اِنَّـكُمۡ لَفِىۡ قَوۡلٍ مُّخۡتَلِفٍ ۞- سورۃ نمبر 51 الذاريات آیت نمبر 8
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِنَّـكُمۡ لَفِىۡ قَوۡلٍ مُّخۡتَلِفٍ ۞
ترجمہ:
بیشک تم ضرور مختلف اقوال کے قائل ہو
سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن مجید کے متعلق کفار مکہ کے مختلف اقوال
الذریت : ٨ میں فرمایا : بیشک تم ضرور مختلف اقوال کے قائل ہو۔
یعنی اے اہل مکہ ! تم (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور قرآن مجید کے متعلق مختلف باتیں کرتے ہو ‘ تم میں سے بعض آ پکی تصدیق کرتے ہیں اور بعض تکذیب کرتے ہیں اور جو آ پکی تکذیب کرتے ہیں ان میں سے بعض آپ کو ساحر کہتے ہیں ‘ بعض شاعر کہتے ہیں ‘ بعض مفتری کہتے ہیں ‘ بعض مجنون کہتے ہیں ‘ بعض کاہن کہتے ہیں ‘ اسی طرح بعض قرآن مجید کو شعر و شاعری کہتے ہیں ‘ بعض کہتے ہیں کہ اس میں من گھڑت باتیں ہیں ‘ اور بع ضکہتے ہیں کہ اس میں پہلوں کے قصے ہیں ‘ اسی طرح ان میں سے بعض حشر و نشر کی بالکل نفی کرتے ہیں اور بعض کو اس کے وقوع میں شک ہے ‘ اور یہ قائلین وہ ہیں جو بتوں کی عبادت کرتے ہیں وہ اس بات کا اقرار کرتے ہیں ہیں کہ ان کا خالق اللہ تعالیٰ ہے ‘ اس کے باوجود وہ غیر اللہ کی پرستش کرتے ہیں۔
القرآن – سورۃ نمبر 51 الذاريات آیت نمبر 8