*پاکیزہ عشق کیجیےمگر حد میں اور عمل…..؟؟*

حدیث قدسی:

عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مُوسَى قَالَ: يَا رَبِّ، أَخْبِرْنِي بِأَكْرَمِ خَلْقِكَ عَلَيْكَ، فَقَالَ: الَّذِي يُسْرِعُ إِلَى هَوَايَ إِسْرَاعَ النَّسْرِ إِلَى هَوَاهُ، وَالَّذِي يَكْلَفُ بِعِبَادِي الصَّالِحِينَ كَمَا يَكْلَفُ الصَّبِيُّ بِالنَّاسِ، وَالَّذِي يَغْضَبُ إِذَا انْتُهِكَتْ مَحَارِمِي غَضَبَ النَّمِرِ لِنَفْسِهِ

خلاصہ:

اللہ فرماتا ہےکہ میرے نزدیک سب سے زیادہ مکرم(اور کامیاب و جنتی)وہ ہےجو میرے احکام پےعمل کےلیےجلدی کرےاور میرےنیک بندوں(انبیاء کرام علیھم السلام،صحابہ اہلبیت اولیاء نیک بندوں)سے شدید محبت کرے اور میری نافرمانی کی جاتی دیکھے سنے تو غضبناک ہوجائے

(طبرانی اوسط حدیث1839ملخصا)

.

علم،عمل،عبادات،خدمات اور شدید مگر شرعی حدود کی محبت و عشق والا ہی عظیم تر و مقبول ہے…گستاخ، منافق،من پرست،مفاد پرست،پیسہ پرست مردود ہے…اچھائی کےلیےجائز طریقےسےپیسہ و طاقت کا حصول بھی لازم و برحق ہے

.

اس حدیث قدسی میں اللہ سے عشق اور اس کے رسولوں علیھم السلام سے عشق اور اللہ کے نیک بندوں صحابہ کرام اہلبیت عظام اور اولیاء کرام سے عشق کرنے اور انکی اطاعت کرنے کا حکم ہے

*یہی پاکیزہ عشق و عمل ہی اصل زندگانی ہے*

.

الحدیث:

من أحب شيئا أكثر ذكره….ترجمہ:جو جس سے محبت کرتا ہے اسکا کثرت سے ذکرِ خیر کرتا ہے

(كنز العمال ,1/425)

اللہ سے عشق و محبت لازم ہے تو اسکا تقاضا ہے کہ ذکر اللہ کی کثرت کی جائے

.

انبیاء کرام علیھم السلام سے عشق و محبت لازم ہے تو اسکا تقاضا ہے کہ انکا کثرت سے ذکرِ خیر کیا جائے

.

صحابہ کرام علیھم الرضوان سےعشق و محبت لازم ہے تو اسکا تقاضا ہے کہ انکا کثرت سے ذکرِ خیر کیا جائے

.

اہلبیت عظام علیھم الرضوان سےعشق و محبت لازم ہے تو اسکا تقاضا ہے کہ انکا کثرت سے ذکرِ خیر کیا جائے

.

اولیاء و برحق علماء سےعشق و محبت لازم ہے تو اسکا تقاضا ہے کہ انکا کثرت سے ذکرِ خیر کیا جائے

.

.

اسی محبت کا تقاضہ ہے کہ محبوب کے دشمن کو سمجھایا جائے مگر جو ضدی فسادی رہے اس سے نفرت کی جائے اس سے نفرت پھیلائی جائے اسکی مذمت کی جائے اسکا بائیکاٹ کیا جائے

الحدیث:

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْثَقُ عُرَى الْإِسْلَامِ الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ

آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ ایمان کے گوشوں میں سے سب سے زیادہ مضبوط گوشہ یہ ہے کہ تم اللہ کی لیے محبت رکھو اور(سمجھانے کےساتھ ساتھ)اللہ ہی کے لئے(ضدی فسادی برے سے)بغض و نفرت رکھو

(استاد بخاری مصنف ابن أبي شيبة ,6/170حدیث30420)

.

