ہے،کیوں کہ کفریہ فعل میں کفار سے مشابہت ہے۔

 

اگر ان امور میں عبادت کی نیت ہوتو کفرکا دو سبب پایا جائے گا۔ کفریہ اعمال میں کفار و مشرکین کی مشابہت اورغیر اللہ کی عبادت۔غیر اللہ کی عبادت کا قصد ہی کفر ہے۔

 

اگر عبادت کا قصد نہ ہوتو بھی کفریہ عمل میں کفار کی مشابہت ہے۔ ایسے امور لہو ولعب یا مذاق کے طورپر بھی انجام دے توبھی کفر ہے،کیوں کہ کفریہ عمل میں کفار کی مشابہت ہے، خوا ہ معبود باطل کو معبود مانے،یا نہ مانے۔کفریہ عمل میں کفار کی مشابہت ضرور ہے، اور یہ کفر ہے۔

 

کفار ومشرکین نے حضرات انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃوالسلام یا مومنین صالحین کو اپنا معبود بنا لیا ہوتو ان کے حق میں وہ تعظیم وتوقیر اختیار کی جائے گی، جو عند الشرع جائز ہو۔ ان نفوس قدسیہ کی تعظیم وتوقیر کے بعض احکام ضروربدل جائیں گے۔

 

حضرت نوح علیہ الصلوٰۃوالسلام کو قوم کفار نے اپنا معبود نہیں بنایا ہے تو ان کی تصویر کو سجدۂ تعظیمی حرام ہوگا۔ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کو نصاریٰ نے اپنا معبود بنالیا ہے تو ان کی تصویر کوسجدۂ تعظیمی بھی کفر ہوگا۔چوں کہ نصاریٰ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تصویر کوبہ نیت عبادت سجدہ کرتے ہیں، پس حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کی تصویرکے سجدۂ تعظیمی میں نصاریٰ کے سجدۂ عبادت کی مشا بہت ہے۔ یہی مشابہت سبب کفر ہے۔

 

معبودان کفار کو لہوولعب اور مذاق کے طورپر سجدہ بھی کفر ہے۔ در اصل یہ علامت کفر ہے۔علامت کفرکو کسی نیت سے اختیار کرے، وہ کفر ہی ہے۔

 

امام اہل سنت قدس سرہ نے رقم فرمایا:”مسلمان کودسہرے کی شرکت حرام ہے، بلکہ فقہا نے اسے کفر کہا اور اس میں بہ نیت موافقت ہنود ناقوس بجانا بے شک کفر ہے،اور معبودان کفار پر پھول چڑھانا کہ ان کا طریقہ عبادت ہے،اشد واخبث کفر۔

 

اشباہ والنظائر وغیرہا معتمدات اسفار میں ہے:عبادۃ الصنم کفر ولا اعتبار بما فی قلبہ وکذا لو صور عیسی علیہ الصلٰوۃ یسجد لہ-وکذا اتخاذ الصنم لذلک وکذا لو تزنر بزنار الیہود والنصاری دخل کنیستہم او لم ید خل“۔(فتاویٰ رضویہ:جلد ششم:ص149-رضا اکیڈمی ممبئ)

 

ترجمہ:بت کی عبادت کفر ہے۔ دل میں جوکچھ ہے،اس کا اعتبارنہیں۔ایساہی حکم اس کاہے کہ اگر حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کی تصویر بناکر اسے سجدہ کیا۔اسی طرح سجدہ کے لیے بت بنانے کا حکم ہے۔اسی طرح اگرکسی نے یہود ونصاریٰ کا زنار باندھا،خواہ ان کے گرجا میں داخل ہو یا نہ ہو۔

معبودان کفار پر پھول چڑھانا کفار کا طریقہ عبادت ہے،اورغیر اللہ کی عبادت کفر ہے،اس لیے بتوں پرپھول چڑھاناکفریہ فعل میں کفار کی مشابہت ہے۔خواہ عبادت کی نیت کرے،یا نہ کرے۔ خواہ معبود کفار کی حیثیت سے بت پر پھول چڑھائے،یا محض ایک پتھر ہونے کی حیثیت سے۔ ہر صورت میں حکم کفر ہے۔

 

حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام اللہ تعالیٰ برگزیدہ رسول اور اولو العز م انبیائے کرام میں سے ہیں۔نصاریٰ نے انہیں معبود بنالیا ہے۔وہ عبادت کے طورپر ان کی تصویر کو سجدہ کرتے ہیں،خواہ وہ تصویر کاغذی ہو، یا مجسماتی۔ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کی تصویر کو سجدہ کرنے میں نصاریٰ کے کفریہ فعل کی مشابہت ہے،لہٰذا یہ کفر ہے۔دیگر غیر معبود مخلوقات کی تصویر کو سجدہ اسی وقت کفر ہوگا، جب عبادت کی نیت ہو۔

 

 

بحث دوم:

 

معبود باطل کوسجدہ کفر:غیر معبود کو سجدہ حرام

مخلوقات کوسجدہ تعظیمی فی نفسہ کفر نہیں،بلکہ شریعت اسلامیہ میں حرام ہے۔ معبودان کفار کے لیے سجدۂ تعظیمی بھی کفر ہے، خواہ نیت کچھ بھی ہو،کیوں کہ یہ کفریہ فعل میں کفار کی مشابہت ہے۔ اسی طرح تعظیم وعبادت کے وہ تمام طریقے جو کفار اپنے معبودان باطل کی تعظیم وعبادت کے لیے کرتے ہیں، معبودان کفار کے لیے و ہ امورانجام دینا کفر ہے۔

