《امام عبداللہ بن مبارک کے نزدیک ایک فقیہ کب فتویٰ دینے کا اہل ہو تا ہے ؟؟》

از قلم : اسد الطحاوی

 

●امام ابن عبدالبر اپنی مشہور تصنیف جامع العلم بیان میں ایک روایت نقل کرتے ہیں :

 

▪︎أخبرنا أبو عمر أحمد بن عبد الله بن محمد بن علي قال: نا أبو القاسم مسلمة بن قاسم، ثنا أبو جعفر محمد بن الحسين الهمداني قال: سمعت محمد بن عبد العزيز يقول:

سمعت علي بن الحسن بن شقيق يقول: سمعت عبد الله بن المبارك سئل متى يسع الرجل أن يفتي؟ قال: إذا كان عالما بالأثر بصيرا بالرأي

 

•امام حسن بن شفیق کہتے ہیں میں نے امام عبداللہ بن مبارک کو سنا جب ان سے پوچھا گیا کہ ایک آدمی فتویٰ دینے کا اہل کب ہوتاہے ؟

تو انہوں نے کہا کہ تب ہوتا ہے جب وہ اثار یعنی احادیث کا عالم ہو اور رائے یعنی اجتہاد کی بصیرت رکھتا ہو

[جامع بيان العلم وفضله، برقم 1532 وسند حسن]

 

●(نوٹ: سند کے سب راوی ثقہ ہیں سوائے ناقد رجال امام مسلمہ بن قاسم کے ان پر مبھم جروحات ہیں جو ناقابل قبول ہیں انکی مدح و توثیق اور تصانیف کو مد نطر رکھتے یہی موقف امام ابن حجر کا ہے )

 

●یعنی امام ابن مبارک کے نزدیک جب تک کوئی عالم احادیث و اثار کے ساتھ اجتہاد کا اہل نہ ہوگا تب بھی فتویٰ نہیں دے سکتا اور جب کوئی احادیث و اثار کو نہ جانتا ہو صرف رائے یعنی اجتہاد کرتا ہو وہ بھی فتویٰ دینے کا اہل نہیں بلکہ اثار کا علم اور اجتہاد کی قوت دونوں لازم و ملزوم ہے ایک مجتہد کے لیے

 

●اسی طرح امام خطیب اپنی تاریخ میں ابن مبارک کا ایک قول نقل کرتے ہیں:

▪︎أخبرنا أبو نعيم الحافظ، حدثنا محمد بن إبراهيم بن علي، حدثنا أبو عروبة الحراني قال: سمعت سلمة بن شبيب يقول: سمعت عبد الرزاق يقول: سمعت ابن المبارك يقول: إن كان أحد ينبغي له أن يقول برأيه، فأبو حنيفة ينبغي له أن يقول برأيه.

▪︎امام عبدالرزاق کہتے ہیں : میں نے ابن مبارک کو کہتے سنا : کہ کسی کو رائے یعنی اجتہاد کے ساتھ کلام کرنے کا حق ہے تو وہ امام ابو حنیفہ ہیں کہ وہ رائے یعنی اجتہاد کے ساتھ کلام کریں ۔

[تاریخ بغدداد ، جلد13 ص، 343]

 

●یعنی اگر کوئی اجتہاد کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے قرآن و حدیث کو مدنظر رکھ کر تو وہ امام ابو حنیفہ ہیں جو اسکا حق رکھتے ہیں (سب سے زیادہ)

 

●سند کے رجال کا مختصر تعارف!!

 

■1۔ ابو نعیم اصفھانی صوفی متفقہ علیہ ثقہ

■2۔ أَبُو بكر بن المقرئ الحافظ، متفقہ علیہ ثقہ

■3۔ أبو عروبة بن أبي معشر الحراني السلمي الحافظ

وكان ثقة نبيلا،

[سیر اعلام برقم :361]

■4۔ سلمة بن شبيب النيسابورى أبو عبد الرحمن الحجرى المسمعى

الإمام، الحافظ، الثقة،

[سیر اعلام برقم :97]

■5۔ امام عبد الرزاق یہ بھی متفقہ علیہ ثقہ امام ہیں

 

تحقیق:دعاگو اسد الطحاوی الحنفی البریلوی