 

الحدیث:

مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَجِدْ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ، فَلْيُحِبِ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا للہ

ترجمہ:

جو چاہےکہ ایمان کی مٹھاس پائےوہ(پاکیزہ)محبت کرے للہیت کےلیے…(مستدرک حدیث3)

جسےپاکیزہ محبت نہیں وہ انسانیت سےہی عاری ہے…مطلبی مفادی من موجی عیاش منافق دنیاپرست لالچی ملحد بےایمان کیا جانے ایمان و محبت کی مٹھاس………!!

.

الحدیث..ترجمہ:

میرے اہل بیت سے محبت رکھو میری محبت کی وجہ سے

(ترمذی حدیث3789)

 

الحدیث..ترجمہ:

جو میرے صحابہ سے محبت رکھے تو یہ مجھ سے محبت ہے اسی وجہ سے میں اس سے محبت رکھتا ہوں

(ترمذی حدیث3862)

.

الحدیث،ترجمہ:

بہت برےہیں وہ جو جائز محبت کرنےوالوں میں نفرت.و.جدائی کرائیں(ادب مفرد بخاری حدیث323)

جھوٹ چغلی غیبت حسد،کان بھرنے،برا مفادی بنانےبدگمانی تکبر ناحق تنقید وغیرہ کےذریعے

صالحین سے پاکیزہ محبت اور رشتےداری دوستی میں دراڑیں ڈالنے ڈالوانےوالوں سےبچیں…پاکیزہ بنیں بنائیں،سلجھیں سلجھائیں،سمجھیں سمجھائیں،برداشت کریں،پہل کریں،منائیں،محبت دوستی شادی رشتےداری نبھائیں…!!

ان سےدور رہیں جو اللہ سے دور کریں اور ان سے بھی دور رہیں جو آپ کے دل و دماغ سے انبیاء کرام صحابہ و اہلبیت عظام اولیاء و اسلاف و علماء و مشائخ برحق کی محبت و عظمت کم کرنے مٹانے کی کوشش کریں….ہاں محبوب و مزارات وغیرہ کی خرافات و غلو سے بھی بچیں بچائیں

.

الحدیث،ترجمہ:

اس(مرد/عورت)میں کوئی بھلائی نہیں جو نہ پاکیزہ الفت و محبت کرے اور نہ اس سےپاکیزہ الفت و محبت کی جائے(مسند أحمد حدیث9198ملخصا)اللہ سےمحبت اور اسکی عبادت اور اللہ والوں اور مخلوق سےپاکیزہ محبت خدمت و اطاعت ہی اصل زندگی و انسانیت ہےباقی محبت و انسانیت کےنام پےہوس چمچہ گیری منافقت مطلبیت مفادیت و حیوانیت ہے…نفسا نفسی من پرستی مفاد پرستی پیسہ پرستی میں اخروی انفرادی معاشرتی ذہنی جسمانی تباہی ہے

.

*پاکیزہ عشق و محبت کرو مگر حد سے تجاوز نہ کرو اور توہین پے قتل…؟؟*

القرآن:

تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَعۡتَدُوۡہَا

یہ اللہ کی(قران و حدیث سنت کے ذریعے) بیان کردہ حدود ہیں تو ان حدود کی پاسداری کرو(حد سے تجاوز نہ کرو)

(سورہ بقرہ آیت229)*پاکیزہ عشق و جوش سرمایہ ایمانی ہے مگر حد میں رہنا لازم…جب توہین ہوتی دیکھیں سنیں تو معتبر نڈر غیرمجبور اہلسنت عالم سے پوچھیں کہ فلان توہین واقعی شرعا توہین ہے یا نہیں اور اگر توہین ہے تو اسکا حکم کیا ہے اور ہم پر کیا لازم و جائز ہے…….؟؟*

.

*تعریف و تعظیم ہو یا تنقید سچائی و حد کی پاسداری لازم،غلو سے بچنا لازم*

الحدیث،ترجمہ:

خبردار(محبت تعریف تنقید وغیرہ ہر معاملےمیں)خود کو غلو(مبالغہ آرائی،حد سےتجاوز کرنے) سےدور رکھو(ابن ماجہ حدیث3029)

.

