مَّا لَهٗ مِنۡ دَافِعٍۙ ۞- سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 8
sulemansubhani نے Friday، 19 November 2021 کو شائع کیا.
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
مَّا لَهٗ مِنۡ دَافِعٍۙ ۞
ترجمہ:
اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے
عذاب کی وعید پورا کرنے پر دلائل
الطور : ٨- ٧ میں فرمایا : بیشک آپ کے رب کا عذاب ضرور واقع ہوگا۔ اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے۔
یہ آیت قسم کا جواب ہے ‘ یعنی پہاڑ طور اور لکھے ہوئے قرآن ‘ ” البیت المعمور “ ‘ بلند چھت اور بھڑ کا ئے ہوئے سمندر کی قسم ! اللہ تعالیٰ نے کفار اور مشرکین کو عذاب کی جو وعید سنائی ہے وہ ضرور پوری ہوگی اس کو ‘ کوئی روکنے والا نہیں ہے۔
حضرت جبیربن مطعم (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں مدینہ پہنچا تاکہ میں رسول الہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنگ بدر کے قیدیوں کے سلسلہ میں بات کروں ‘ میں آپ کے پاس گیا ‘ اس وقت آپ اپنے اصحاب کو مغرب کی نماز پڑھا رہے تھے اور آپ کی آواز مسجد سے باہر آرہی تھی ‘ اس وقت آپ پڑھ رہے تھے : ” والطور ‘ الیٰ قولٰہ ‘ ان عذاب ربک لواقع مالہ من دارفع “ گویا ان آیتوں نے میرا دل چیر ڈالا اور اس وقت سب سے پہلے میرے دل میں اسلام داخل ہوا اور میں عذاب نازل ہونے کے خوف سے اسی وقت اسلام لے آیا اور میں یہ گمان نہیں کرتا تھا کہ ( اگر میں اسلام نہ لایا تو) میں عذاب نازل ہونے سے پہلے یہاں سے اٹھ سکوں گا۔
ہشام بن حسان بیان کرتے ہیں کہ میں اور مالک بن دینار حسن بصری کے پاس گئے ‘ وہاں اس وقت ایک شخص یہ آیات پڑھ رہا تھا ‘ جب وہ اس آیت پر پہنچا : ” ان عذاب ربک لواقع “ تو حسن بصری اور ان کے اصحاب رونے لتے اور مالک بن دینار غش کھا کر گرپڑے۔ (الکشف والبیان ج ٩ ص ١٢٦‘ داراحیاء التراث العربی ‘ بیروت ‘ ١٤٢٢ ھ)
قاضی عبداللہ بن عمر بیضاوی متوفی ٦٨٥ ھ لکھتے ہیں :
پہاڑ طور ‘ لکھی ہوئی کتاب (قرآن مجید) ‘ ” البیت المعمور “ وغیرہ عذاب کے وقوع پر اس لیے دلالت کرتے ہیں کہ یہ امور اللہ تعالیٰ کی قدرت کے کمال ‘ اس کی حکمت ‘ اس کی خبروں کے صدق اور بندوں کے اعمال کے علم اور ضبط پر دلالت کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے نیک بندوں کو جزاء دے اور بدکار بندوں کو سزا دے سکے۔
علامہ خفاجی اس کی شرح میں لکھتے ہیں کہ بلند آسمان اور پہاڑ اور سمندر اس کی قدرت کے کمال پر دلالت کرتے ہیں اور یہ امور اس کی حکمت کے کمال پر بھی دلالت کرتے ہیں کیونکہ ان مصنوعات میں اللہ تعالیٰ کی عجیب و غریب حکمتیں ہیں اور حجاج بیان کرتے چلے آئے ہیں کہ کعبہ اور بیت اللہ حج کرنے والوں ‘ عمرہ کرنے والوں ‘ نمازیوں اور اعتکاف کرنے والوں سے بھرا ہوا رہتا ہے ‘ یہ اللہ تعالیٰ کے کلام کے صادق ہونے کی دلیل ہے اور صحائف اعمال میں اور لوح محفوظ میں تمام انسانوں کے اعمال محفوظ اور منضبط ہیں جن کی بناء پر جزاء اور سزا دی جائے گی اور آپ کے رب کا وہ عذاب واقع ہوگا جس کو ‘ کوئی ٹالنے والا نہیں ہے۔ (عنایۃ القاضی ج ٨ ص ٦٠٧‘ دارالکتب العلمیہ ‘ بیروت ‘ ١٤١٧ ھ)
القرآن – سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 8