 

اسی طرح غیر مومن معبودان کفار کی تعظیم کی نیت سے دیگر کام انجام دینا بھی کفر ہے، کیوں کہ غیر مومن معبودان کفار کی تعظیم علامت کفر ہے۔ قول کے ذریعہ بھی تعظیم ہوتی ہے اور فعل کے ذریعہ بھی۔غیرمومن معبودان کفار کی تعظیم ہر حال میں کفر ہے، جیسے معبودان کفار کی جے پکارنا۔ تعظیم کی نیت ہو،یانہ ہو۔ معبودکفار ہو نے کی حیثیت سے جے پکارے،یاکسی دوسری حیثیت سے۔غیر مومن معبودان کفارکی تعظیم میں حیثیت کافرق معتبر نہیں۔

 

کفار کی تعظیم میں نیت کا اعتبار ہے۔کافر ہونے کے سبب تعظیم کیا تو یہ کفر کی تعظیم ہے اور کفر کی تعظیم کفر ہے۔ دوسری حیثیت سے کافرکی تعظیم حرام ہے۔

 

 

معبودان کفار کو سجدہ کرنا کفر

 

(1)فتاویٰ رضویہ سے ایک سوال وجواب منقولہ ذیل ہے،جس میں معبودان کفار کی ہرقسم کی تعظیم کے کفر ہونے کی وضاحت ہے۔

 

سوال پنجم:یہ کہنا کہ وید ہنود میں شرک نہیں۔ ہنود کو بالقطع مشرک کہنا صحیح نہیں۔بتوں کو سجدہ کرنا ان کا باعث کفر نہیں ہوسکتا کہ یہ سجدہ تعظیمی ہے، جیسے فرشتوں نے آدم کوکیا تھا اور بتوں سے شفاعت کا امیدوار رہنا ایسا ہے جیسے اہل اسلام کا انبیا سے امیدوار شفاعت رہنا، اور مشائخ نے اکثر اذکار وافکار ومراقبات جوگیان ہنود سے لیے ہیں۔اس قسم کے ہفوات ہدایت وارشاد کے باب سے ہیں یا درپردہ بیخ کنی اسلام کے اسباب ہیں۔

 

جواب سوال پنجم:ہنود قطعاً بت پرست مشرک ہیں۔وہ یقینا بتوں کو سجدہ عبادت کرتے ہیں اور بالفرض نہ بھی ہو تو بتوں کی ایسی تعظیم پربھی ضرور حکم کفرہے، اورانہیں بارگاہ عزت میں شفیع جاننا بھی کفر، ان سے شفاعت چاہنا بھی کفر کہ قطعاً اجماعاً یہ افعال واقوال کسی مسلم سے صادرنہیں ہوتے، نہ کوئی مسلمان، بلکہ کوئی اہل ملّت بت کی نسبت ایسا اعتقاد رکھے،اور اس میں صراحۃً تکذیب قرآن ومضادت رحمن ہے۔

 

شرح فقہ اکبر میں ہے:(قال ابن الھمام:وبالجملۃ فقد ضم الی تحقیق الایمان اثبات امور الاخلال بھا اخلال بالایمان اتفاقا، کترک السجود لصنم وقتل نبی اوالاستخفاف بہ او بالمصحف او الکعبۃ:لخ)

 

(محقق ابن الہمام نے فرمایا: حاصل یہ ہے کہ وجودایمان کے لئے چندامور کے اثبات کا انضمام کیاجائے گا اور ان میں خلل اندازی بالاتفاق ایمان میں خلل اندازی کے مترادف ہوگی،جیسے بُت کو سجدہ نہ کرنا، کسی نبی کو قتل نہ کرنا، نبی یامصحف یا بیت اللہ شریف کی توہین نہ کرنا: الخ:ت)

 

اعلام بقواطع الاسلام میں قواعد امام قرافی سے ہے:

(ھذا الجنس قد ثبت للوالد ولو فی زمن من الازمان وشریعۃ من الشرائع فکان شبھۃ دارءۃ لکفر فاعلہ-بخلاف السجود لنحو الصنم او الشمس فانہ لم یرد ھو ولا ما یشابھہ فی التعظیم فی شریعۃ من الشرائع فلم یکن لفاعل ذٰلک شبھۃ لاضعیفۃ و لا قویۃ فکان کافرا-ولانظر لقصد التقرب فیما لم ترد الشریعۃ بتعظیمہ بخلاف من وردت بتعظیمہ)

 

(یہ جنس، والد کے لئے ثابت ہے اگرچہ کسی زمانے یاکسی شریعت میں ہو،پس یہ شبہہ کفرفاعل کے لئے دافع ہوگا بخلاف اس کے کہ مثل بت یا سورج کو سجدہ کیاجائے، کیوں کہ وہ اور جو بھی اس کے مشابہ ہو،تعظیم میں، کسی شریعت میں وارد نہیں ہوا، لہٰذا اس کام کے کرنے والے کے لئے کوئی ضعیف اور قوی شبہہ نہیں، پس کرنے والا کافرہے، اور جس کی تعظیم کے لئے شریعت میں کچھ وارد نہیں ہوا، ارادہ تقرب کے لئے اسے نہیں دیکھاجائے گا بخلاف اس کے جس کی تعظیم کے لئے شریعت وارد ہوئی۔ت)

