حدیث نمبر 746

روایت ہے حضرت ابن عمر سے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب گرج وکڑک کی آواز سنتے ۱؎ تو کہتے کہ الٰہی ہمیں اپنے غضب سے غارت نہ کر اور اپنے عذاب سے ہمیں ہلاک نہ کر اس سے پہلے ہمیں عافیت دے۔(احمد،ترمذی)ترمذی نے کہا یہ حدیث غریب ہے۔

شرح

۱؎ رعد اس فرشتہ کا نام ہے جوبادلوں پرمقرر ہے اور صاعقہ اس کاکوڑا ہےجس سے وہ بادلوں کو ہانکتا چلاتاہے،کبھی اس کوڑے کی آواز سنی جاتی ہے۔حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رعد فرشتہ اس وقت تسبیح کرتا ہے،یہ آواز اس کی تسبیح کی ہوتی ہے،اس آواز پر سارے فرشتے تسبیح میں مشغول ہوجاتے ہیں،ہم کوبھی اس وقت سارے کام وکلام بندکرکے ذکرکرنا چاہیے۔مرقاۃ نے فرمایا رعد سننے میں آتی ہے اور صاعقہ دیکھنے میں،لہذا یہاں سننے سے مراد احساس فرمانا ہے،حدیث پر کوئی اعتراض نہیں۔خیال رہے کہ صاعقہ کے معنی ہیں بے ہوش ہونے والی چیز،چونکہ اس گرج چمک سےبھی کبھی لوگ بےہوش ہوجاتے ہیں اس لیے صاعقہ کہاجاتا ہے۔