استقبال…بہت پھول اور آتشبازی
استقبال…بہت پھول اور آتشبازی…………!!
خلاصہ:
اہم مجاہدین علماء قائدین کےاستقبال کے لیے، تعظیم و توقیر کے اظہار کےلیے، دشمنوں پر ہیبت طاری کرنے کے لیے کثرت سے پھولوں کی بارش اور آتش بازی جائز ہونی چاہیے…….!!
.
دلائل:
بال ناخن لمبے رکھنا ممنوع ہے مگر مجاہدین کو جائز ہے کہ اس سے دشمن پر ہیبت طاری ہوگی، سفید بال کالے کرنا جائز نہیں مگر مجاہدین کے لیے جائز ہے کہ دشمن پے ہیبت طاری ہوگی، ریشم ویشم عظمت و ہیبت شہرت والے لباس عام حالات میں ممنوع مگر جہاد میں ہیبت و عظمت طاری کرنے کے لیے جائز ہے ….عام طور پر ایک دوسرے کے ہاتھ پاؤن چومنا ممنوع بلکہ دنیا کی خاطر و لالچ و مسکے مکاری منافقت کے لیے ہو تو مکروہ و حرام تک لکھا گیا ہے
مگر
باعمل علماء صالحین عظیم باشرع مجاہد قائدین کا احترام شرعا مطلوب ہے تو ان کے ہاتھ پاؤن چومنا جائز ہے
اسی طرح
عام حالات میں آتشبازی ناجائز و اسراف ہے مگر اہم مجاہدین علماء قائدین کےاستقبال کے لیے، تعظیم و توقیر کے اظہار کےلیے، دشمنوں پر ہیبت طاری کرنے کے لیے بہت کثرت سے پھولوں کی بارش اور آتش بازی جائز ہونی چاہیے…….!!
.
الحدیث،ترجمہ:
جو بڑوں کی عزت نہ کرے، جو چھوٹوں پر شفقت نہ کرے،جو علماء کےحقوق تعظیم و توقیر و عزت ناجانے وہ ہم میں سےنہیں(جامع الاحادیث حدیث19531)
وَلَا بَأْسَ بِتَقْبِيلِ يَدِ) الرَّجُلِ (الْعَالِمِ) وَالْمُتَوَرِّعِ عَلَى سَبِيلِ التَّبَرُّكِ دُرَرٌ وَنَقَلَ الْمُصَنِّفُ عَنْ الْجَامِعِ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِتَقْبِيلِ يَدِ الْحَاكِمِ وَالْمُتَدَيِّنِ (السُّلْطَانِ الْعَادِلِ) وَقِيلَ سُنَّةٌ مُجْتَبًى (وَتَقْبِيلُ رَأْسِهِ) أَيْ الْعَالِمِ (أَجْوَدُ) كَمَا فِي الْبَزَّازِيَّةِ (وَلَا رُخْصَةَ فِيهِ) أَيْ فِي تَقْبِيلِ الْيَدِ (لِغَيْرِهِمَا) أَيْ لِغَيْرِ عَالِمٍ وَعَادِلٍ هُوَ الْمُخْتَارُ مُجْتَبًى وَفِي الْمُحِيطِ إنْ لِتَعْظِيمِ إسْلَامِهِ وَإِكْرَامِهِ جَازَ وَإِنْ لِنَيْلِ الدُّنْيَا كُرِهَ
خلاصہ:
نیک عالم اور اچھے بادشاہ کے ہاتھ پاؤں چومنا جائز ہے اس کے علاوہ دوسروں کے لئے رخصت نہیں ہے اور اگر دنیا وغیرہ لالچ مقصود ہو تو مکروہ ہے
(رد المحتار ,6/383)
.
سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:
آتشبازی کا ناجائز ہونا بوجہ اضاعت مال تھا، یہاں جاری نہیں کہ بعد *#غرض_محمود* کے اضاعت کہاں
(فتاوی رضویہ جلد10 صفحہ457)
بری غرض و نظریے سے یا فالتو یا بےفائدہ کھیل کود کے طور پر آتشبازی ناجائز ہے مگر اچھی غرض سے ہوتو جائز ہے
.
