وَاَمۡدَدۡنٰهُمۡ بِفَاكِهَةٍ وَّلَحۡمٍ مِّمَّا يَشۡتَهُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 22
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاَمۡدَدۡنٰهُمۡ بِفَاكِهَةٍ وَّلَحۡمٍ مِّمَّا يَشۡتَهُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور ہم ان کو ایسے پھل اور گوشت مسلسل عطا کرتے رہیں گے جن کو وہ طلب کریں گے
جنت کے پھلوں اور گوشت کی صفات
الطور : ٢٢ میں فرمایا : اور ہم ان کو ایسے پھل اور گوشت مسلسل عطا کرتے رہیں گے جن کو وہ طلب کریں گے۔
اس آیت میں ” امددنھم “ مذکور ہے ‘ اس کا مادہ ” مد “ ہے ‘ ” مد “ کا معنی ہے : کھنیچنا ‘ ” امداد “ کا استعمال اکثر پسندیدہ چیزوں میں ہوتا ہے اور ” مد “ کا استعمال ناپسندیدہ چیزوں میں ہوتا ہے۔
علامہ مجدالدین محمد بن یعقوب فیروز آبادی متوفی ٨١٧ ھ لکھتے ہیں :
” امداد “ کا معنی ہے : موت کو مئوخر کرنا ‘ کسی دوسری جماعت سے تمہاری مدد کرنا ‘ عطا کرنا ‘ یادرسی کرنا۔ (القاموس الحیط ص ٣١٩‘ مئوسستہ الرسالتہ ‘ بیروت ١٤٢٤ ھ)
اس کے بعد اس آیت میں ” فاکھتہ “ کا لفظ ہے ‘ اس کا معنی ہے : ہر قسم کے پھل اور میوے ‘ ” ولحم “ اس کا معنی ہے : گوشت۔
یعنی خواہ وہ صراحتہ طلب نہ کریں جن کھانے پینے کی چیزوں کی ان کو خواہش ہوگی وہ ہم ان کو عطا کرتے رہیں گے اور ہم ان کو وقتاً فوقتاً ہر قسم کی نعمتیں عطا کرتے رہیں گے ‘ اس سے پہلے فرمایا تھا کہ ہم ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں کریں گے ‘ اس سے یہ وہم ہوسکتا تھا کہ شاید ان کو بہ قدر استحقاق اجر ملتا رہے گا اس وہم کو دور کرنے کے لیی فرمایا : ہم ان کو بہت زیادہ اجر دیتے رہیں گے جو ان کے اعمال سے کہیں زیادہ ہوگا ان کو بہ کثرت پھل عطا کریں گے ‘ وہ ایک پھل کھا چکیں گے تو اس کی جگہ دوسرا پھل لگ جائے گا اور ہر پھل کا ذائقہ الگ الگ ہوگا۔ علامہ اسماعیل حقی حنفی متوفی ١١٣٧ ھ نے لکھا ہے کہ حدیث میں ہے : جب تم جنت میں کسی پرندے کو کھانے کی خواہش کرو گے تو وہ پھنا ہوا پرندہ تمہارے سامنے آجائے گا ‘ ایک قول یہ ہے کہ وہ پرندہ اس کے سامنے گرجائے گا وہ اس کا بھنا ہوا گوشت کھائے گا ‘ پھر وہ پرندہ اڑتا ہوا دریا میں چلا جائے گا۔ (روح البیان ج ٩ ص ٢٣١‘ داراحیاء التراث العربی ‘ بیروت ‘ ١٤٢١ ھ )
القرآن – سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 22