{میلاد النبی ﷺ}

جشنِ عید میلاد النبی ﷺکے دن خوشی منانا اور اللہ تعالیٰ کی رحمت پر عید منانا قرآن مجید سے ثابت ہے ۔

القرآن : ترجمہ: فرمادیجئے یہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہے ان پر خوشی منائیں وہ ان کے دھن دولت سے بہترہے ۔(سورہ یونس ،آیت نمبر58)

معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ رحمت پر خوشی مناؤ تو اے مسلمانو! جو سارے عالمین کے لئے رحمت ہیں اُن کی آمد کے دن جشنِ ولاد ت پر کیوں خوشی نہ منائی جائے۔

القرآن : ترجمہ: (حضرت عیسٰی علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی ) ہم پر آسمان سے خوانِ نعمت اُتار وہ ہمارے لئے عید ہوجائے ہمارے اگلوں اورپچھلوں کی ۔ (سورہ المائدہ ،آیت نمبر114)

اس آیت سے معلوم ہوا کہ خوانِ نعمت اُترنے والا دن عید ہوتوجس دن نعمتوں کے سردار ﷺاس دنیائے فانی میں تشریف لائیں وہ دن عید کیسے نہ ہو۔

حدیث کی مشہور کتاب مشکوٰۃ شریف میں صاحبِ مشکوٰۃ رضی اللہ عنہ نے ایک باب باندھا جس کانام بابِ میلاد النبی ﷺرکھا۔

سرکارِ اعظم ﷺکے وصال کا غم اور سوگ نہیں ہوتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نبی زندہ ہیں رہا مسئلہ سوگ کا تو سوگ اسلام میں تین دن کا ہے جو صحابہ کرام علیہم الرضوان نے منالیا۔ میلاد النبی ﷺحضور ﷺکی پیدائش کا دن ہے جو کہ شرک کا توڑ ہے کیونکہ خدا تعالیٰ پیدا ہونے سے پاک ہے ۔