يَجُوزُ فِي الْحَرْبِ خَاصَّةً بِالْإِجْمَاعِ أَيْضًا لِلضَّرُورَةِ لِأَنَّهُ أَهْيَبُ
ریشم پہننا عام طور پر جائز نہیں لیکن دشمن پر ہیبت طاری کرنے کے لئے ایسا لباس پہننا جائز ہے
(,الاختيار لتعليل المختار ,4/158)
.
وَلَا عُذْرَ فِيمَا وَرَاءَ الْأَرْبَعِينَ وَيَسْتَحِقُّ الْوَعِيدَ.
وَفِي الْمُحِيطِ ذُكِرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – كَتَبَ أَنْ وَفِّرُوا الْأَظَافِيرَ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ، فَإِنَّهَا سِلَاحٌ وَهَذَا مَنْدُوبٌ إلَيْهِ لِلْمُجَاهِدِ فِي دَارِ الْحَرْبِ، وَإِنْ كَانَ قَصُّ الْأَظَافِرِ مِنْ الْفِطْرَةِ لِأَنَّهُ إذَا سَقَطَ السِّلَاحُ مِنْ يَدِهِ وَقَرُبَ الْعَدُوُّ مِنْهُ رُبَّمَا يَتَمَكَّنُ مِنْ دَفْعِهِ بِأَظَافِيرِهِ وَهُوَ نَظِيرُ قَصِّ الشَّارِبِ، فَإِنَّهُ سُنَّةٌ وَفِي حَقِّ الْغَازِي فِي دَارِ الْحَرْبِ أَنَّ تَوْفِيرَ شَارِبِهِ مَنْدُوبٌ إلَيْهِ لِيَكُونَ أَهْيَبَ فِي عَيْنِ الْعَدُوِّ.
چالیس دن سے زیادہ ناخن نہ کاٹنا جائز نہیں لیکن دشمن پر ہیبت طاری کرنے کے لئے مجاہد کے لئے جائز ہے کہ وہ ناخن نہ کاٹے اور مونچھیں لمبی رکھے جیسا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ فرمایا تھا کہ دشمن کی زمین میں ناخن بڑے رکھو
(درر الحكام شرح غرر الأحكام ,1/323)
.
وأما الخضاب بالسواد: فمن فعل ذلك من الغزاة ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود منه، اتفق عليه المشايخ، ومن فعل ذلك ليزين نفسه للنساء، وليحبب نفسه إليهن فذلك مكروه عليه عامة المشايخ
خلاصہ:
عام طور پر سیاہ خضاب لگانا مکروہ ہے لیکن مجاہدین کے لئے سیاہ خضاب لگانا مکروہ نہیں ہے بلکہ اچھا ہے تاکہ دشمن کے دلوں میں رعب و ہیبت بیٹھے
(البرهاني في الفقه النعماني ,5/377)
جہاد سےواپسی پر صحابہ کرام علیھم الرضوان نےمجاہدین کا استقبال کیا،مبارکباد پیش کی(مستدرک،وصول الامانی ص27)
ناحق قید و جبر و مصائب پےصبر و استقامت رکھنا بھی جہاد سےکم نہیں…ریہائی واپسی پےعلماء و قائدین ورکرز کو اور ریہائی دلانے پےکردار ادا کرنے والوں کو بھی سلام و مبارکباد پیش کرتے ہیں…مشن پہلےسے بھی زیادہ سرگرمی سےجاری رہے گا…ان شاء اللہ عزوجل
.
منافق ایجنٹ یا بزدل حکومت پے ہیبت طاری کرنے، لبرلوں ملحدوں گستاخوں پے ہیبت طاری کرنے، عالمی دشمنوں پے ہیبت طاری کرنے کے لیے اسلام کے حقیقی مجاہدین علماء اہلسنت و اہلسنت قائدین کا پرجوش ولولہ خیز استقبال کرنا، کثرت سے پھول نچور کرنا اور آتش بازی کرنا جائز ہونا چاہیے
لیکن
اگر کوئی عاجزی کرے اور ان کاموں سے اجتناب کرے تو بھی ٹھیک و اچھا ہے مگر ایک دوسرے پر اسراف و گناہ شہرت پسندی کے طعنے نہیں مارنے چاہیے بلکہ اس جواز کو پھیلانا چاہیے تاکہ عوام بدگمانی اعتراض سے بچے اور خدشات اعتراضات دور ہوں….!!
واللہ تعالیٰ ورسولہﷺ اعلم بالصواب
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574