أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَمِنَ الَّيۡلِ فَسَبِّحۡهُ وَاِدۡبَارَ النُّجُوۡمِ۞

ترجمہ:

اور رات کے ایک حصہ میں بھی اس کی تسبیح کریں اور ( تسبیح کو) ستاروں کے چھپنے کے وقت

نمازِ فجر سے پہلے دو رکعت نماز سنت کی تحقیق

الطور : ٤٩ میں فرمایا : اور رات کے ایک حصہ میں بھی اس کی تسبیح کریں اور ( صبح کو) ستاروں کے چھپنے کے وقت۔

ق : ٤٠ میں اس آیت کی تفسیر گزر چکی ہے، وہاں پر اس آیت کے آخر میں ” وادبار السجود “ تھا اور یہاں ” ادربارالنجوم “ ہے۔

حضرت علی (رض) ، حضرت ابن عباس (رض) ، حضرت جابر (رض) اور حضرت انس (رض) نے فرمایا : اس سے مراد نماز فجر سے پہلے دو رکعت پڑھنا ہے، یہ دو رکعت نماز سنت مؤکدہ ہے جو واجب کے قریب ہے، یہی وجہ ہے کہ ایک سفر سے واپسی میں آپ نے صحابہ کے ساتھ اخیر شب میں پڑائو ڈالا اور کسی کی بھی آنکھ نہیں کھلی اور سورج نکل آیا، آپ نے کچھ دور جا کر نماز فجر پڑھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھی، حالانکہ نفل کی قضاء نہیں ہوتی، اس لیے اس آت میں اس نماز کے لیے امر کا صیغہ وارد ہے کیونکہ یہ نماز بھی حکماً واجب ہے اور بعض علماء نے کہا : یہ دو وکعت نماز پہلے فرض تھی اور جب پانچ نمازوں کا حکم آیا تو اس کی فرضیت منسوخ ہوگئی اب اس نماز کا پڑھنا مستحب ہے۔ حدیث میں ہے :

حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فجر سے پہلے دو رکعت نماز ” ادبار النجوم “ ہے اور مغرب کے بعد دو رکعت نماز ” ادبار السجو “ ہے۔ (سنن ترمذی رقم الحدیث : ٣٢٧١، المستدرک ج ١ ص ٣٢٠ )

حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی نفل نماز کی اس قدر حفاظت نہیں کرتے تھے جتنی فجر سے پہلے دو رکعت نماز کی حفاظت کرتے تھے۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ١١٦٩، صحیح مسلم رقم الحدیث : ٧٢٤، سنن ابو دائود رقم الحدیث : ١٢٥٤، صحیح ابن خزیمہ رقم الحدیث : ١١٠٩، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٢٤٥٦ )

حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : فجر کی دو رکعت نماز دنیا اور مافیہا سے بہتر ہے۔ ( صحیح مسلم رقم الحدیث : ٧٢٥، سنن ترمذی رقم الحدیث : ٤١٦، صحیح ابن حبان رقم الحدیث : ٢٤٥٨، المستدرک رقم الحدیث : ج ١ ص ٣٠٦، مسند احمد ج ٦ ص ٥٠، مصنف ابن ابی شیبہ ج ٢ ص ٢٤١ )

سورۃ الطور کا اختتام

الحمد للہ رب العٰلمین ! آج ٢ شعبان ١٤٢٥ ھ/ ١٨ نومبر ٢٠٠٤ ء کو بہ روز ہفتہ، سورة الطور کی تفسیر مکمل ہوگئی۔ ٢٢ اگست ٢٠٠٤ ء کو اس سورت کی تفسیر شروع کی تھی، اس طرح ایک ماہ ستائیس دن میں یہ تفسیر مکمل ہوگئی۔ الٰہ العٰلمین ! آپ باقی ماندہ سورتوں کی تفسیر بھی مکمل کرا دیں، اس تفسیر کو قبول ِ عام عطاء فرمائیں اور میری مغفرت فرما دیں۔

غلام رسول سعیدی غفرلہٗ

خادم الحدیث دارالعلوم نعیمیہ، ١٥ فیڈرل بی ایریا، کراچی۔ ٣٨

القرآن – سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 49