(فتاویٰ رضویہ:جلدنہم:جزاول:ص 216-رضا اکیڈمی ممبئ)

 

سجدہ کرنا کسی زمانے میں اورکسی شریعت میں والد کے لیے جائز تھا، لیکن بتوں کواور شمس وقمرکوسجدہ کرنا کسی بھی شریعت میں کسی بھی زمانے میں جائز نہیں تھا، پس بتوں اورشمس وقمر کو سجدہ کرنا ہر حال میں کفر ہے، خواہ عبادت کی نیت سے سجدہ کرے،یا کسی بھی نیت سے کرے۔شمس وقمر بھی معبودکفار ہیں۔

 

غیر مومن معبود کفار جس کی تعظیم شریعت میں وارد نہیں،اس کے لیے سجدہ کرنا یا سجدہ کی طرح کوئی تعظیم کا عمل کرنا کفر ہے۔عبادت کی نیت ہو، یاتعظیم کی نیت ہو، بہرصورت کفر ہے۔

 

حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام اولو العزم مرسلین میں سے ہیں، لیکن نصاریٰ نے انہیں معبود بنا رکھا ہے تو ان کی تصویر کو سجدۂ تعظیمی کرنا بھی کفر ہے، محض حرام نہیں۔جب کہ پیر کی تصویر کو سجدۂ تعظیمی کرنا حرام ہے،کفرنہیں۔ ہاں، نبی ورسول کی تعظیم وتوقیر کا حکم شریعت میں ہے تووہ تعظیم بجا لائی جائے گی، جس کی اجازت شریعت میں ہو۔

 

(2)امام اہل سنت قدس سرہ العزیزنے رقم فرمایا:”اشباہ والنظائر وغیرہا معتمدات اسفار میں ہے:عبادۃ الصنم کفر ولا اعتبار بما فی قلبہ وکذا لو صور عیسی علیہ الصلٰوۃ یسجد لہ-وکذا اتخاذ الصنم لذلک وکذا لو تزنر بزنار الیہود والنصاری دخل کنیستہم او لم یدخل“۔

(فتاویٰ رضویہ:جلد ششم:ص149-رضا اکیڈمی ممبئ)

 

ترجمہ:بت کی عبادت کفر ہے۔ دل میں جوکچھ ہے،اس کا اعتبارنہیں۔ایساہی حکم اس کاہے کہ اگر حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃوالسلام کی تصویر بناکر اسے سجدہ کیا۔اسی طرح سجدہ کے لیے بت بنانے کا حکم ہے۔اسی طرح اگرکسی نے یہود ونصاریٰ کا زنار باندھا،خواہ ان کے گرجا میں داخل ہو یا نہ ہو۔

 

(3)جو سورج کوسجدہ کرے،اوراس کا دل ایمان پر مطمئن ہو،وہ علم الٰہی میں مومن ہے، لیکن ہم پراس کی تکفیرفرض ہے،کیوں کہ یہ عدم تصدیق کی علامت ہے۔اور ایمان تصدیق ما جاء بہ النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا نام ہے۔

 

قال الھیتمی:(فی المواقف وشرحھا:من صَدَّقَ بماجاء بہ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ و سلم ومع ذلک سَجَدَ للشمس کان غیر مومن بالاجماع -لان سجودَہ لَھَا یَدُلُّ بظاھرہ علٰی انہ لیس بِمُصَدِّق ونحن نحکم بالظاھر فلذلک حَکَمنَا بعدم ایمانہ-لَا لِاَنَّ عَدمَ السُّجُودِ لِغَیرِ اللّٰہ داخلٌ فی حقیقۃ الایمان-حَتّٰی لَو عُلِم انہ لم یسجد لھا علٰی سبیل التعظیم واعتقاد الالٰھیۃ بل سَجَدَ لَھَا وقلبہ مطمئن بالتصدیق لَم یُحکَم بکفرہ فیما بینہ وبین اللّٰہ وَاِن اُجرِیَ عَلَیہ حُکمُ الکَافِرِ فی الظاھر-انتھٰی)

(الاعلام بقواطع الاسلام:ص 348)

 

منقولہ بالا عبارت میں ظاہرسے ظاہر حال مراد ہے۔ اصول فقہ میں بھی ایک اصطلاح کانام (ظاہر) ہے،یعنی ظاہرونص ومفسرومحکم۔یہاں ظاہرسے یہ اصول فقہ کی اصطلاح مراد نہیں، ورنہ متکلمین اس اصطلاح کے اعتبارسے ظاہر پر حکم کفر نہیں عائدکرتے،بلکہ جب کلام کفری معنی میں مفسر ہویعنی صریح متعین ہو،تب کفرکلامی کا حکم جاری ہوتاہے۔

 

(4)امام اہل سنت علیہ الرحمۃ والرضوان سے سوال ہواکہ ایک نمازی مسلمان تصویر کوسجدہ کرتا ہے،وہ مومن ہے یا کافر؟جواب کا ایک حصہ منقولہ ذیل ہے۔

