فتح الباری
فتح الباری
یہ شرح حافظ شہاب الدین ابن حجر عسقلانی المتوفی ۸۵۲ھ کی تصنیف ہے۔ اس شرح کو صحیح بخاری‘‘ کی عظیم ترین شروح میں سے شمار کیا جاتا ہے۔ حافظ ابن حجر نے ۸۱۳ھ میں اس کی تصنیف شروع کی اور 842ھ میں اس کو سترہ جلدوں میں مکمل کیا شرح کے علاوہ ایک ضخیم جلد میں اس کا مقدمہ لکھا جس کے دو جزو ہیں اور دس فصلوں پرمشتمل ہے۔ مقدمہ میں امام بخاری کی مفصل سوانح صحیح بخاری کی خصوصیات اور دیگر فوائد حدیثیہ بیان کیے گئے ہیں۔
اس شرح میں حافظ ابن حجر حدیث کی فنی حیثیت اور رجال پر گفتگو کرتے ہیں مشکل الفاظ کے معانی عنوان باب سے مناسبت استنباط مسائل اور فقه شافعی بیان کرتے ہیں سوالات واردہ کے جوابات اور متعارض احادیث میں تطبیق دیتے ہیں جو حدیث متعدد بار آتی ہے اس کی شرح میں ان کا طریقہ یہ ہے کہ جس باب پر حدیث کی دلالت صراحتہ اور مطابقتہ ہوتی ہے وہاں اس کی مفصل شرح کرتے ہیں اور جن ابواب پر اس کی دلالت ضمنا بالتبع ہوتی ہے وہاں اجمال سے کام لیتے ہیں۔ بہر نوع کی شرح متعددخوبیوں کی حامل ہے اور اس کو قبول خاص و عام حاصل ہوا۔ اب دار المعرفہ بیروت 1426ھ نے آٹھ جلدوں میں صحیح بخاری کی احادیث کی تخرج کے ساتھ اس کو شائع کر دیا ہے۔