اَمۡ عِنۡدَهُمۡ خَزَآئِنُ رَبِّكَ اَمۡ هُمُ الۡمُصَۜيۡطِرُوۡنَؕ ۞- سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 37
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَمۡ عِنۡدَهُمۡ خَزَآئِنُ رَبِّكَ اَمۡ هُمُ الۡمُصَۜيۡطِرُوۡنَؕ ۞
ترجمہ:
کیا ان کے پاس آپ کے رب کے خزانے ہیں یا وہی ( ان پر) حاکم ہیں
اللہ تعالیٰ کے خزانوں کے محامل
الطور : ٣٧ میں فرمایا : کیا انکے پاس آپ کے رب کے خزانے ہیں یا وہی ( ان پر) حاکم ہیں۔
یعنی کیا ان کے پاس آپ کے رب کے خزانے ہیں اس وجہ سے وہ اللہ کے احکام پر عمل کرنے سے مستغنی ہیں اور اس کے احکام سے اعراض کرتے ہیں ؟
حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : آپ کے رب کے خزانوں سے مراد ہے : بارش اور رزق کے خزانے۔ ایک قول یہ ہے کہ آپ کے رب کی رحمت کے خزانے۔ عکرمہ نے کہا : نبوت کے خرانے، یعنی کیا آپ کے رب کا پیغام پہنچانے اور اس کی رسالت کے خزانے ان کے پاس ہیں کہ یہ جس کو چاہیں بنائیں اور جس کو چاہیں رسول نہ بنائیں ؟ خزانہ اس کوٹھڑی کو کہتے ہیں جس میں انواع و اقسام کے مختلف ذخائر جمع کرکے رکھے جاتے ہیں اور جو چیزیں اللہ عزوجل کی قدرت میں ہیں اس میں ہر جنس کی چیزیں ہیں اور ان کی کوئی انتہاء نہیں ہے۔
” المسیطر “ کا معنی
نیز اس آیت میں فرمایا : ’ المسیطرون “ حضرت ابن عباس نے فرمایا : اس کا معنی ہے : جبر کرنے والے، نیز اس کا معنی ہے : کسی چیز کو باطل کرنے والے، اور اس کا معنی ہے : ” المتولون “ کسی چیز میں تصرف کرنے والے اور اس کے منتظم، عطاء نے کہا : اس کا معی ہے : کیا وہ آپ کے رب کے خزانوں پر تصرف کرنے والے ہیں ؟ ابو عبیدہ نے صحاح سے نقل کیا ہے کہ کیا وہ آپ کے رب کے خزانوں پر مسلط ہیں ؟ یعنی ان خزانوں پر تصرف کرتے ہیں اور ان کا انتظام کرتے ہیں، ” مسیطرون “ سے مراد وہ فرشتے ہیں جو لوح محفوظ میں لکھی ہوئی چیز کی حفاظت کرتے ہیں، یعنی کیا مشرکین لوح محفوظ کی حفاظت کرنے والے ہیں ؟
القرآن – سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 37