صحیح البخاری : تقطیع
تقطیع
تقطيع حدیث کا مطلب ہے: ایک حدیث کے اجزا کو ابواب پر تقسیم کردینا اس بارے میں اختلاف رہا ہے کی تقطیع حدیث جائز ہے یا نہیں بعض قدماء عدم جواز کے قائل تھے وہ کہتے تھے:” لا يجوز تقطيع كلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ” لیکن ابن صاح لکھتے ہیں تقطیع کے جواز کا قول منع کی بہ نسبت زیادہ صحت کے قریب ہے۔ ( علوم الحدیث ص194 )اور امام بخاری امام مالک اور اکثر محدثین جواز ہی کے قائل تھے۔
امام بخاری تقطیع حدیث اس وقت کرتے ہیں جب متن حدیث دو حکموں پرمشتمل ہو ایک حکم ایک باب کے تحت اور دوسراحکم دوسرے باب کے تحت ذکر کرتے ہیں اور جب اس حدیث کے دوسرے جز کا ذکر کرتے ہیں تو سند بدل دیتے ہیں تا کہ ضمنا کثرت طرق کا فائدہ حاصل ہو جاۓ۔
بعض اوقات ایک حدیث به ظاہر متعدد غیرمربوط جملوں پرمشتمل ہوتی ہے ایسی صورت میں امام بخاری بر جملہ کو ایک مستقل باب کے تحت لاتے ہیں اور ان تمام جملوں کو یکجا کر کے ایک باب کے تحت ذکر کردیتے ہیں۔