اس زبان پر لاکھوں سلام
اس زبان پر لاکھوں سلام
کمپنی والوں نے اسے ایک دن کا ڈیڑھ ہزار یورو دیا تھا اس کا کام صرف اتنا تھا اس نے ہمیں صرف زبانی لیکچر دینا تھا کہ کام کیسے کرتے ہیں ۔ قیمتی بیگ ہاتھ میں پکڑے جب وہ ہال میں داخل ہوا تواس کا لباس اس کے جوتے ، اس کی ٹائی اوراس کی گھڑی اس بات کی چغلی کھا رہے تھے وہ کہ انتہائی قیمتی ہیں ۔دولت ہو تو نزاکت آہی جاتی ہے ۔ پروفیسر صاحب کی گفتگو اور ہاتھوں کی حرکت ، اور رکھ رکھاﺅ انہیں متاثر کن بنا رہی تھے بلاشبہ ان کی موضوع پر گرفت تھی۔
ان کے لیکچر کا ایک حصہ فن تقریر پر بھی تھا ۔ اس نے بتایا کہ تقریر میں دو حصے بہت ہی اہم ہیں ۔ ایک ہے ابتدائی کلمات اگر کوئی مقرر اپنے حاضرین کی توجہ پہلے جملوں میں نہ کھینچ سکے تو سمجھو اس کی تقریر ناکام ہے اور دوسرا اہم حصہ ہے کہ وہ آخری جملے کیا کہتا ہے کہ لوگ بعد میں بھی اس کی گفتگو کا تذکرہ کرتا رہےں ۔
ایسے بہت سے مثالیں دے چکا تو اس نے کہا کہ سب سے بہترین تقریر وہ نہیں ہوتی جو بہت لمبی ہو بلکہ مقرر کا فن یہ ہے کہ وہ مختصر تقریر میں اپنی بات کو ایسے جامع انداز میں کہے کہ جس میں سب نکات سمیٹ لے ۔ پھر اس نے دنیا کے مختلف مقررین اور دانشوروں کی تقاریر کا حوالہ دینا شروع کرد یاجو تاریخ میں یادگار بنیں جس میں مارٹن لوتھر کنگ سے لیکر مالیکم ایکس اور سر ونسٹن چرچل کی تقاریر وغیرہ شامل تھیں ۔
میں اس کی بات غور سے سنتا رہا ۔ جب وہ سب کے حوالے دے چکا تو کہنے لگا کوئی سوال ۔ میں نے کہا میں تمہیں ایک ایسے مقرر کی تقریر کا حوالہ نہ دوں جو مختصر ترین جامع ترین تھی اور جس میں سار ے موضوع اکٹھے کر دئے گئے تھے ۔
مقرر نے ایک ہی تقریر میں انسانی جان، مال ، عزت و آبروکا تحفظ ، اولاد کے حقوق ، امانت کی ادائیگی ، قرض کا لین دین، جائیداد کی حفاظت کا حق، سود کے نقصانات ، پر امن زندگی اور بقائے باہمی کا حق ، عزت نفس، مساوات ،، نسلی تفاخرکا نقصان ، طبقاتی تقسیم ، ریس ازم ، غلامی سے نفرت اور عورتوں کے حقوق کے موضوعات سمیٹ لئے ۔
پوچھنے لگا کون ہے وہ عظیم ہستی اور میں چاہوں گا کہ وہ تقریر مجھے دکھاﺅ
میں نے کہا اس عظیم ہستی کا نام محمد عربی ﷺ ہے اور تم گوگل پر ان کا خطبہ حجتہ الوداع خود تلاش کرلو ۔ مختصر ترین جامع ترین اور اس جدید دنیا کے اہم ترین موضوع بھی اس میں ڈس کس ہو گئے ہیں ۔
کھانے کا وقفہ ہوگیا ۔ وہ باہر ٹہلتے ہوئے گوگل سر چ کر رہا تھا ۔
مجھے ملا میری طرف غور سے دیکھا مسکرایا ۔ اور کہنے لگا تمہاری بات سچی تھی ۔
میں سوچ میں پڑگیا کہ اگر اتنے پڑھے لکھے پروفیسرز تک ہم اپنا پیغام نہیں پہنچا سکے تو عام آدمی کو ہم نے فخر کائنات ﷺ کا تعارف کب کروایا ہے ۔ اس بارہ ربیع الاول ہمیں اس عہد کی ضرورت ہے کہ حقیقی خوشی تو یہی ہے کہ ہم اس عظیم ہستی کا تعارف دنیا کو کرائیں
وہ زبان جس کو سب کن کی کنجی کہیں
اس کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام صلی اللہ علیہ وسلم
محموداصغرچودھری