مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں
حدیث نمبر 750
روایت ہے انہی سے فرماتے ہیں فرمایا رسو ل اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کے مسلمان پر چھ حق ہیں:پوچھا گیا یا رسول اﷲ وہ کیا فرمایا جب تم اس سے ملو تو اسے سلام کرو ۱؎ جب تمہیں بلائے تو قبول کرو ۲؎ اور جب تم سے خیرخواہی چاہے تو کرو۳؎ جب چھینکے اﷲ کی حمدکرے تو اس کا جواب دو،جب بیمارہوتو عیادت کرو،جب مرجائے تو ساتھ جاؤ ۴؎(مسلم)
شرح
۱؎ تین وقت سلام کرنا سنت ہے:گھر میں آنے کی اجازت چاہتے وقت،ملاقات کے وقت،رخصت کی وقت،یہاں دوسرے سلام کا ذکر ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ آنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے اور جب راستہ میں چلتے ہوئے کسی سے ملاقات ہو تو پیچھے سے ملنے والا آگے والے کو سلام کرے اور اگر دونوں سامنے سے آرہے ہیں تو چھوٹا بڑے کو،تھوڑے زیادہ کو سلام کریں اور اگر ان میں یہ کوئی فرق نہ ہو تو جو چاہے سلام کرے،جماعت میں سے ایک کا سلام یا جواب سب کی طرف سے ہوگا۔
۲؎ مدد کے لیے یا کھانے یا عام دعوت میں انتظام کے لیے تو ضرور جاؤ،ہاں اگر مجبوری یا معذوری ہو تو نہ جاؤ۔
۳؎ یعنی تم سے کوئی مشورہ کرے تو اچھا مشورہ دو،اگر شرعی مسئلہ پوچھے تو ضرور بتاؤ۔یہ لفظ نَصْحٌ سے بنا،بمعنی خلوص،کہا جاتاہے”عَسْلٌ نَاصِحٌ”شہد خالص ہے،یعنی خالص اچھی رائے دو جس میں برائی کا شائبہ نہ ہو۔
۴؎ اگر چھینک بیماری سے نہ ہو تو صفائی دماغ کا ذریعہ ہے،آدم علیہ السلام کو پیدا ہوتے ہی سب سے پہلے چھینک آئی،اس شکریہ میں اس پر حمدکرنی چاہیے،بعض جگہ مشہور ہے کہ ہفتہ کے دن بیمار پرسی نہ کی جائے،نماز جنازہ کے لیے جانا بھی سنت ہے اور دفن کے لیےبھی۔