یہ ایک طاہر القادری کے چاہنے والے اندھے بھکت ہیں۔

جنکو بیٹھے بیٹھے یہ تکلیف ہوئی کہ قرآن پاک کے ترجمہ میں سب سے بہترین ترجمہ انکے(منہ بولے) شخ الاسلام کا ہے جو اعلی حضرت سے بھی زیادہ بہترین ہے اوراس بھکت کے مطابق تراجم کے لیے اگر امام احمد رضاء کا بھی ترجمہ پڑھا گیاتو عقیدہ ڈگمگا سکتا ہے۔ البتہ انکے پرائیویٹ شیخ السلام کا ترجمہ مقدم ہت سب پر۔

 

ویسے تو یہ ایک لطیفہ سے کم نہیں کہ اعلی حضرت کا مشہورو معروف ترجمہ بنام کنز الایمان اسکو کوئی چیلنج کرتا پھر رہا ہے۔

 

اس نے بطورمثال جو آیت پیش کی ہے اس سے یہ ثابت کرنا چاہ رہا تھا کہ انکے شیخ نے نبی کے لیے “آپ” لفظ استعمال کیا اور آگے تعظیمی الفاظ استعمال کیے۔

 

جب کہ اعلی حضرت نے بھی دوسروں کی طرح ترجمہ کیا “جس نے تمہاری پیٹھ توڑدی”

 

جبکہ اس جملے میں تعظیم رسول کی کمی کو ظاہر کروایا گیا ہے۔

 

اب ہم اسکا جواب دیتے ہیں کہ اعلی حضرت نے یہاں جان بوجھ کر آپ نہیں لکھا کیونکہ یہ کلام الہی ہے جو اپنے بندے یعنی حضور اکرم کو ہے۔ اور اللہ خالق ہے وہ مخلوق سے تعظیم نہیں کرتا کیونکہ تعظیم کرنا مخلوق کا کام ہے اللہ اس صفت سے پاک ہے۔

اگر یہاں اللہ کی طرف سے “آپ” ترجمہ کیا جاتا تو اللہ کہ طرف تعظیمی الفاظ کی نسبت ہوتی اور مخلوق جس میں نبی اکرم ہیں خالق کا نبی کی تعظیم کرنے کاشبہ آتا جو کہ اہلسنت کے عقائد میں سے نہیں۔

 

اس لیے صاحب پوسٹ اور انکا شیخ مترجم کا ترجمہ غلط ہے اور اعلی حضرت کا ترجمہ اصح ہے۔ کیونکہ ہمارے امام نے جہاں نبی اکرم کی ناموس کو مد نظر رکھ کر ترجمہ کیا وہاں اللہ کی ناموس کو بھی مقدم کیا۔

 

دعاگو:اسد الطحاوی