انسانیت کو ہے مساجد کی ضرورت ۔

۔

سندھی میں کہاوت ہے “کتو چھا جاڑیں کنڑنک جي ماني”۔۔۔۔۔امر جلیل جیسے بےدین کیا جانیں دین اور اقدارِ دینیہ کی اہمیت ۔۔۔

۔

امر جلیل سندھ کے مشہور معروف بےدین رائیٹر ہیں ۔ یہ صاحب بھی نمبر دو پیروں کی طرح اکثر وبیشتر مساجد، مدارس اور علمائے دین کے متعلق نازیبا ریمارکس دینے کے عادی بن چکے ہیں ۔موصوف نے اِس بار مساجد کی تعمیر اور اقامتِ صلٰوۃ کو ٹارگٹ بنایا ہے ۔ انسانیت کے دشمن بےدین حضرات اگرچہ جانتے ہیں کہ مساجد نے ہی انسانیت کی اہمیت کو اُجاگر کیا ہے لیکن حقیقت قبول کرنا آسان بھی نہیں ۔

۔

خدا اور بندے کے درمیان تعلق کا جوڑ ہی ایک ایسی چیز ہے جو آدمی کو انسان بنائے رکھتا ہے ۔اگر تعلق کی یہ ڈور ہی مُنْقَطِعْ ہوجائے تو بندہ ہُشْتَرِ بےمہار بن جاتا ہے اور یہ تعلق مسجد کے ذریعے بحال ہوتا ہے ۔

۔

مساجد کی تَقَدُّسْ اہمیت اپنی جگہ لیکن دین اسلام میں انسان کی حفاظت اوّلین درجہ رکھتا ہے ۔ امر جلیل جیسے بےدین دماغ کیا جانیں مساجد کی اہمیت ۔۔۔۔

ابن ماجہ شریف کی حدیث ہے “:ایک دیہاتی مسجد نبوی میں آیا،اور مسجد کے ایک کونہ میں پیشاب کرنے لگا، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے اس کو برا بھلا کہا، اور اس کی طرف دوڑے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کومنع کیا، اور جب وہ پیشاب سے فارغ ہوگیا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو پیشاب صاف کرنے کاحکم دیا، اور اس دیہاتی کو اپنے قریب بلاکر نہایت نرمی سے سمجھایا کہ مساجد میں پیشاب نہیں کیاجاتا، مساجد میں تو اللہ کا ذکر ہوتا ہے اور نماز ادا کی جاتی ہے، وہ دیہاتی آپ صلی الله عليه وآلہ وسلم کی نرم مزاجی اور عفو و درگزر سے اتنا متاثر ہوا کہ اس کا بیان ہے: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ مجھ کو ڈانٹا اور نہ ہی برا بھلا کہا۔ (ابن ماجہ،حدیث نمبر:۵۲۹)

۔

علمائے کرام نے اِس حدیث سے یہ نتیجہ اخد کیا کہ ہر وہ شخص جو امرجلیل ہو یا کوئی اور، اُسے سب سے پہلے دین اور اقدارِ دینیہ کی اہمیت کی تعلیم نرمی سے دی جائے ،سمجھایا جائے ۔

امر جلیل کو مساجد پر اعتراض کرنے کی بجائے شکر ادا کرنا چاہئے کہ مسجد کی وجہ سے دین اسلام نے امرجلیل جیسے لوگوں کو نرمی سے سمجھانے کا حکم ارشاد فرمایا ۔

۔

جاھلیت کے زمانے میں لوگ جانوروں سے بدتر زندگی گزار رہے تھے مسجد کی تعلیم کی برکت سے ناحق قتل کے حرام وگناہِ کبیرہ ہونے ، ایک دوسرے کی املاک پر قبضہ کرنے کے سخت ناجائز ہونے ، بداخلاقی، معمولی باتوں پر بدلہ لینے، ضرورت مندوں کی مدد کرنے، عورتوں کے حقوق کی اہمیت، تعلیم کی اہمیت، ترقی کی راہیں اپنانے سے متعلق قرآن وحدیث کے ذریعے ربّ قدیر کے مبارک احکامات ملے اور آدمیوں کی دنیا انسانوں میں بدل گئی ۔

۔

ہاں مُلّا جی ضرور قصوروار ہے کہ اُس نے خود کو تسبیح، مصلا، فاتحہ، درود تک محدود کرکے امرجلیل جیسے پلید دماغوں کو بےادب ادیب بننے کا موقع دیا ۔۔۔۔

✍️ ابوحاتم

27/11/2021/