 

”سجدۂ تحیت اگر بت یا چاند یا سورج کوکرتا ہے،ضرور اس پر حکم کفر ہے۔کفر اگر چہ عقد قلبی ہے،مگر جس طرح اقوال زبان اس پر دلیل ہوتے ہیں،یوہیں بعض افعال بھی، جن کوشریعت نے ٹھہرادیاہے کہ یہ صادر نہیں ہوتے،مگر کافر سے۔انہیں میں سے اشیائے مذکورہ کو سجدہ کرنا ہے،یا معاذاللہ مصحف شریف کونجاست میں پھینک دینا،یا کسی نبی کی شان میں گستاخی:کما صرح بہ علمائنا المتکلمون فی المسایرۃ وشروح المقاصد والمواقف والفقہ الاکبر وغیرہا۔

 

یوہیں تصویر اگر مشرکین کے معبودان باطل کی ہوتو اسے سجدہ کرنے پر بھی مطلقا حکم کفر ہے:لا شتراک العلۃ،بل لا فرق بینہا وبین الوثن الا بالتسطیح بالتجسیم۔اور اگر ایسی نہیں ہے تو اسے سجدہ کرنا مطلقاً حرام وکبیرہ ہے،مگر کفر نہیں۔جب تک بہ نیت عبادت نہ ہو“۔(فتاویٰ رضویہ جلد نہم جز دوم: ص114-رضا اکیڈمی ممبئ)

 

جو تصویر یا مجسمہ کفار کامعبود نہ ہو،اس کوسجدۂ تعظیمی کرنا حرام ہے۔ایسی تصویر کوسجدہ کرنا کفراس وقت ہوگاجب سجدۂ عبادت کی نیت ہو۔ہاں،جو تصویر یا مجسمہ یا کوئی زندہ آدمی یا حیوان کفار کے معبود ہوں، ان کو سجدہ کرنا کفر ہے،کیوں کہ کفار اس کو معبود سمجھ کر سجدہ کرتے ہیں،اور یہ آدمی کفریہ عمل میں اس کی مشابہت اختیار کر رہا ہے۔یہ مشابہت کفر ہے۔

 

معبودان باطل کوسجدۂ تعظیمی وسجدۂ عبادت دونوں کفر ہے،کیوں کہ یہ علامت کفر ہے۔ معبودان باطل کے علاوہ دیگر مخلووقات کوسجدۂ تعظیمی حرام ہے،سجدۂ عبادت کفر ہے۔

 

اگرکوئی شخص صرف اللہ تعالیٰ ہی کومعبود برحق مانتا ہے،اورمعبود باطل کوسجدۂ تعظیمی کیا تو وہ عند اللہ کافر نہیں،لیکن حکم ظاہر میں وہ کافرہے، کیوں کہ معبودان باطل کو سجدہ کرنا کفارکی مذہبی عبادت ہے۔ایسا شخص اپنے اعتقاد حق کے سبب عند اللہ مومن ہوگا،گرچہ سجدۂ تعظیمی کے سبب گنہ گار ہوگا،پس یہاں اعتقاد صالح،یعنی صرف اللہ تعالیٰ کومعبود اعتقاد کرنے کے سبب وہ شخص عند اللہ کافر نہیں ہوا۔ حکم ظاہر میں اس کوکافرسمجھا جائے گا۔اس کے ساتھ کافروں کی طرح سلوک کیا جائے گا۔

 

اگر معبودباطل کوسجدۂ عبادت کرتا توعند اللہ بھی کافر قرارپاتا،کیوں کہ غیراللہ کومعبود اعتقاد کرنا شرک اور کفرکلامی ہے،خواہ اسے سجدۂ عبادت کرے،یا سجدۂ تعظیمی کرے،یا سجدہ نہ کرے۔ہرصورت میں کفر کلامی ہے۔

 

(5)امام اہل سنت نے رقم فرمایا:”خودمسئلہ بدیہی ہے۔کیا جوشخص پانچ وقت قبلہ کی طرف نماز پڑھتا اور ایک وقت مہادیو کوسجدہ کرلیتا ہو،کسی عاقل کے نزدیک مسلمان ہوسکتا ہے۔حالاں کہ اللہ کو جھوٹا کہنا یا محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کرنا مہادیو کے سجدے سے کہیں بدتر ہے۔ اگر چہ کفر ہونے میں برابر ہے،وذلک ان الکفر بعضہ اخبث من بعض (اور یہ اس لیے کہ بعض کفر بعض سے خبیث تر ہے)

 

وجہ یہ کہ بت کو سجدہ علامت تکذیب خدا ہے۔اور علامت،تکذیب میں تکذیب کے برابر نہیں ہوسکتی، اور سجدہ میں یہ احتمال عقلی بھی نکل سکتا ہے کہ محض تحیت ومجرا مقصود ہو، نہ کہ عبادت۔اور محض تحیت فی نفسہ کفر نہیں، ولہٰذا اگر مثلاً کسی عالم یا عارف کو تحیۃً سجدہ کرے، گنہ گار ہوگا، کافر نہ ہوگا۔ امثال بت میں شرع نے مطلقاً حکم کفر بر بنائے شعار خاص رکھا ہے“۔

