فَذَرۡهُمۡ حَتّٰى يُلٰقُوۡا يَوۡمَهُمُ الَّذِىۡ فِيۡهِ يُصۡعَقُوۡنَۙ ۞- سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 45
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَذَرۡهُمۡ حَتّٰى يُلٰقُوۡا يَوۡمَهُمُ الَّذِىۡ فِيۡهِ يُصۡعَقُوۡنَۙ ۞
ترجمہ:
سو آپ ان کو ( ان کے حال پر) چھوڑ دیں حتیٰ کہ یہ اس دن کو پا لیس جس میں ان کو بےہوش کردیا جائے گا
کفار کو ان کے حال پر چھوڑنے کے حکم کی توجیہ
الطور : ٤٥ میں فرمایا : سو آپ ان کو ( ان کے حال پر) چھوڑ دیں حتیٰ کہ یہ اس دن کو پالیں جس میں ان کو بےہوش کردیا جائے گا۔
مفسرین کا اس میں اختلاف ہے کہ اس آیت میں کون سے دن کی طرف اشارہ ہے ؟ قتادہ نے کہا : اس سے مراد ان کی موت کا دن ہے، ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد جنگ بدر کا دن ہے، ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد پہلے صور پھونکنے کا دن ہے، ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد قیامت کا دن ہے جس دن ان پر ایسا عذاب آئے گا جو ان کی عقلوں کو زائل کر دے گا۔
اس آیت پر یہ سوال ہوتا ہے کہ اس آیت میں کفار کو ان کے حال پر چھوڑنے کا حکم دیا گیا اور امر و جوب کے لیے آتا ہے، اس کا حاصل یہ ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر واجب تھا کہ آپ کفار کو ان کے حال پر چھوڑ دیتے اور ان کو تبلیغ نہ فرماتے حالانکہ آپ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد کفار کو تبلیغ فرماتے رہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ یہاں ام کسی عمل کو واجب کرنے کے لیے نہیں ہے بلکہ تہدید کے لیے اور مامورین سے اظہارِ بیزاری کے لیے ہے، جیسے کسی شخص کا ملازم نافرمان ہو اور کوئی شخص اس کو نصیحت کرے تو وہ شخص اس نصیحت کرنے والے سے کہے : اس کو چھوڑو یہ عنقریب اپنے کرتوتوں کا خمیازہ بھگتنے گا۔
اور بعض نے کہا : یہ آیت، آیت قتال سے منسوخ ہے۔
القرآن – سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 45