نزھة القاری شرح صحیح البخاری
نزھة القاری شرح صحیح البخاری
یہ کتاب مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمه الله متوفی 1422ھ کی تالیف ہے جو پانچ جلدوں پر مشتمل ہے اس کتاب کے اسلوب کے متعلق خود علامہ شریف الحق امجدی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
(1) کتاب کو بہت طویل ہونے سے بچانے کے لیے میں نے مکرر احادیث کو صرف ایک بار لیا ہے وہ بھی جہاں میں نے مناسب جانا وہاں البتہ حدیث کے مختلف الفاظ کو اکٹھا کردیا ہے۔
(۲) ابواب کو بالکل ذکر نہیں کیا اس لیے کہ پھر احادیث کو مکرر لانا ضروری ہوجاتا مگر اہم ابواب پر شرح میں کلام پورا پورا مذکور ہے نیز ابواب کے ذکر سے جو فائدہ تھا وہ ایک عنوان احکام مستخرجہ قائم کر کے پورا کر دیا ہے۔
(3) جوحدیث جن صحابی سے مروی ہے ان کے حالات بالالتزام بیان کر دیئے ہیں، کہیں کہیں بعض تابعین کا ذکر بھی آ گیا ہے۔
(4) میں نے ہر حدیث پر نمبر لگا دیا ہے اور حدیث کے اہم مضمون کو سامنے رکھ کر اس کا ایک عنوان بھی قائم کر دیا ہے۔
(۵) حدیث بخاری شریف میں کہاں کہاں ہے اور صحاح ستہ میں کہاں کہاں ہے اس کے حوالے حاشیہ میں دے دیئے ہیں، عینی میں اس کی تفصیل ہے مگر علامہ عینی صرف کتاب کا حوالہ دیتے ہیں، یہ معلوم کر کے یہ حدیث کس کتاب میں ہے حدیث کی تلاش میں دشواری کم تو ہوجاتی ہے مگر بہت کچھ باقی رہتی ہے اس لیے میں نے باب کا حوالہ بھی دے دیا ہے۔ نزھة القاری ج 1 ص 45 فرید بک سٹال لاہور)
علامہ شریف الحق نے لکھا ہے: اس شرح کو انہوں نے ۲۱ ذوالحجہ ۱۴۰۲ھ/ ۱۰ اکتوبر 1982ء میں شروع کیا ۔ (نزهة القاری ج1 ص 44) اور انہوں نے گیارہ رمضان المبارک ۱۴۱۹ ۳۱ھ/31 دسمبر ۱۹۹۸ء ، شب پنجشنبه گیارہ بجے اس کو مکمل کیا، کل سولہ سال آٹھ ماہ بیس دن میں یہ شرح مکمل ہوئی ۔ علامہ مرحوم نے دس علماء اور مدرسین کے نام لکھے ہیں جنہوں نے اس کام میں ان کا زبردست باتھ بٹایا پھر چھ علماء کا خصوصیت سے ذکر کیا ہے جو رات کا اکثر حصہ شرح لکھوانے میں گزار دیتے تھے۔ (نزهة القاری ج ۵ ص980-981)
اللہ تعالی حضرت مفتی شریف الحق امجدی کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں ان کا مقام بلند فرمائے اہل سنت کے وہ تیسرے عالم ہیں جنہوں نے حدیث شریف پر ایک وقیع کام کیا اور صحیح بخاری کی اردو میں ایک متوازن شرح لکھی۔ فجزاه الله تعالی احسن الجزاء.