مفتی مجیب الاسلام نسیم اعظمی ادروی
*مفتی مجیب الاسلام نسیم اعظمی ادروی علیہ الرحمہ*
*از: محمد سلیم انصاری ادروی*
ولادت: مفتی مجیب الاسلام نسیم اعظمی ادروی علیہ الرحمه مفتی اعظم ہند علامہ مصطفیٰ رضا خاں بریلوی علیہ الرحمه کے خلیفه اور حافظ ملت علامہ شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمه کے خاص شاگرد تھے۔ آپ ایک ذہین مفتی، فقیہ، مدرس، مصنف اور ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ کئی مدارس اسلامیہ کے بانی بھی تھے۔ قصبہ ادری میں آپ کی ولادت ہوئی۔ علامہ ڈاکٹر عاصم اعظمی حفظہ الله (شیخ الحدیث جامعہ شمس العلوم گھوسی، مئو) نے آپ کی تاریخ ولادت ایک اندازے کے مطابق سنه ١٣٣۵ھ/ ١٣٣٦ھ کے آس پاس لکھی ہے۔
تحصیل علم: مفتی نسیم اعظمی نے مدرسه فیض الغربا ادری میں قرآن مجید کا ناظرہ کیا اور اردو کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔ آگے کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے آپ کے والد حاجی سراج الدین ابن حاجی ولی الله علیہ الرحمه نے آپ کو مدرسه حنفیه امروہہ ضلع مرادآباد بھیج دیا۔ مدرسه حنفیه میں آپ نے علامہ خلیل احمد کاظمی محدث امروہوی، شیخ العلماء مولانا غلام جیلانی علیہما الرحمه وغیرہ سے چند سال تک درس حاصل کیا۔ امروہہ چھوڑنے کے بعد آپ دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور میں داخل ہوئے اور حافظ ملت، علامہ شمس الحق گجہڑوی، علامہ سید سلیمان بھاگل پوری علیہم الرحمه سے درس نظامی کےمتوسطات کا درس لیا۔ جامعہ اشرفیہ کے بعد آپ مدرسه حافظیہ سعیدیہ دادوں ضلع علی گڑھ جاکر صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمه کے حلقۂ درس میں شامل ہو گئے۔ اور علی گڑھ کے بعد مرکزی دارالعلوم مظہر اسلام بریلی شریف میں محدث اعظم پاکستان علامہ سردار احمد، شیخ الحدیث علامہ عبد المصطفیٰ اعظمی ازہری، علامہ عبد العزیز محدث بجنوری علیہم الرحمه سے صحاح ستہ، تفسیر بیضاوی، اور دیگر منتہیٰ کتابوں کا درس لیا، نیز اسی درس گاہ سے شعبان المعظم سنہ ١٣٦٠ھ میں آپ نے سند فراغت و دستار فضیلت حاصل کی۔
بیعت وخلافت: امروہہ میں تحصیل علم کے دوران مدرسه حنفیہ میں شیخ طریقت حافظ حسن صاحب علیہ الرحمه سے سلسلۂ نقشبندیہ میں بیعت ہو گئے اور بریلی شریف میں قیام کے دوران حضور مفتی اعظم ہند نے آپ کو سلسلۂ عالیہ قادریہ برکاتیہ رضویہ کی خلافت سے سرفراز کیا۔
تدریسی اور تعمیری خدمات: مفتی نسیم اعظمی ایک بہترین مدرس ہونے کے ساتھ ساتھ تعمیری و تنظیمی کارنامہ انجام دینے میں بھی ماہر تھے۔ آپ نے جن مدارس میں تدریسی خدمات انجام دیں اور جن مدارس کی تعمیر و تاسیس میں حصہ لیا ان کے نام درج ذیل ہیں:
● مدرسه رحمانیہ رسڑا ضلع بلیا، ● مدرسه اشرفیہ ضیاءالعلوم خیرآباد ضلع مئو، ● مدرسه عربیہ رضویہ ضیاء العلوم ادری ضلع مئو، ● دارالعلوم مظہر اسلام بریلی شریف، ● مدرسه امجدیہ ادری ضلع مئو، ● مدرسه صدرالعلوم گورکھ پور، ● مدرسہ عربیہ اظہارالعلوم جہانگیر گنج، ● دارالعلوم غوثیہ سلیم پور، ● مدرسه حنفیہ بحرالعلوم کھیری باغ مئو ناتھ بھنجن ضلع مئو، ● مدرسه گلشن رضا چھپیا ضلع مہراج گنج، ● مدرسه شمسیہ تیغیہ بھدوہی۔
