*حضرت سیدنا عمر الفاروق کے نزدیک غلبہء اسلام کا راز ؟* ۔

🌅 سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی خلافت کا عہد سعید تھا ۔

بحرین ( اس زمانے کا ) کے کچھ لڑکے ہاتھ میں ( اس دور کی ) ہاکیاں لیے ہوئے گیند کے ساتھ کھیل رہے تھے.

ایک بچے نے کِک لگائی تو گیند ایک عیسائی اسقف ( بڑے پوپ ) کے سینے پر جا لگی۔

اس نے وہ گیند اپنے پاس روک لی اور دینے سے انکار کردیا ۔ بچوں نے کافی منتیں کیں کہ ہمیں گیند واپس دے دو لیکن وہ نہ مانا,

( بچے مسلمان تھے۔ اپنی سوچ کے مطابق بہتر وسیلہ خیال کرتے ہوئے ) ان میں سے ایک نے کہہ دیا کہ میں تمہیں محمد صلی اللہ تعالی علیہ و علی آلہ و اصحابہ وبارک وسلم کے حق کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ تُو ہمیں ہماری گیند واپس کردے ۔

یہ سنتے ہی اس پوپ نے نہ صر ف گیند دینے سے انکار کر دیا بلکہ جناب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو گندے کلمات کہنے لگ پڑا ۔

وہ بچے یہ بےہودہ گستاخانہ غلیظ کلمات برداشت نہ کر سکے اور اپنی انہی ہاکی نما لکڑیوں سے لگ پڑے اسے مارنے اور مار مار کر اس لعین کا خاتمہ کر دیا۔

مقدمہ حضرت سیدنا عمر الفاروق کی جناب میں پیش ہوا تو سب کچھ سن کر آپ کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا

💚 بقول راوی حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سنتے ہی اتنا خوش ہوئے اتنا خوش ہوئے کہ کسی اسلامی لشکر کی فتح کی خبر سن کر یا کسی کثیر مال غنیمت کے ملنے کی خبر سن کر بھی آپ رضی ﷲ عنہ کبھی اتنے خوش نہیں ہوئے تھے اور فرمایا کہ اب اسلام غالب ہو گیا ہے کہ چھوٹے چھوٹے بچے بھی اپنے نبی کے بارے میں بد تمیزی اور گالی گلوچ کو برداشت نہیں کرتے اور بدلہ لے کر ہی چھوڑتے ہیں ۔

🌱غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دَو میں

پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا

 

📗 یہ ایمان افروز واقعہ 3 کتب میں موجود ہے اور تینوں

نیٹ پر بھی دستیاب ہیں ۔

(1) تاریخی ثقافتی پیاری كتاب «البصائر والذخائر» جس کے مصنف أبو حيان علي بن محمد بن العباس التوحيدي،

فلسفی و متصوف اور معتزلي ہیں ، ولادت شيراز 310 هجري اور ، وفات 414هـ بغداد میں ہوئی

(2) دل خوش کن کتاب ” ربيع الأبرار ونصوص الأخيار “جس کے مصنف جار اللہ زمخشری پیدائش 467 هـ / 1074 ، وفات 538 هـ / 1143 م

ہیں ۔ عقائد کے لحاظ سے معتزلی تھے لیکن تفسیر، لغت اور ادب میں ان کی امامت مسلم ہے جار الله،( اللہ کا پڑوسی ) لقب مکہ میں طوالت قیام کی وجہ سے پڑا ۔ (3) وجد آفریں سبق آمیز کتاب

«المستطرف من كل فن مستظرف “

بهاء الدين محمد بن أحمد الخطيب الأبْشيهيّ (790 – 852 هـ / 1388 – 1448 م) کی تالیف ہے