أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَهُوَ بِالۡاُفُقِ الۡاَعۡلٰى ۞

ترجمہ:

اس وقت وہ ( نبی یا جبریل) آسمان کے سب سے اونچے کنارے پر تھے

النجم : ٧ میں فرمایا : اس وقت وہ ( نبی یا جبریل) آسمان کے سب سے اونچے کنارے پر تھے۔

علامہ علی بن حبیب ماوردی متوفی ٤٥٠ ھ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں :

اس آیت کی تفسیر میں دو قول ہیں :

(١) سدی نے کہا : اس سے مراد یہ ہے کہ حضرت جبریل نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آسمان کے سب سے اونچے کنارے پر دیکھا۔

(٢) عکرمہ نے کہا : اس کا معنی یہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت جبریل (علیہ السلام) کو آسمان کے سب سے اونچے کنارے پر دیکھا۔

اور ” افق اعلیٰ “ کی تفسیر میں تین قول ہیں : (١) مجاہد نے کہا کہ اس سے مراد آفتاب کے طلوع ہونے کی جگہ ہے (٢) قتادہ نے کہا : اس سے مراد صبح کے طلوع ہونے کی جگہ ہے (٣) ابن زید نے کہا : اس سے مراد آسمان کے کناروں میں سے کوئی ایک کنارہ ہے۔ (النکت والعیون ج ٣٩٢٥، دارلکتب العلمیہ، بیروت )

ابو وائل بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت جبریل کو اصل صورت میں دیکھا اور ان کے چھ سو پر تھے، ہر پر نے افق کو بھر لیا تھا اور ان سے موتی، یاقوت اور جواہر جھڑ رہے تھے (مسند احمد ج ١ ص ٣٩٥، تفسیر ابن کثیر ج ٤ ص ٢٧٣، دارالفکر، بیروت، ١٤١٧ ھ)

القرآن – سورۃ نمبر 53 النجم آیت نمبر 7