اَمۡ خُلِقُوۡا مِنۡ غَيۡرِ شَىۡءٍ اَمۡ هُمُ الۡخٰلِقُوۡنَؕ ۞- سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 35
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَمۡ خُلِقُوۡا مِنۡ غَيۡرِ شَىۡءٍ اَمۡ هُمُ الۡخٰلِقُوۡنَؕ ۞
ترجمہ:
کیا وہ بغیر کسی سبب کے پیدا ہوگئے یا وہ خودخالق ہیں
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کیا وہ بغیر کسی سبب کے پیدا ہوگئے یا وہ خود خالق ہیں۔ کیا انہوں نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا ہے، بلکہ وہ یقین نہیں کرتے۔ کیا ان کے پاس آپ کے رب کے خزانے ہیں یا وہی ( ان پر) حاکم ہیں۔ کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر ( چڑھ کر) وہ سن لیتے ہیں تو ان سننے والوں کو چاہیے کہ وہ اس پر کوئی واضح دلیل پیش کریں۔ کیا اس ( اللہ) کی بیٹیاں ہیں اور تمہارے بیٹے ہیں !۔ کیا آپ ان سے کوئی اجرت طلب کر رہے ہیں کہ وہ اس تاوان کے بوجھ میں دبے ہوئے ہیں۔ یا ان کے پاس علم غیب ہے سو وہ لکھ رہے ہیں۔ یا وہ کوئی دھوکا دینا چاہتے ہیں سو کفار خود اپنے دھوکے کا شکار ہیں۔ کیا اللہ کے سوا کوئی اور ان کی عبادت کا مستحق ہے، اللہ اس سے پاک ہے جس کو وہ اس کا شریک قرار دیتے ہیں۔
(الطور : ٤٣۔ ٣٥)
اللہ کی اطاعت اور عبادت نہ کرنے پر مشرکین کو ملامت
حضرت ابن عباس نے فرمایا : (الطور : ٣٥) کا معنی ہے : کیا اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور نے ان کو پیدا کیا ہے ؟ ابن عطاء نے کہا : اس کا معنی ہے : کیا وہ بغیر ماں باپ کے پیدا ہوگئے ہیں اور وہ جمادات کی طرح ہیں، ان میں عقل نہیں ہے اور اللہ ان پر کوئی حجت نہیں ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہے وہ اپنے باپ کے نطفہ سے پیدا کیے گئے ہیں۔
ابن کیسان نے کہا : اس کا معنی ہے : کیا وہ بغیر کسی مقصد کے عبث پیدا کیے گئے ہیں اور ان کو یونہی چھوڑ دیا جائے گا ؟
یا انہوں نے خود اپنے آپ کو پیدا کرلیا ہے، اس لیے وہ اللہ تعالیٰ کے احکام مانتے ہیں اور نہ ان پر عمل کرتے ہیں اور جب وہ اس کا اقرار کرتے ہیں کہ ان کو اللہ تعالیٰ نے ہی پیدا کیا ہے جیسا کہ اس آیت میں ہے :
وَ لَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَھُمْ لَیَقُوْلُنَّ اللہ ُ فَاَنّٰی یُؤْفَکُوْنَ ۔ (الزخرف : ٨٧)
اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ ان کو کس نے پیدا کیا تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے ( پیدا کیا ہے) تو پھر وہ کہاں بھٹک رہے ہیں۔
پس جب وہ اقرار کرتے ہیں کہ ان کو پیدا کرنے والا اللہ ہی ہے تو پھر وہ یہ اقرار کیوں نہیں کرتے کہ ان کی عبادت کا مستحق صرف وہی واحد لا شریک ہے اور وہ یہ اقرار کیوں نہیں کرتے کہ وہ ان کو دوبارہ پیدا کرے گا اور ان سے دنیا کے اعمال کا حساب لے گا۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 35