تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًاؕ-وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ(۸۳)

یہ آخرت کا گھر (ف۲۱۱) ہم اُن کے لیے کرتے ہیں جو زمین میں تکبر نہیں چاہتے اور نہ فساد اور عاقبت پرہیزگاروں ہی کی ہے(ف۲۱۲)

(ف211)

یعنی جنّت ۔

(ف212)

محمود ۔

مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَاۚ-وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَلَا یُجْزَى الَّذِیْنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۸۴)

جو نیکی لائے اس کے لیے اس سے بہتر ہے (ف۲۱۳) اور جو بدی لائے بدکام والوں کو بدلہ نہ ملے گا مگر جتنا کیا تھا

(ف213)

دس گنا ثواب ۔

اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍؕ-قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ مَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى وَ مَنْ هُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ(۸۵)

بےشک جس نے تم پر قرآن فرض کیا (ف۲۱۴) وہ تمہیں پھیر لے جائے گا جہاں پھرنا چاہتے ہو (ف۲۱۵) تم فرماؤ میرا رب خوب جانتا ہے اُسے جو ہدایت لایا اور جو کُھلی گمراہی میں ہے (ف۲۱۶)

(ف214)

یعنی اس کی تلاوت و تبلیغ اور اس کے احکام پر عمل لازم کیا ۔

(ف215)

یعنی مکّہ مکرّمہ میں مراد یہ ہے کہ اللہ تعالٰی آپ کو فتحِ مکّہ کے دن مکّۂ مکرّمہ میں بڑے شان و شکوہ اور عزّت و وقار اور غلبہ و اقتدار کے ساتھ داخل کرے گا وہاں کے رہنے والے سب آپ کے زیر فرمان ہوں گے شرک اور اس کے حامی ذلیل و رسوا ہوں گے ۔

شانِ نُزول : یہ آیتِ کریمہ جحفہ میں نازِل ہوئی جب رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ کی طرف ہجرت کرتے ہوئے وہاں پہنچے اور آپ کو اپنے اور اپنے آباء کے جائے ولادت مکّہ مکرّمہ کا شوق ہوا تو جبریلِ امین آئے اور انہوں نے عرض کیا کہ کیا حضور کو اپنے شہر مکّہ مکرّمہ کا شوق ہے ؟ فرمایا ہاں ، انہوں نے عرض کیا کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے اور یہ آیتِ کریمہ پڑھی ۔ معاد کی تفسیر موت و قیامت و جنّت سے بھی کی گئی ہے ۔

(ف216)

یعنی میرا ربّ جانتا ہے کہ میں ہدایت لایا اور میرے لئے اس کا اجر و ثواب ہے اور مشرکین گمراہی میں ہیں اور سخت عذاب کے مستحق ۔

شانِ نُزول : یہ آیت کُفّارِ مکّہ کے جواب میں نازِل ہوئی جنہوں نے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت کہا ” اِنَّکَ لَفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ”یعنی آپ ضرور کھلی گمراہی میں ہیں ۔ (معاذ اللہ)

وَ مَا كُنْتَ تَرْجُوْۤا اَنْ یُّلْقٰۤى اِلَیْكَ الْكِتٰبُ اِلَّا رَحْمَةً مِّنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ ظَهِیْرًا لِّلْكٰفِرِیْنَ٘(۸۶)

اور تم امید نہ رکھتے تھے کہ کتاب تم پر بھیجی جائے گی (ف۲۱۷) ہاں تمہارے رب نے رحمت فرمائی تو تم ہرگز کافروں کی پشتی(مدد) نہ کرنا (ف۲۱۸)

(ف217)

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ یہ خِطاب ظاہر میں نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہے اور مراد اس سے مؤمنین ہیں ۔

(ف218)

ان کے معین و مددگار نہ ہونا ۔

وَ لَا یَصُدُّنَّكَ عَنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ بَعْدَ اِذْ اُنْزِلَتْ اِلَیْكَ وَ ادْعُ اِلٰى رَبِّكَ وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَۚ(۸۷)

اور ہرگز وہ تمہیں اللہ کی آیتوں سے نہ روکیں بعد اس کے کہ وہ تمہاری طرف اُتاری گئیں (ف۲۱۹) اور اپنے رب کی طرف بلاؤ (ف۲۲۰) اور ہرگز شرک والوں میں نہ ہونا (ف۲۲۱)

(ف219)

یعنی کُفّار کی گمراہ کن باتوں کی طرف التفات نہ کرنا اور انہیں ٹھکرا دینا ۔

(ف220)

خَلق کو اللہ تعالٰی کی توحید اور اس کی عبادت کی دعوت دو ۔

(ف221)

ان کی اعانت و موافقت نہ کرنا ۔

وَ لَا تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَۘ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ ۫-كُلُّ شَیْءٍ هَالِكٌ اِلَّا وَجْهَهٗؕ-لَهُ الْحُكْمُ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ۠(۸۸)

اور اللہ کے ساتھ دوسرے خدا کو نہ پوج اس کے سوا کوئی خدا نہیں ہر چیز فانی ہے سوا اس کی ذات کے اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف پھر جاؤ گے(ف۲۲۲)

(ف222)

آخرت میں اور وہی اعمال کی جزا دے گا ۔