(فتاویٰ رضویہ:جلد30-ص 338-جامعہ نظامیہ لاہور)

 

جس طرح معبودان کفار کو سجدہ کفر ہے،خواہ کسی نیت سے ہے،کیوں کہ یہ تکذیب خدا ورسول (عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)کی علامت ہے۔اسی طرح معبودان کفارکی تعظیم بھی کفرہے، خواہ نیت کچھ بھی ہو۔ معبودان کفار کی تعظیم ہرصورت میں کفر ہے،کیوں کہ یہ بھی علامت کفراور استسلام کے منافی ہے، جیسے قرآن مجید کو آلودگی میں ڈالنا کفر ہے۔

 

اگر غیراللہ کو سجدۂ عبادت کیا تو یہ شرک قطعی اور کفر کلامی ہے۔اگر معبودان کفار کوسجدۂ تعظیمی کیا تو یہ کفرہے۔اگر معبودان باطل کے علاوہ کسی دوسرے کوسجدۂ تعظیمی کیا تو حرام ہے، کفر نہیں۔معبودان باطل اور دیگر مخلوقات کے سجدۂ تعظیمی کا حکم جداگانہ ہے۔جہاں تشبہ بالکفار ہو،وہاں سجدۂ تعظیمی بھی مشابہت کفار کے سبب کفر ہوگا۔

 

 

لہوولعب اورمذاق سے سجدہ کفر

 

معبودان باطل اور اصنام واوثان کو مذاق سے سجدہ کیا تو یہ بھی کفر ہے۔

 

علامہ شامی قدس سرہ العزیزنے رقم فرمایا:(فَفَرَّقَ بَیْنَ الْإِعْتَاقِ لِآدَمِیٍّ وَبَیْنَ الْإِعْتَاقِ لِلشَّیْطَانِ،وَعَلَّلَ حُرْمَۃَ الْإِعْتَاقِ لِلشَّیْطَانِ بِأَنَّہُ قَصَدَ تَعْظِیمَہُ:ا ہ

أَیْ بِخِلَافِ قَصْدِ تَعْظِیمِ فُلَانٍ؛ لِأَنَّہُ غَیْرُ مَنْہِیٍّ تَأَمَّلْ.

(قَوْلُہُ وَحَرَامٌ بَلْ کُفْرٌ لِلشَّیْطَانِ)وَکَذَا لِلصَّنَمِ کَمَا سَیَأْتِی، وَلَعَلَّ وَجْہَ الْقَوْلِ بِأَنَّہُ کُفْرٌ ہُوَ مَا سَیَذْکُرُہُ عَنْ الْجَوْہَرَۃِ أَنَّ تَعْظِیمَہُمَا دَلِیلُ الْکُفْرِ الْبَاطِنِ کَالسُّجُودِ لِلصَّنَمِ وَلَوْ ہَزَلًا فَیُحْکَمُ بِکُفْرِہِ، وَہَذَا کُلُّہُ إذَا لَمْ یَقْصِدْ التَّقَرُّبَ وَالْعِبَادَۃَ وَإِلَّا فَہُوَ کُفْرٌ بِلَا شُبْہَۃٍ سَوَاءٌ کَانَ لِفُلَانٍ أَوْ لِلشَّیْطَانِ).

(رد المحتار:کتاب العتق:ج13ص277-مکتبہ شاملہ)

 

بت کو عبادت یا تعظیم کے طورپرسجدہ کرے تو بھی کفر ہے اور مذاق کے طورپر سجدہ کرے تو بھی کفر ہے،کیوں کہ یہ علامت کفر ہے اور کفریہ عمل میں کفار سے تشبہ ہے۔معبودان باطل کے علاوہ دیگر مخلوقات کو سجدۂ عبادت کفر اور سجدہ تعظیمی حرام ہے۔

 

 

سجدہ کے مماثل دیگرتعظیمی اموربھی کفر

 

معبودان کفار کے علاوہ دیگر مخلوقات کو سجدۂ تعظیمی کفر نہیں،اورجس طرح معبودان کفار کو سجدۂ تعظیمی کفرہے،اسی طرح معبودان کفارکے لیے دیگرتعظیمی امور بھی کفر ہیں۔

 

جن مومنین صالحین کوکفار نے معبود بنالیا ہو، ان کے لیے ازروئے شرع جو تعظیم وتوقیر ثابت ہے، وہ حسب سابق جائز ہی رہے گی۔زید جو ولی اللہ ہے، اس کو اگر کفار اپنا معبود مان لیں اور کفارمعبودسمجھ کران کو پھول کا ہار پہنائیں تو ہرگز وہ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔اگر کفارزیدکا مجسمہ بنا کراس کو پھول کا مالا بطور عبادت پہناتے ہیں تو اس میں زید کی رضا مندی شامل نہیں۔ایسی صورت میں زید کے مجسمہ کو پھول کا ہار چڑھانا کفریہ عمل میں مشابہت کفار کے سبب کفر ہو گا۔ زید کو ولی اللہ سمجھ کر مومنین پھول کا ہار پہنائیں تو یہ حسب سابق جائز رہے گا۔

 

