وَيَطُوۡفُ عَلَيۡهِمۡ غِلۡمَانٌ لَّهُمۡ كَاَنَّهُمۡ لُـؤۡلُـؤٌ مَّكۡنُوۡنٌ ۞- سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 24
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَيَطُوۡفُ عَلَيۡهِمۡ غِلۡمَانٌ لَّهُمۡ كَاَنَّهُمۡ لُـؤۡلُـؤٌ مَّكۡنُوۡنٌ ۞
ترجمہ:
اور ان کے خدام ان کے گرد پھر رہے ہوں گے گویا کہ وہ پوشیدہ موتی ہیں
غلمان کی صفات اور ان کے مصادیق
الطور : ٢٤ میں فرمایا : ان کے خدام ان کے گرد پھر رہے ہوں گے گویا کہ وہ پوشیدہ موتی ہے۔
یعنی وہ خدام پھلوں، میوئوں، کھانے پینے کی چیزوں اور دیگر تحائف لے کر اہل جنت کے گرد پھر رہے ہوں گے اور اسی کی دلیل ان آیات میں ہے :
یُطَافُ عَلَیْہِمْ بِصِحَافٍ مِّنْ ذَہَبٍ وَّاَکْوَاب ٍج (الزخرف : ٧١)
ان کے گرد سونے کی پلیٹوں اور سونے کے گلاسوں کا دور چلایا جائے گا۔
یُطَافُ عَلَیْہِمْ بِکَاْسٍ مِّن مَّعِیْنٍ م۔ (الصافات : ٤٥) ان کے گرد شراب کا جام گردش میں لایا جائے گا۔
بہ ظاہر یہ ہے کہ اس آیت میں غلمان سے مراد اہل جنت کے خدام ہیں، ایک قول یہ ہے کہ غلمان سے مراد ان کے وہ بچے ہیں جو ان سے پہلے جنت میں پہنچ چکے تھے اور اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کے بچوں سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی کردی۔ ایک قول یہ ہے کہ دوسروں کے بچوں کو اللہ تعالیٰ اہل جنت کا خادم بنائے گا، اور ایک قول یہ ہے کہ غلمان سے مراد وہ بچے ہیں جو جنت میں پیدا کیے گئے اور ان کی جسامت اور نشو و نما میں اضافہ نہیں ہوگا، وہ اسی طرح رہیں گے اور بڑے نہیں ہوں گے۔
اور وہ غلمان اپنی خوب صورت اور چمک دھمک میں ایسے ہوں گے جیسے صدف ( سیپی) میں موتی ہوتا ہے اور ” مکنون “ کا معنی ہے : وہ ہر قسم کے شر سے محفوظ ہوں گے۔ قرآن مجید میں ہے :
یَطُوْفُ عَلَیْہِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ ۔ (الواقعہ : ١٧) ان کے گرد ایسے لڑکے گردش کریں گے، جو ہمیشہ لڑکپن میں رہیں گے۔
ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد مشرکین کی اولاد ہے اور وہ اہل جنت کے خادم ہوں گے، جنت میں کسی کو کوئی تھکاوٹ نہیں ہوگی اور نہ خدمت کی ضروت ہوگی، لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ اہل جنت بہت شان و شوکت سے رہیں گے اور ان کے لیے خدام کا ہونا ان کی عزت افزائی کے لیے ہوگا۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہل جنت میں سے ادنیٰ درجہ کا وہ شخص ہوگا جو اپنے خدام میں سے کسی خادم کو آواز دے گا تو اس کے ایک ہزار خادم (لبیک لبیک “ کہیں گے۔
( الفردوس بما ثور الخطاب رقم الحدیث : ٨٣١، الکشف والبیان ج ٩ ص ١٢٩ )
حضرت عبد اللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اہل جنت میں سے ہر شخص کی خدمت میں ایک ہزار غلام ہوں گے اور ہر غلام اپنے مالک کے حکم پر عمل کرنے کے لیے کمر بستہ ہوگا۔
حسن بصری نے اس آیت کی تلاوت کر کے کہا : صحابہ نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! جب اہل جنت کے خدام موتیوں کی طرح چمک دار ہوں گے تو مخدوم کے حسن کا کیا عالم ہوگا۔
قتادہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سے ایک شخص نے کہا : نبی اللہ ! یہ خادم کا حال ہے تو مخدوم کی کیا شان ہوگی۔
(معالم التنزیل ج ٤ ص ٢٩٤، داراحیاء التراث العربی، بیروت، ١٤٢٠ ھ)
القرآن – سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 24