اَمۡ تَسۡئَـلُهُمۡ اَجۡرًا فَهُمۡ مِّنۡ مَّغۡرَمٍ مُّثۡقَلُوۡنَؕ ۞- سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 40
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَمۡ تَسۡئَـلُهُمۡ اَجۡرًا فَهُمۡ مِّنۡ مَّغۡرَمٍ مُّثۡقَلُوۡنَؕ ۞
ترجمہ:
کیا آپ ان سے کوئی اجرت طلب کر رہے ہیں کہ وہ اس تاوان کے بوجھ میں دبے ہوئے ہیں
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مادی اجر کے سوال کی نفی کی ہے
الطور : ٤٠ میں فرمایا : کیا آپ ان سے کوئی اجرت طلب کر رہے ہیں کہ وہ اس تاوان کے بوجھ میں دبے ہوئے ہیں۔
یہ آیت اس پر دلالت کرتی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے کوئی اجر طلب نہیں کیا، حالانکہ قرآن مجید کی ایک اور آیت میں فرمایا ہے :
قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی ط (الشوریٰ : ٢٣ )
آپ کہیے کہ میں اس تبلیغ ِ رسالت پر تم سے اس کے سوا کوئی اجر نہیں طلب کرتا کہ تم اللہ کے قرب سے محبت رکھو۔
اس کا جواب یہ ہے کہ ان دونوں آیتوں میں کوئی تعارض نہیں اور ان دونوں آیتوں سے مراد واحد ہے، کیونکہ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ میں تم سے ایسا کوئی اجر طلب نہیں کر رہا جس سے مجھے دنیا میں کوئی فائدہ پہنچے، میں تو تم سے یہ طلب کرتا ہوں کہ تم اللہ کے قرب کو حاصل کرنے سے محبت رکھو اور اللہ تعالیٰ کے کامل بندے اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے کامل بندے وہ ہوتے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کلام کرتا ہے اور وہ اللہ سے کلام کرتے ہیں اور ان کو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کامل بنانے کے لیے بھیجتا ہے، سو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہی چاہتے ہیں کہ وہ بندوں کو اللہ کے قریب کردیں اور یہ وہ مادی اجر نہیں ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول سے نفی کرائی ہے، اس آیت کی زیادہ تفصیل اور تحقیق ہم نے الشوریٰ : ٢٣، تبیان القرآن کی دسویں جلد میں کی ہے، وہاں مطالعہ فرمائیں۔
القرآن – سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 40