وَقَوۡمَ نُوۡحٍ مِّنۡ قَبۡلُؕ اِنَّهُمۡ كَانُوۡا قَوۡمًا فٰسِقِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 51 الذاريات آیت نمبر 46
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَقَوۡمَ نُوۡحٍ مِّنۡ قَبۡلُؕ اِنَّهُمۡ كَانُوۡا قَوۡمًا فٰسِقِيۡنَ ۞
ترجمہ:
اور اس سے پہلے قوم نوح میں (بھی عبرت کی نشانی ہے) بیشک وہ نافرمان لوگ تھے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور اس سے پہلے قوم نوح میں (بھی عبرت کی نشانی ہے) بیشک وہ نافرمان لوگ تھے۔ (الذریت : ٤٦ )
یعنی قوم عاد کو کڑک کے عذاب نے پکڑ لیا اور حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کو طوفان میں غرق کردیا گیا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کئی صدیوں تک اپنی قوم کو تبلیغ کرتے رہے مگر ان پر کوئی اثر نہ ہوا اور صرف اسی (٨٠) آدمی ان پر ایمان لائے ‘ حضرت نوح (علیہ السلام) نے ایک وسیع و عریض کشتی بنائی اور ایمان والوں کو اپنے ساتھ اس کشتی میں بٹھا کرلے گئے۔
انبیاء (علیہم السلام) کے واقعات کی نشان دہی
اس رکوع میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے فرشتوں کے ساتھ مباحثہ کا ذکر ہے ‘ اس کی تفصیل ھود : ٧٤ میں ہے ‘ دیکھئے ” تبیان القرآن “ ج ٥ ص ٥٩٤۔
اور اس رکوع میں حضرت لوط (علیہ السلام) کا ذکر ہے اس کی تفصیل الاعراف : ٨٤۔ ٨٠ میں ہے ‘ دیکھئے ‘ تبیان القرآن “ ج ٤ ص ٢٢٠۔ ٢١٤۔
اور اس رکوع میں قوم عاد کے واقعہ کا ذکر ہے ‘ اس کا تفصیل کے ساتھ ذکر الاعرف : ٦٥۔ ٧٢‘ میں ہے ‘ دیکھئے ” تبیان القرآن “ ج ٤ ص ٢٠٧۔ ١٩٩۔
اور اس رکوع میں قوم ثمود کے واقعہ کا ذکر ہے ‘ اس کا تفصیل کے ساتھ ذکر الاعراف : ٧٩۔ ٧٣ میں ہے ‘ دیکھئے ’ د تبیان القرآن “ ج ٤ ص ٢١٣۔ ٢٠٩۔
اور اس رکوع کے آخر میں حضرت نوح (علیہ السلام) کا ذکر ہے ‘ اس کی تفصیل الاعراف : ٦٩۔ ٥٩ میں ہے ‘ دیکھئے ” تبیان القرآن “ ج ٤ ص ١٩٨۔ ١٩٠۔
القرآن – سورۃ نمبر 51 الذاريات آیت نمبر 46