حاجی خلیفہ کے نزدیک فتح الباری اور عمدة القاری کا موازنہ
حاجی خلیفہ کے نزدیک”فتح الباری اور عمدة القاری کا موازنہ
حاجی خلیفہ متوفی ۱۰۶۷ھ لکھتے ہیں:
بعض فضلاء نے حافظ ابن حجر سے ذکر کیا کہ علامہ عینی کی شرح آپ کی شرح پر راجح ہے کیونکہ ان کی شرح میں جو مباحث و منظم انداز سے پیش کیا گیا ہے اور لغت،نحو،صرف، بلاغت ،استنباط مسائل اور سوالات اور جوابات کی جو حسین ترتیب ہے وہ آپ کی شرح میں نہیں ہے تو حافظ ابن حجر نے فورا جواب دیا کہ یہ وہ چیز ہے جس کو انہوں نے رکن الدین کی شرح سے نقل کیا ہے اور میں ان سے پہلے اس شرح سے واقف تھا لیکن میں نے اس سے نقل کرنے کو اس لیے چھوڑ دیا کہ وہ نامکمل ہے انہوں نے اپنی شرح کا ایک قطعه لکھا ہے اور مجھے خطرہ ہوا کہ جب بعد میں ان کی شرح نہیں ہوگی تو مجھے وو اسلوب چھوڑنا پڑے گا اور یہی وجہ ہے کہ علامہ عینی نے بھی اتنے حصہ نقل کرنے کے بعد پھر اس طرح بالکل شرح نہیں لکھی۔
بہرحال علامہ عینی کی شرح تمام مباحث کو شامل اور کامل ہے لیکن وہ اس طرح مشہور نہیں ہوئی جس طرح فتح الباری“ اپنے مؤلف کی حیات میں مشہور ہوئی ہے۔ (کشف الظنوان ج 1 ص 549 ، مطبعه اسلامیه طہران 1387 ھ )