*#جوش و جزبہ ایمانی سرمایہ زندگانی ہے مگر اس جوش و جذبے کو اسلام کے ماتحت رکھنا لازم ہے*

الحدیث:

إن لكل شيءشرة ولكل شرة فترة، فإن كان صاحبها سدد وقارب فارجوه

ترجمہ:

ہر ایک کے لیے جوش.و.نشاط ہے اور ہر جوش.و.نشاط کو زوال ہے…پس اگر جوش و جذبہ، نشاط والا بندہ سیدھا.و.معتدل رہے اور (علماء اولیاء کا)قرب.و.مشاورت حاصل کرے تو اس سے خیر کی امید رکھو…(ترمذی حدیث2453)

.

*#تعظیم کیجیے مگر حد میں اور توہین پے قتل…..؟؟*

الحدیث:

قولوا بقولكم، أو بعض قولكم، ولا يستجرينكم الشيطان

ترجمہ:

(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم میں کچھ الفاظ کہے گئے تھے تو اس پر آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ)

تعظیم کے الفاظ کہو یا بعض الفاظ کہو لیکن خیال رہے کہ شیطان تمھیں جری نا بنا دے

(یعنی شیطان تمھیں تعظیم میں حد سے بڑھنے والا نا بنا دے)

(ابو داؤد حدیث نمبر4806)

جسکو اللہ نے عزت و عظمت دی ہے اسکی عزت تعظیم.و.قدر کرنی چاہیے مگر حد میں رہتے ہوئے…..!! نجدی خارجی لوگ توحید و اللہ کی شان بیان کرنے کی آڑ میں انبیاء کرام اولیاء عظام وغیرہ صالحین کی توہین و تنقیص کرتے ہیں، عام بشر بلکہ چوہڑے چمار تک کہتے سمجھتے بیان کرتے ہیں وہ بھی ٹھیک نہیں،ہرگز نہیں…القرآن،ترجمہ:اللہ کے لیے عزت ہے اور اسکے رسول کے لیے عزت ہے اور مومنین کے لیے عزت ہے..(سورہ منافقون آیت8)

.

اسی طرح اہلسنت وغیرہ میں سے وہ جاہل حضرات بھی ٹھیک نہین جو انبیاء کرام و اولیاء کرام کی تعظیم میں حد سے بڑھ جائیں،انہیں سجدے کرتے پھریں، خرافات کرتے پھریں، جو بظاہر توہین کرے اسے قتل کرتے پھریں

*#جبکہ لازم ہے کہ اگر توہین ہوتی دیکھیں سنیں تو معتبر نڈر غیرمجبور اہلسنت عالم سے پوچھیں کہ فلان توہین واقعی شرعا توہین ہے یا نہیں اور اگر توہین ہے تو اسکا حکم کیا ہے اور ہم پر کیا لازم و جائز ہے، وہ آپ کو بتائے گا کہ کس طرح سمجھانا ہے یہ خود سمجھائے گا یا سمجھوائے گا، وہ اپ کو بتائے گا کہ کس توہین پے شرعا قتل کی سزا ہے اور کس توہین پے فقط تادیبی سزا، وہ اپ کو بتائے گا کہ کس طرح عدلیہ میں جانا ہے اور کب کس کے متعلق عدلیہ جائے بغیر بھی سزا دی جاسکتی ہے…….؟؟*

.

مذہبی جذبات مجروح کرنے پر کوئی عوام کے ہاتھوں قتل ہوجائے تو سیدھا قتل کی مذمت کی جاتی ہے اور لوگوں کو گندا برا جنونی دہشتگرد کہا جاتا ہے مگر جذبات مجروح کرنے کی مذمت نہیں کی جاتی یہ نا انصافی ایجنٹی ہے…فالفور قتل اور جذبات مجروح کرنے دونوں کی مذمت کی جائے پھر شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا جائے

.

 

جب اہلبیت و صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیھم اجمعین اور انبیاء کرام علیہم الصلاۃ و السلام حتی کہ سیدالانبیاء فداہ روحی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں احتیاط و سچائی لازم تو پھر امتی یعنی علماء مشاءخ صوفیاء مرشد استاد سادات شہداء والدین وغیرہ کی تعظیم کرنے اور تعریف و شان بیان کرنے میں بھی اسلامی حد، احتیاط و سچائی بدرجہ اولی لازم ہے……!!

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574