أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَتَوَلَّ عَنۡهُمۡ فَمَاۤ اَنۡتَ بِمَلُوۡمٍ ۞

ترجمہ:

پس (اے رسول مکرم ! ) آپ ان سے اعراض کریں آپ پر کوئی ملامت نہیں ہوگی

کفار کو تبلیغ کرنے سے منع کرنے کی توجیہ

الذریت : ٥٤ میں فرمایا : پس (اے رسول مکرم ! ) آپ ان سے اعراض کریں آپ پر کوئی ملامت نہیں ہوگی۔

اس آیت میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک اور نوع کی تسلی دی گئی ہے ‘ کیونکہ آپ کی لگاتار تبلیغ اور نصیحت کے باوجود کفار ایمان نہیں لارہے تھے تو ممکن تھا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ خیال فرماتے کہ شاید میری تبلیغ میں کوئی خامی اور کمی ہے ‘ اس وجہ سے یہ لوگ ایمان نہیں لارہے ‘ پھر آپ اور زیادہ کوشش کر کے ان کو اللہ کے عذاب سے ڈراتے اور کفر و شرک کی خرابیوں پر زیادہ آگاہ اور متنبہ کرتے اور اپنے آرام کے وقت کو بھی اس کوشش میں صرف کردیتے ‘ اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ ایمان کی تبلیغ میں جس قدر کوشش کرنی چاہیے تھی وہ آپ کرچکے ہیں ‘ اور اب آپ ان سے اعراض کرلیں تو آپ سے کوئی باز پرس نہیں ہوگی ‘ ان کا کفر اور شرک پر جمے رہنا اس وجہ سے نہیں ہے کہ آپ نے ان کو پوری تبلیغ نہیں کی ‘ بلکہ اس کی وجہ ان کا عناد اور ان کی ہٹ دھرمی ہے ‘ سو ان کے ایمان نہ لانے کی وجہ سے آپ پر کوئی ملامت نہیں ہوگی ‘ بلکہ ان کو ہی ملامت کی جائے گی کہ انہوں نے حق بات سننے سے اپنے کانوں کو بہرا کرلیا اور اپنے دل کے دروازے بند کرلیے۔

القرآن – سورۃ نمبر 51 الذاريات آیت نمبر 54