اولیاء کرام کی شان اور پہچان
*اولیاء کرام کی شان اور پہچان…..!!*
القرآن:
أَلا إِنَّ أَوْلِيَاء اللّهِ لاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ
ترجمہ:
سنو……!!بے شک اللہ کے ولیوں کو کوئی خوف نہیں اور نا ہی وہ غم کرتے ہیں..(سورہ یونس آیت62)
.
القرآن:
إِنْ أَوْلِيَآؤُهُ إِلاَّ الْمُتَّقُونَ
ترجمہ:
اللہ کے اولیاء وہی ہیں جو تقوی و پرہیزگاری والے ہیں
(سورہ انفال آیت34)
اولیاء کرام بڑے نیک باعمل متقی پرہیزگار ہوتے ہیں، چرسی موالی بے نمازی، بے عمل، منافق ڈرامے باز مکار جھوٹے گستاخ ،جعلی پیر ، شعبدہ باز اور ان جیسے دیگر لوگ ولی اللہ نہیں………!!
.
*مجذوب، درویش، فقراء، عارفین*
الحدیث:
رب أشعث مدفوع بالأبواب لو أقسم على الله لأبره
ترجمہ:
کچھ ایسے بکھرے بالوں والے گرد و غبار لگے ہوئے بھی ہوتے ہیں جنہیں دروازوں سے دھتکارا جاتا ہے مگر اللہ کی قسم اٹھا کر اگر وہ کچھ کہہ دیں تو اللہ انکی وہ بات ضرور پوری فرماتا ہے
(مسلم حديث6682)
.
الحدیث:
إن الله يحب الأبرار الأتقياء الأخفياء، الذين إذا غابوا لم يفتقدوا، وإن حضروا لم يدعوا، ولم يعرفوا قلوبهم مصابيح الهدى
ترجمہ:
بے شک اللہ محبوب رکھتا ہے انکو جو بڑے نیک فرمانبردار ہوتے ہیں، متقی پرہیزگار ہوتے ہیں، پوشیدہ ہوتے ہیں کہ جب کہیں نا پائے جاءیں تو ڈھونڈے نہیں جاتے اور اگر کہیں موجود ہوں تو بلائے نہین جاتے اور وہ معروف و مشھور نہیں ہوتے لیکن ان کے دل ہدایت کی کنجیاں ہوتے ہیں
(ابن ماجہ حدیث3989)
.
الحدیث:
لكل شيء معدن، ومعدن التقوى قلوب العارفين
ترجمہ:
ہرچیز کے خزانے ہوتے ہیں اور عارفین(باعمل، علم و معرفت
والوں)کے دل تقوی کے خزانے ہوتے ہیں
(طبرانی کبیر حدیث13185)
.
*اولیاء کی شان و پہچان میں ایک جامع ترین حدیث*
حدیثِ قدسی ہے میں ہے کہ
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ” إن الله قال: من عادى لي وليا فقد آذنته بالحرب، وما تقرب إلي عبدي بشيء أحب إلي مما افترضت عليه، وما يزال عبدي يتقرب إلي بالنوافل حتى أحبه، فإذا أحببته: كنت سمعه الذي يسمع به، وبصره الذي يبصر به، ويده التي يبطش بها، ورجله التي يمشي بها، وإن سألني لأعطينه، ولئن استعاذني لأعيذنه
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے گا تو اس کے ساتھ میرا اعلانِ جنگ ہے،
اور بندہ جن چیزوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں سے سب سے زیادہ محبوب ترین چیز(جس سے اللہ کا قرب
ملتا ہے وہ چیز) وہ ہے جو میں نے اس پر لازم کی ہیں(یعنی فرائض و واجبات سے اللہ کا قرب ملتا ہے)
اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ میرا محبوب بن جاتا ہے اور جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو اس کے کان ہوجاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے(یعنی اللہ کا ولی وہی سنتا ہے جو اللہ کو پسند ہو)
اور
میں اسکی آنکھ ہو جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے(یعنی اللہ کا ولی وہی کچھ دیکھتا ہے جو اللہ کو پسند ہو اس لیے آنکھوں کے گناہ سے دور رہتا ہے)
اور
میں اسکا ہاتھ ہو جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے(یعنی اللہ کے ولی کے ہاتھ اللہ کی نافرمانی ظلم و گناہ میں مبتلا نہیں ہوتے)
اور
میں اسکے قدم ہو جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے(یعنی اللہ کے ولی کے قدم کبھی برائی کی طرف نہیں اٹھتے)
اگر وہ(باعمل نیک عبادت گذار پرہیزگار ولی اللہ) مجھ سے کچھ سوال کرتا ہے تو میں ضرور اسے دیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرے تو ضرور پناہ دیتا ہوں
(بخاری حدیث6502)
.
