اے اربابِ اختیار !

 

کیا یہ نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم) تمھارے نبی نہیں؟

کیا تم نے ان کا کلمہ نہیں پڑھا؟

کیا قبر میں ان کی رسالت کا اقرار کئے بغیر تمھاری خلاصی ہوجاوے گی؟

معاد و حشر والے دن ان کی شفاعت کے بغیر تمھارا چھٹکارا ہوجاوے گا؟

کیا ختمِ نبوت کا مسئلہ تمھارا مسئلہ نہیں؟

 

تم نے اشیائے خورد و نوش ، پٹرول، گیس، بجلی وغیرہ مہنگی کیں کیا انہوں

نے احتجاج کیا؟

یہ بے سرو سامان ، موسمِ سرد میں اپنے کاروبار ، ماں باپ، اہل و عیال،

گھر بار ، عیش و آرام چھوڑ کر نکلے ہیں ۔۔ جانتے ہو ! کیوں؟

 

صرف اور صرف ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے

انہیں بھوکا ماردو یہ اف نہ کریں گے

مگر ان کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں آنکھ کی ابرو کے اشارے سے

بھی گستاخی کرو گے پھر یہ آگ کے دریا میں بھی کود جائیں گے،

تم انہیں تیزاب اور گولیوں سے ڈراتے ہو؟

یہ تو کفن باندھ کر نکلے ہیں۔ یہ تو اس آرزو میں نکلے ہیں کہ کاش !

یہ جان ” اِن ” کی راہ میں نکلے . یہ تو دیدارِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم

کی تڑپ میں باہر آئے ہیں ، کہ

 

جان دیدو وعدہ دیدار پر

نقد اپنا دام ہو ہی جائے گا

 

کاش تم سمجھتے کاش !

 

ابنِ حجر

28/10/2021ء