امام ابن حجر ہیتمی شافعی قدس سرہ القوی نے رقم فرمایا:(فھذا الجنس قد ثبت للوالد ولو فی زمن من الازمان اوشریعۃ من الشرائع فکان شبھۃ دارءۃ للکفر عن فاعلہ-بخلاف السجود لنحو الصنم او الشمس فانہ لم یرد ھو ولا ما یشابھہ فی التعظیم فی شریعۃ من الشرائع فلم یکن لفاعل ذٰلک شبھۃ لاضعیفۃ ولا قویۃ فکان کافرا-ولا نظر لقصدہ التقرب فیما لم ترد الشریعۃ بتعظیمہ بخلاف من وردت بتعظیمہ)

(الاعلام بقواطع الاسلام:ص13-مکتبہ شاملہ)

 

ترجمہ:پس یہ جنس(سجدہ)، والد کے لئے ثابت ہے اگرچہ کسی زمانے یاکسی شریعت میں ہو،پس یہ شبہہ کفرفاعل کے لئے دافع ہوگا بخلاف اس کے کہ مثل بت یا سورج کو سجدہ کیاجائے، کیوں کہ وہ اور جو بھی اس کے مشابہ ہو،تعظیم میں، کسی شریعت میں وارد نہیں ہوا، لہٰذا اس کام کے کرنے والے کے لئے کوئی ضعیف اور قوی شبہہ نہیں، پس کرنے والا کافرہے، اور جس کی تعظیم کے لئے شریعت میں کچھ وارد نہیں ہوا، ارادہ تقرب کے لئے اسے نہیں دیکھاجائے گا بخلاف اس کے جس کی تعظیم کے لئے شریعت وارد ہوئی۔

 

(2)علامہ شہاب الدین خفاجی مصری حنفی علیہ الرحمۃ والرضوان نے رقم فرمایا:

(واستشکل الفرق بین السجود للصنم وبین ما لو سجد الولد لوالدہ علٰی جہۃ التعظیم حیث لا یکفر مع انہ کما یقصد بہ التقرب الی اللّٰہ قد یقصد بالسجود للصنم-ولا یمکن ان یقال ان اللّٰہ تعالٰی شرع ذلک للعماء والاٰباء دون الاصنام؟

 

واجیب بان الوالد وردت الشریعۃ بتعظیمہ-بل ورد شرع غیرنا بالسجود لہ فہذا الجنس ثبت لہ السجود-ولو فی زمن من الازمان وشریعۃ من الشرائع فکان شبہۃ دارءۃ لکفر فاعلہ بخلاف السجود لنحو الصنم او الشمس فانہ لم یرد ہو ولا ما یشابہہ فی التعظیم فی شریعۃ من الشرائع فلم یکن لفاعلہ ذلک شبہۃ لا ضعیفۃ ولا قویۃ فکان کافرا-ولا نظر لقصد التقرب فیما لم ترد الشریعۃ بتعظیمہ بخلاف من وردت بتعظیمہ-وما تقرر ان العلماء کالوالد فی ذلک ہو ما دل علیہ کلام النووی فی الروضۃ)(نسیم الریاض:جلد چہارم:ص 511-دار الکتاب العربی بیروت)

 

(واجیب بان الوالد وردت الشریعۃ بتعظیمہ)سے معلوم ہوا کہ جن کی تعظیم کا حکم شریعت اسلامیہ میں وارد ہے،ان کی تعظیم کی جائے گی۔ اگر کفار ومشرکین نے مومنین صالحین یا حضرات انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃوالسلام کو معبود بنالیا ہوتو ان کی ضرورتعظیم کی جائے گی۔ان نفوس قدسیہ سے متعلق صرف وہ تعظیم کفر ہوگی جو خاص شعار کفر بن چکی ہو۔

 

(بخلاف السجود لنحو الصنم او الشمس فانہ لم یرد ہو ولا ما یشابہہ فی التعظیم فی شریعۃ من الشرائع فلم یکن لفاعلہ ذلک شبہۃ لا ضعیفۃ ولا قویۃ فکان کافرا)سے معلوم ہوا کہ معبودان باطل کے لیے سجدۂ تعظیمی بھی کفر ہے،اور سجدہ کے مماثل دیگر اعمال تعظیم بھی کفر ہیں۔

 

(ولا نظر لقصد التقرب فیما لم ترد الشریعۃ بتعظیمہ بخلاف من وردت بتعظیمہ)سے معلوم ہوا کہ جس کی تعظیم کا حکم شریعت میں وارد نہیں،یعنی معبودان باطل۔ ان کے سجدۂ تعظیمی یا اس کے مماثل اعمال تعظیم میں تقرب کی نیت کا اعتبارنہ ہوگا، بلکہ وہ تعظیمی عمل معبودان کفار کے لیے تعظیم کی نیت سے ہو،یا تقرب کی نیت سے،دونوں صورت میں کفر ہے۔

 

(3)شیخ سلیمان بن محمد بجیرمی شافعی،وشیخ زین الدین مخدوم ملیباری نے رقم فرمایا:

 

(والحاصل ان الانحناء لمخلوق کما یفعل عند ملاقاۃ العظماء حرام عند الاطلاق اوقصد التعظیم،لا کتعظیم اللّٰہ-وکفر اِنْ قصد تعظیمہم کتعظیم اللّٰہ تعالی)(تحفۃ الحبیب علی شرح الخطیب:کتاب الحدودجلد پنجم: ص 110-مکتبہ شاملہ-اعانۃ الطالبین:باب الردۃ-جلد چہارم:ص 136-مکتبہ شاملہ)

