پیغامِ امن اور جلانا
*پیغامِ امن اور جلانا………….؟؟*
کئ جگہ لکھا ہوا نظر آرہا ہے کہ آپ سری لنکن کو جلا کر اس کے والدین اور دیگر ممالک کو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اسلام امن کا درس دیتا ہے؟
جواب:
سری لنکن اتنا عرصہ مزدوروں پر حکمرانی کرتا رہا اور مزدور اسکی مانتے رہے ، یہ تھا اسلام کا امن کا پیغام…اگر وہ واقعی گستاخ ضدی فسادی تھا اور عبرتناک قتل ہوا تو یہ تھا غیرت کا پیغام…ہمیں دیگر تمام اقوام و ممالک سے امن اور غیرت دونوں کا پیغام عام کرنا چاہیے تاکہ وہ گستاخی سے باز رہیں
.
سیالکوٹ واقعہ…نیوز چینلز صحافی سیاستدان پہلےہی سےاسےبےگناہ قرار دےرہےہیں یہ غلط ہے…گستاخ تھا تو ثبوت اکھٹا کرتے،سمجھاتے،عدالت لےجاتے،خود ہی جج بن قتل کرنا گھسیٹنا عموما ٹھیک نہیں…جانبدارانہ رپوٹنگ تبصرے پوسٹنگ بھی ٹھیک نہیں…
*حکومت سیاستدان صحافی وغیرہ جرات و حق بیانی کرتے ہوئے کہیں کہ*
گستاخی بہت بڑی دہشتگردی و دل آزاری ہے،اس پے سزائے موت کا اسلامی قانون برحق ہےمگر قانون ہاتھ میں لینا بےثبوت الزام لگانا بھی ٹھیک نہیں،شفاف تحقیقات کی جائیں
.
*لاش جلانا………؟؟*
عام طور پر جلانا ممنوع ہے مگر عبرت کے لیے بعض اوقات سنگین مجرموں کی لاشوں کو جلایا جاسکتا ہے
.ارْجِعُوا وَتُوبُوا , فَأَبَوْا فَضَرَبَ أَعْنَاقَهُمْ ثُمَّ خَدَّ لَهُمْ فِي الْأَرْضِ أُخْدُودًا , ثُمَّ قَالَ: يَا قَنْبَرُ ائْتِنِي بِحِزَمِ الْحَطَبِ , فَأَتَاهُ بِحِزَمٍ فَأَحْرَقَهُمْ بِالنَّارِ
سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا توبہ کرو(تو تمھاری سزا معاف) لیکن انھوں نے توبہ نہ کی اور کفر(اور گستاخی)پے ڈٹے رہے(ضدی فسادی رہے)تو سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں قتل کیا اور انکی لاشوں کو جلا دیا تاکہ دوسروں کے لیے عبرت ہو
(الشريعة للآجري ,5/2521)
.
وَقَدْ حَرَّقَ خَالِدُ جَمَاعَةً فِي الرِّدَّةِ،..رُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ أَشَارَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يَقْتُلَهُ ثُمَّ يَحْرِقَهُ بِالنَّارِ، وَاسْتَحْسَنَ ذَلِكَ إِسْحَاقُ بْنُ رَاهَوَيْهِ لِئَلَّا يَكُونَ تَعْذِيبًا بِالنَّارِ
خلاصہ:
سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےضدی فسادی مرتدوں کو قتل کیا اور کچھ کی لاشوں کو جلا ڈالا،سیدنا علی وغیرہ صحابہ کرام علیھم الرضوان کے مشورے سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے لواطت کرنے والوں کو قتل کیا پھر لاشوں کو جلا ڈالا تاکہ دوسروں کے لیے عبرت ہو….امام إِسْحَاقُ بْنُ رَاهَوَيْهِ وغیرہ نے قتل کرکے بعض کی لاشوں کو عبرت کے لیے جلانے کو پسند کہ اس سے آگ سے عذاب دینا لازم نہیں آتا کہ آگ سے عذاب دینے سے حدیث پاک میں روکا گیا ہے
(جامع العلم و الحکم1/390ملتقطا)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574