حدیث نمبر 754

روایت ہے حضرت ابن عباس سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بدوی کے پاس بیمار پرسی کے لیئے تشریف لے گئے اور جب بھی آپ کسی بیمار کی عیادت فرماتے تو کہتے تھےکوئی ڈرنہیں خدانے چاہا یہ توصفائی ہے ۱؎ چنانچہ اس سےبھی فرمایا کہ کوئی ڈرنہیں ان شاءاﷲ صفائی ہے وہ بولا ہرگز نہیں یہ تو بہت بوڑھے پر بخار جوش ماررہا ہے اسے قبر جھنکا دے گانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ایسے ہی سہی۲؎(بخاری)

شرح

۱؎ یعنی گناہوں سے صفائی ہے اور بہت سی بیماریوں سے بچاؤ کیونکہ بعض چھوٹی بیماریاں بڑی بیماریوں سے انسان کو محفوظ کردیتی ہیں،ایک زکام پچپن بیماریوں کو دور رکھتا ہے،خارش والے کو کبھی کوڑ ھ نہیں ہوتی۔اس حدیث سےحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ معلوم ہوئے کہ ہرغریب و امیر کے گھر بیمار پرسی کے واسطے تشریف لے جاتے۔سبحان اﷲ!کیسا پاکیزہ کلمہ ہے کہ ایک طہور میں جسمانی،جنانی،روحانی صفائیوں کا ذکر فرمادیا۔

۲؎ یعنی اگر تو خدا کی رحمت سے مایوس ہے تو پھر تو جان،یہ ارشاد اظہارکرنا راضی کے لیے ہے۔معلوم ہوا کہ بیماری میں رب سے مایوس نہیں ہونا چاہیے،صابروشاکر رہناضروری ہے۔یہ صاحب بدوی تھے جو ان آداب سے بے خبر تھے۔