 

منقولہ بالا عبارت سے معلوم ہوا کہ معبود سمجھ کرمخلوق کی تعظیم کرنا کفر ہے۔ چوں کہ کفارومشرکین اپنے معبودان باطل کے لیے جو تعظیمی افعال انجام دیتے ہیں،وہ انہیں معبود سمجھ کر وہ تعظیمی افعال انجام دیتے ہیں،لہٰذا یہ کفر ہے۔اگر کوئی مسلمان ان تعظیمی افعال کو معبودان کفار کے لیے انجام دے اور معبودان باطل کومعبود نہ بھی سمجھے،پھر بھی یہاں کفر یہ فعل میں کفار کی مشابہت پائی گئی،اورکفریہ فعل میں کفار کی مشابہت کفر ہے۔

 

(4)امام اہل سنت سے سوال کیا گیا کہ یہ کہنا کہ وید میں شرک نہیں۔ہنود کو یقینی طور پر مشرک کہنا صحیح نہیں،کیوں کہ بتوں کوسجدہ کرنا ان کا باعث کفر نہیں،کیوں کہ یہ سجدہ تعظیمی ہے،جیسے فرشتوں نے حضرت آدم علیہ السلام کوکیا تھا۔

 

امام اہل سنت قدس سرہ العزیزنے جواب میں رقم فرمایا:”ہنود قطعا بت پرست مشرک ہیں۔ وہ یقینا بتوں کوسجدۂ عبادت کرتے ہیں،اوربالفرض نہ بھی تو بتوں کی ایسی تعظیم پر بھی ضرور حکم کفر ہے“۔(فتاویٰ رضویہ:جلد نہم:ص 216-رضااکیڈمی ممبئ)

 

بت معبود کفار ہے۔ اس کو سجدہ کر نا ہر صورت میں کفر ہے۔خواہ سجدہ تعظیمی ہویا سجدہ تعبدی، کیوں کہ بتوں کوسجدہ کرنا کفریہ فعل میں کفار کی مشابہت ہے۔اسی طرح معبود کفار ہونے کی حیثیت سے تعظیم ہو، یا کسی دوسری حیثیت سے۔ہرصورت میں کفار کے کفریہ عمل سے مشابہت ہے۔ حیثیت کافرق کفار میں ملحوظ ہے۔معبودان کفار میں یہ فرق ملحوظ نہیں، کیوں کہ معبودان کفار کی تعظیم علامت کفر ہے،لیکن کفارکی تعظیم علامت کفر نہیں۔جب کافر کی تعظیم کافر ہونے کی حیثیت سے کرے،تب کفر ہے،کیوں کہ یہ کفر کی تعظیم ہے۔ کسی دوسری حیثیت سے کافر کی تعظیم حرام ہے۔

 

 

دیگر مخلوقات کوسجدہ کی متعدد حیثیات

 

(1)امام ابن حجر ہیتمی شافعی نے سجدہ سے متعلق رقم فرمایا:(انہ قد یکون کفرًا بان قصد بہ عبادۃ مخلوق اوالتقرب الیہ-وقد یکون حرامًا بان قصد بہ تعظیمہ او اطلق)(الاعلام بقواطع الاسلام:ص 13-مکتبہ شاملہ)

 

توضیح: غیر اللہ کی طرف تقر ب اسی وقت ممنوع ہے جب وہ بر وجہ عبادت ہو۔ سجدہ تعبدی کے ذریعہ تقرب یعنی قربت ونزدیک حاصل کرنا کفارومشر کین کا طریقہ ہے۔

 

مشرکین وکفار سجدہ تعبدی کے ذریعہ جن خود ساختہ معبودوں کا تقرب حاصل کرتے ہوں،ان کو سجدہ کرنا کفر ہوگا،گرچہ وہ اللہ کے ولی ہوں۔یہاں کفریہ عمل میں کفار ومشرکین سے مشابہت کے سبب حکم کفر ہے۔گرچہ سجدہ میں عبادت کی نیت نہ ہو۔

 

امام احمد رضاقادری علیہ الرحمۃوالرضوان نے رقم فرمایا:”پھر اوضاع بدن کہ عبادت میں مقررکیے گئے ہیں،تین نوع ہیں۔ایک وہ کہ تعظیم میں منحصر ہے، اور دوسرے وہ کہ وسیلۃً ومقصوداً دونوں طرح پائے جاتے ہیں اوران کی غایت تعظیم میں منحصر نہیں، مگر بحال قصد تعظیم نوع اول سے قریب ہیں، جیسے رکوع تک انحنا کہ بلا تعظیم بھی ہوتا ہے،بلکہ بقصد توہین بھی جیسے کسی کے مارنے کے لیے اینٹ وغیرہ اٹھانے کوجھکنا اور تعظیم کے لیے بھی ہوتا ہے، مگر نہ خود مقصود، بلکہ وسیلہ جیسے علما وصلحا کی قد م بوسی وغیرہ خدمات کو جھکنا اور بذاتہ مقصود بھی ہوتا ہے جیسے سلام کرنے میں رکوع تک جھکنا۔