مدرسه ضیاء العلوم ادری کا قیام: سنه ١٣٦٦ھ/ سنہ ١٩۴٧ء میں آپ نے اپنے قصبه ادری میں یہ مدرسه قائم کیا۔ مدرسه ضیاء العلوم ادری کے جلسہ سنگ بنیاد میں صدر الشریعہ، حضور مفتی اعظم ہند، حافظ ملت اور محدث اعظم پاکستان علیہم الرحمه وغیرہ تشریف لائے اور ان اکابر علماے اہل سنت نے سنگ بنیاد کی رسم ادا کی۔ یہ مدرسه اس وقت ادری میں اہل سنت وجماعت کا مرکزی ادارہ ہے۔
تلامذہ: آپ کے چند مشہور شاگردوں کے نام یہ ہیں:
● شیخ الحدیث مولانا محمد اعجاز احمد خاں مصباحی ادروی، ● مفتی محمد ظہیر حسن قادری ادروی، ● مفتی مجیب اشرف گھوسوی، ● مولانا محمد خالد رضا بریلوی، ● مولانا قاری اسماعیل خالص پوری، ● مولانا صلاح الدین مظفر پوری، ● مولانا محمد بشیر پورنوی، ● مولانا مرغوب حسن ادروی، ● مولانا انوار احمد گھوسوی، ● مولانا محمد سلطان ادروی، ● مولانا قاری ابرار احمد ادروی، ● مولانا امیر الدین گھوسوی، ● مولانا حبیب الرحمن ادروی۔
حج و زیارت: مفتی صاحب کو سنہ ١٩٩٠ء میں حج بیت الله اور در رسول ﷺ پر حاضری دینے کا شرف حاصل ہوا، فریضہ حج ادا کرنے کے بعد آپ روضۂ رسول ﷺ پر حاضر ہوئے اور گنبد خضریٰ پر نظر پڑھتے ہی آپ نے اپنا لکھا یہ کلام بارگاہ اقدس میں پیش کیا؎
حاضر در ہے غلام آپ ﷺ کا ، ہے شرابور عصياں غلام آپ ﷺ کا
آپ ﷺ محبوب حق ہیں حبیب خدا، ہم پہ واجب ہوا احترام آپ ﷺ کا
فتویٰ نویسی: دارالعلوم مظہر اسلام، مدرسہ امجدیہ ادری، مدرسہ ضیاء العلوم ادری، دارالعلوم غوثیہ سلیم پور، بحر العلوم مئو اور مدرسہ تیغیہ میں قیام کے دوران آپ نے ہزاروں فقہی استفسارات کے مدلل جوابات تحریر کیے۔ بریلی شریف میں نو سالہ قیام کے دوران آپ کے اکثر و بیشتر فتووں پر مفتی اعظم ہند کی مہر تصدیق ہوتی تھی۔
فتاویٰ رضویہ: آپ نے فتاویٰ رضویہ جلد سوم، چہارم، پنجم مکمل نیز مولانا سبحان الله امجدی علیہ الرحمه کے ساتھ جلد ہفتم و ہشتم کی صاف شفاف نقل تیار فرمائی، جو کہ ایک بہت مشکل کام تھا، کیوں کہ فتاویٰ رضویہ کی اشاعت نہ ہونے کی وجہ سے قلمی نسخے کی عبارتیں کٹ پٹ چکی تھیں۔ یہ قلمی نسخہ جناب امتیاز احمد اعظمی ادروی صاحب کے گھر موجود ہے۔
شامی کا قلمی نسخہ: آپ نے خاتم المحققین علامہ ابن عابدین شامی حنفی علیہ الرحمه کے “فتاویٰ شامی” کے “کتاب الصلوة” کا قلمی نسخہ لکھ کر مدرسہ ضیاء العلوم ادری کی لائبریری میں وقف کر دیا۔
جد الممتار کا قلمی نسخہ: شامی پر مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خاں حنفی قادری بریلوی علیہ الرحمه نے عربی حاشیہ لکھا جو “جد الممتار على رد المحتار” کے نام سے شائع ہوا۔ مجاہد ملت مولانا حبیب الرحمن اڑیسوی علیہ الرحمه کے اصرار پر مفتی صاحب نے جد الممتار کو نقل کرکے مجاہد ملت کے حوالے کر دیا۔
تصنیفی خدمات: ماہنامہ نوری کرن، ماہنامہ پاسبان الہٰ آباد، اعلیٰ حضرت نمبر اور جہان مفتی اعظم ہند میں مفتی مجیب الاسلام صاحب کے مضامین و فتاویٰ شائع ہوتے تھے، علاوہ ازیں آپ نے چند کتب بھی قلم بند کیں، جو درج ذیل ہیں:
● بہار نماز، ● مجلس شرعی مبارک پور، ● آئینۂ وہابیت، ● سوانح مولانا نیاز محمد و حافظ قطب الدین علیہما الرحمه ۔
وصال: ١٩ ذی قعدہ سنہ ١۴٣٠ ھ / ٨ نومبر سنہ ٢٠٠٩ء کو مفتی مجیب الاسلام نسیم اعظمی علیہ الرحمه کا وصال ہوا۔ حضرت مولانا نصیر الدین مصباحی حفظہ الله استاذ الجامعة الاشرفیہ مبارک پور نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ مفتی صاحب کی نماز جنازہ میں راقم السطور کو بھی شریک ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔
(تذکرہ علماے اہل سنت مئو/ ص: ٧۴-٧٨)