يَّوۡمَ تَمُوۡرُ السَّمَآءُ مَوۡرًا ۞- سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 9
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
يَّوۡمَ تَمُوۡرُ السَّمَآءُ مَوۡرًا ۞
ترجمہ:
جس دن آسمان بہت کا نپ رہا ہوگا
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : جس دن آسمان بہت کا نپ رہا ہوگا۔ اور پہاڑ بہت تیزی سے چل رہے ہوں گے۔ اس دن مکذبین کے لیے عذاب ہوگا۔ جو بےہودہ مشغلہ میں کھیل رہے ہیں۔ جس دن ان کو دوزخ کی آگ کی طرف دھکیل کر لایا جائے گا۔ یہی وہ دوزخ کی آگ ہے جس کو تم جھٹلاتے تھے۔ کیا یہ جادو ہے ؟ یا تم دیکھ نہیں رہے۔ اس دوزخ میں داخل ہو جائو ‘ پھر خواہ تم صبر کرو یا نہ کرو۔ یہ تمہارے لیے برابر ہے ‘ تم کو ان ہی کاموں کی سزا دی جا رہی ہے جو تم کرتے تھے۔ (الطور : ١٦-٩)
قیامت کی کیفیات
الطور : ٩ میں ” تمور “ کا لفظ ہے اس کا مصدر ” مور “ ہے ‘ اس کا معنی ہے : لرزنا ‘ کا نپنا ‘ گھومنا ‘ چکر لگانا اور حرکت کرنا۔
حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : آسمان قیامت کے دن اپنی چیزوں سمیت کا نپ رہا ہوگا اور لرزرہا گا۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 9