*اولیاء کرام کا ظاہر باطن ایک ہوتا ہے وہ منافق مکار دھوکے باز چالباز نہیں ہوتے…*
الحدیث:
.إن من موجبات ولاية الله ثلاثا: إذا رأى حقا من حقوق الله لم يؤخره إلى أيام لا يدركها، وأن يعمل العمل الصالح في العلانية على قوام من عمله في السريرة،
ترجمہ:
تین چیزوں سے اللہ کی ولایت ملتی ہے، جب اللہ کے حقوق مین کوئی حق(فرائض واجبات) پائے تو اس کو اگلے دنوں تک موخر نا کرے کہ جسکو وہ پا ناسکے، اور وہ پوشیدہ اعمال کی مضبوطی پر نیک اعمال سرِ عام کرے(یعنی ظاہر و باطن ایک ہو، اسکا ظاہر باطن جلوت خلوت نیک ہو، ایک ہو)
(مجمع الزوائد حدیث 17945)
.
*انبیاء کرام صحابہ کرام اولیاء اسلاف کے گستاخ لوگ ولی اللہ نہیں بلکہ اللہ کے دشمن ہیں*
حدیث قدسی مین اللہ فرماتا ہے کہ
من أهان لي وليا فقد بارزني بالمحاربة
ترجمہ:
جس نے میرے کسی ولی کی توہین و گستاخی کی بے شک وہ مجھ سے جنگ کے مقابلے میں نکل آیا
(مجمع الزوائد حدیث نمبر17951)
.
*اولیاء کرام ایسے ہوتے ہیں کہ جنہیں دیکھ کر اللہ کی یاد آئے*
الحدیث:
سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: من أولياء الله؟ قال: «الذين إذا رءوا ذكر الله
ترجمہ:
رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اللہ کے اولیاء کون ہوتے ہیں…؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(اللہ کے ایسے فرمانبردار باعمل نیک پرہیزگار، فناء فی اللہ کہ)جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آئے
(السنن الکبری للنسائی حدیث11171)
.
*اولیاء کرام حکم دیں تو دیوار چل پڑے*
ایک شخص نے کسی ولی اللہ کی غیبت و برائی کی تو اسے خواب میں کوئی شخص آیا اور کہا:
يا عدو الله، تغتاب وليا من أولياء الله، لو ركب حائطا، ثم قال له: سر لسار
ترجمہ:
اے (ولی اللہ کی غیبت، برائی، گستاخی کرنے والے)اللہ کے دشمن سن…….!!
تو اللہ کے ولیوں میں سے فلاں ولی کی غیبت و برائی کرتا ہے حالانکہ اگر وہ ولی اللہ دیوار پر سوار ہو جائے اور اسے کہے کہ چل تو ضرور دیوار چل پڑے…
(شعب الایمان روایت نمبر6357)
.
الحاصل:
آیات و احادیث اور علماء کرام صوفیاء کرام کے اقوال کا خلاصہ یہ ہے کہ:
المراد بولي الله العالم بالله المواظب على طاعته والمخلص فی عبادته
ترجمہ:
اللہ کا ولی وہ ہوتا ہے جو علم و معرفت والا ہو اور اللہ کی اطاعت کرنے والا عبادت گذار ہو اور اللہ کی عبادت میں مخلص ہو..(فتح الباری11/342)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574