آگ میں جلانا
“آگ میں جلانا”
حدثنا ابو صالح محبوب بن موسى، اخبرنا ابو إسحاق الفزاري، عن ابي إسحاق الشيباني، عن ابن سعد، قال: غير ابي صالح،عن الحسن بن سعد، عن عبد الرحمن بن عبد الله، عن ابيه، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فانطلق لحاجته فراينا حمرة معها فرخان فاخذنا فرخيها فجاءت الحمرة فجعلت تفرش فجاء النبي صلى الله عليه وسلم فقال من فجع هذه بولدها ردوا ولدها إليها وراى قرية نمل قد حرقناها فقال من حرق هذه قلنا نحن قال:” إنه لا ينبغي ان يعذب بالنار إلا رب النار”.
( سُنن ابی داؤد ، کتا ب الجہاد ، حدیث نمبر: 2675 )
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ آپ اپنی ضرورت کے لیے گئے، ہم نے ایک چڑیا دیکھی جس کے ساتھ دو بچے تھے، ہم نے ان بچوں کو پکڑ لیا، وہ چڑیا آ کر زمین پر پر بچھانے لگی، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے، اور (یہ دیکھ کر) فرمایا: ”اس چڑیا کا بچہ لے کر کس نے اسے بے قرار کیا ہے؟ اس کے بچے کو اسے واپس کرو“، اور آپ نے چیونٹیوں کی ایک بستی کو دیکھا جسے ہم نے جلا دیا تھا تو پوچھا: ”اس کو کس نے جلایا ہے؟“ ہم لوگوں نے کہا: ہم نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگ سے عذاب دینا آگ کے مالک کے سوا کسی کو زیب نہیں دیتا“۔