صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا موازنہ

ہم اس سے پہلے ذکر کرچکے ہیں کہ تمام علماء کے نزدیک صحیح بخاری کا مرتبہ کل کتب حدیث میں سب سے بلندوبالا ہے البتہ بعض مغاربہ نے صحیح مسلم کی صحیح بخاری پر ترجیح دی ہے اور حافظ ابوعلی نیشاپوری نے کہا:اس آسمان کے نیچے صحیح مسلم سے بڑھ کر کوئی حدیث کی کتاب نہیں ہے اس لیے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم‘‘ کا موازنہ کرلیا جائے۔

اہل علم حضرات پر مخفی نہیں ہے کہ حدیث صحیح کا رجوع اتصال اتقان رجال اور عدم شذوو عدم علل کی طرف ہوتا ہے۔ اتصال کے لحاظ سے دیکھیں تو صحیح بخاری کی احادیث کا اتصال زیادہ قوی ہے کیونکہ امام بخاری راوی اور مروی عنہ کی ملاقا ت کی شرط لگاتے ہیں اور امام مسلم صرف معاصرت کو کافی سمجھتے ہیں۔

اتقان رجال کے لحاظ سے دیکھیں تب بھی صحیح بخاری کی احادیث زیادہ قوی ہیں اولا: اس لیے کہ امام بخاری طبقہ ثانیہ یعنی قلیل الملازمة مع الشیخ سے روایات کا صرف انتخاب کرتے ہیں اور امام مسلم اس طبقہ سے تمام روایات کا استیعاب کرتے ہیں ۔ ثانیا: اس وجہ سے کہ جن لوگوں سے روایت میں امام بخاری منفرد ہیں وہ چارسو تیس راوی ہیں جن میں سے اسی کو ضعیف قرار دیا گیا ہے۔ امام مسلم جن لوگوں سے روایت میں منفرد ہیں وہ چھ سو بیس راوی ہیں جن میں سے ایک سو ساٹھ کو ضعیف شمار کیا گیا ہے ۔ ثالثا: اس سبب سے کہ امام بخاری کے جن راویوں کو ضعیف قرار دیا گیا ہے ان میں سے اکثر امام بخاری کے بلاواسطہ استاذ ہیں اور ان کے حالات سے اچھی طرح واقف تھے اور ان کی روایات کو جانچ اور پرکھ سکتے تھے برخلاف امام مسلم کے کیونکہ ان کے جن راویوں پر جرح کی گئی ہے ان میں سے اکثر امام مسلم کے بالواسطہ استاذ ہیں اور ان کے لیے ان لوگوں کی روایات کوخود پرکھنے کا کوئی موقع نہ تھا رابعا : اس وجہ سے کہ امام بخاری نے ایسے راویوں سے بہت کم روایت کی ہے اور امام مسلم نے ان سے بہت زیادہ روایت کی ہے۔

اور عدم شذوز اور عدم علل کے اعتبار سے ملاحظہ کریں تب بھی صحیح بخاری صحیح مسلم پر فوقیت رکھتی ہے کیونکہ صحیح بخاری” کی جن احادیث میں ملت خفیہ قادح نکالی گئی ہے ان کی تعداد اسی ہے اور صحیح مسلم میں ایسی احادیث کی تعداد ایک سو تیس ہے۔