وَفِيْ عَادٍ اِذْ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيْحَ الْعَقِيْمَ ۞- سورۃ نمبر 51 الذاريات آیت نمبر 41
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَفِيْ عَادٍ اِذْ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الرِّيْحَ الْعَقِيْمَ ۞
ترجمہ:
اور قوم عاد میں (بھی حیرت انگیز نشانیاں ہیں) جب ہم نے ان پر رحمت سے خالی آندھی بھیجی
تفسیر:
قوم عاد کے واقعہ میں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور قوم عاد میں (بھی عبرت انگیز نشانیاں ہیں) جب ہم نے ان پر رحمت سے خالی آندھی بھیجی۔ جو کسی چیز کو نہیں چھوڑتی تھی وہ جس پر سے بھی گزرتی اس کو ریزہ ریزہ کردیتی۔ (الذریت : ٤٢۔ ٤١ )
غور و فکر کرنے والوں کے لیے قوم عاد میں بھی اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں ‘ یہ بہت دراز قد اور بہت مضبوط اور قوی ہیکل لوگ تھے ‘ ان کو اپنی جسامت ‘ طاقت اور قامت پر بہت گھمنڈ تھا ‘ انہوں نے پہاڑوں کو تراش کر اپنے گھر بنائے ہوئے تھے ‘ حضرت ھود (علیہ السلام) کو اللہ کے عذاب سے ڈراتے تھے لیکن یہ اپنی طاقت کے زہم میں یہ سمجھیت تھے کہ ان کو کچھ نہیں ہوگا ‘ تب اللہ تعالیٰ نے ان پر بہت تندو تیز آندھی بھیجی ‘ وہ آندھی بادلوں کو اڑارہی تھی ‘ درختوں کو گرارہی تھی ‘ یہ آندھی مسلسل آٹھ دن رات تک چلتی رہی اور اس نے قوم عاد کو ہلاک کردیا ‘ اس آندھی کا نام دبور ہے ‘ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری صبا سے مدد کی گئی ہے اور قوم عاد کو دبور سے ہلاک کردیا گیا۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٣٣٤٣‘ صحیح مسلم رقم الحدیث : ٩٠٠)
جو ہوا مشرق سے مغرب کی طرف چلے اس کو صبا کہتے ہیں اور جو ہوا مغرب سے مشرق کی طرف چلے اس کو دبور کہتے ہیں۔ (المفردات ج ٢ ص ٣٦١ )
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 51 الذاريات آیت نمبر 41