 

تیسرے وہ کہ نوع اول سے بعید ہیں جیسے قیام وقعود یارکوع سے کم جھکنا۔ ظاہر ہے کہ ان میں بھی نوع دوم کی طرح قصدوتوسل وغایت مختلفہ کی سب صورتیں پائی جاتی ہیں۔

 

انواع ثلاثہ میں حکم عام تو یہ ہے کہ اگر بہ نیت عبادت غیر ہے توکچھ بھی ہو، مطلقاً شرک وکفر ہے،اور بے نیت عبادت ہر گز شرک وکفر نہیں، اگر چہ سجدہ ہی ہو، جب تک کہ وہ فعل بخصوصہ شعار کفر نہ ہوگیا ہو، جیسے بت یا آفتاب کو سجدہ: والعیاذ باللہ تعالیٰ

 

اور جب عبادت غیر کی نیت سے نہ ہو تو ان میں فرق احکام یہ ہے کہ نوع اول غیر خدا کے لیے مطلقا ً ناجائز۔اور نوع دوم اس وقت ممنوع ہے جب کہ مقصوداً اسی کو بہ نیت تعظیم بجا لایا جائے، اور نوع سوم مطلقاً جائز ہے، گر چہ اس سے تعظیم مقصود ہو“۔

(فتاویٰ رضویہ:جلد22ص392-391-جامعہ نظامیہ لاہور)

 

منقولہ بالا عبارت سے واضح ہوگیا کہ عبادت الٰہی کے لیے مقرراعمال بدنیہ میں سے جو عمل کسی خاص مخلوق کے لیے انجام دینا شعار کفر ہو، اس عمل کو اس مخلوق کے لیے انجام دینا کفر ہوگا، مثلاً کفار کسی مخلوق کی عبادت کے لیے رکوع کرتے ہیں،خاص اس مخلوق کو رکوع کرنا بھی کفر ہوگا، جب کہ دیگر مخلوقات کے واسطے رکوع ناجائز ہو گا۔

 

اہل اللہ کا تقرب جائز فعل سے ہو،اور عبادت کی نیت نہ ہوتو امر محمود ہے۔

 

امام احمد رضا قادری علیہ الرحمۃوالرضوان نے رقم فرمایا:”محبوبان خدا کی طرف تقرب مطلقا ممنوع نہیں، جب تک بروجہ عبادت نہ ہو۔تقرب نزدیکی چاہنے،رضامندی تلاش کرنے کوکہتے ہیں،اور محبوبان بار گاہ عزت مقربان حضرت صمدیت علیہم الصلوٰۃوالسلام کی نزدیکی ورضا ہر مسلمان کو مطلوب ہے،اور وہ افعال کہ اس کے اسباب ہوں، بجا لانا ضرور محبوب کہ ان کاقرب بعینہ قرب خدا اور ان کی رضا اللہ کی رضا ہے“۔

(فتاویٰ رضویہ:جلد 21:ص 132-جامعہ نظامیہ لاہور)

 

(2)امام اہل سنت قدس سرہ العزیز نے رقم فرمایا:”سجدۂ تعظیمی حرام،مگر کفر نہیں، جب تک نیت عبادت نہ ہو“۔(فتاویٰ رضویہ: جششم:ص177-رضا اکیڈمی ممبئ)

 

(3)امام اہل سنت علیہ الرحمۃ والرضوان سے سوال کیا گیا:زید اپنے پیرکی تصویر کو نہایت احترام سے رکھتا ہے۔بوسہ دیتا ہے۔ سجدہ تحیت کرتا ہے،لہٰذا تصویر کا رکھنا،تصویر کو بوسہ دینا، تصویر کو سجدۂ تحیت کرنا کیسا ہے؟

 

امام اہل سنت قدس سرہ نے جواب میں رقم فرمایا”غیر خدا کو سجدہ بلاشبہ حرام ہے،پھر اگر بروجہ عبادت ہوتوقطعا یقینا اجماعا کفر ہے،اور اگر بروجہ تحیت ہوتو کفر میں اختلاف ہے۔ اس کے حرام ہونے میں اختلاف نہیں، اور حق یہی ہے کہ بے نیت عبادت حرام ہے،کبیرہ ہے،مگر کفرنہیں“۔(فتاویٰ رضویہ جلد نہم جز دوم:ص113-رضا اکیڈمی ممبئ)

 

الحاصل معبودان باطل کو معبودباطل سمجھ کر سجدہ کرے، یا غیر معبود سمجھ کر، ہر حال میں کفر ہے، کیوں کہ کفریہ عمل میں کفار کی مشابہت ہے۔یہی مشابہت کفر ہے۔اسی طر ح غیر مومن معبود ان کفار کی تعظیم وتوقیر شریعت میں وارد نہیں،پس ان کی تعظیم وتوقیر بھی محض کفار کا کفر یہ فعل ہے،کیوں کہ وہ انہیں اپنا معبود سمجھ کر تعظیم وتوقیر کرتے ہیں،پس یہ تعظیم وتوقیر بھی کفریہ عمل ہے،اور کفریہ عمل میں کفار کی مشابہت کفر ہے:واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

 

طارق انور مصباحی

 

جاری کردہ:15:ستمبر 2021