حدیث من سب نبیا کے ساتھ بلاوجہ کا بغض
تحریر : پروفیسر عون محمد سعیدی مصطفوی بہاولپور
(حدیث من سب نبیا کے ساتھ بلاوجہ کا بغض)
بعض لوگ حدیث رسول من سب نبیا فاقتلوہ کے ساتھ بلاوجہ کا بغض رکھتے ہیں…اس حدیث کو موضوع ثابت کرنے کے لیے اس طرح ایڑی چوٹی کا زور لگایا جا رہا ہے جیسے اسے آج کل کے کسی بندے نے گھڑ کر مشہور کر دیا ہو. آئیے اس حدیث پہ ایک طائرانہ نظر ڈالتے ہیں.
>متعدد مصنفین سے مروی ہونا :
یہ روایت بیسیوں محدثین نے نقل فرمائی ہے، حوالہ جات کی ایک لمبی فہرست ہے. اتنے کثیر محدثین کا اسے ہر دور میں نقل فرمانا اس کی موضوعیت کی نفی کر رہا ہے. باقی اگر اس کے رواۃ پر کہیں کلام آیا ہے تو وہ علم جرح و تعديل کا اصولی حصہ ہے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ جس راوی پر بھی کلام ہو اس کی کل روایات کو باطل قرار دے دیا جائے . خود بخاری و مسلم کے کئی رواۃ پر بکثرت کلام ہے لیکن بایں ہمہ ان کی روایات کو بیک جنبش قلم موضوع نہیں کہہ دیا جاتا.
>روایت بالمعنی:
تمام محدثین روایت بالمعنی کو قبول کرتے ہیں، شرط یہ ہے کہ اس کا مفہوم درست ہو، یہ روایت بھی مختلف الفاظ کے ساتھ مروی ہے لیکن ان سب کا مفہوم یہی ہے کہ نبی کا گستاخ واجب القتل ہے. یہ ضابطہ بھی اس روایت کو تقویت دے رہا ہے.
>متعدد مصنفین کی کتب کے نام:
بہت سے مصنفین نے تو اپنی کتب کے نام ہی من سب نبیا فاقتلوہ کے ہم معنی رکھے ہیں.
علامہ ابن تیمیہ کی مشہور زمانہ کتاب الصارم المسلول علی شاتم الرسول کا معنی یہی ہے؛ من سب نبیا فاقتلوہ …. علامہ سبکی کی کتاب السیف المسلول علی من سب الرسول کا معنی یہی ہے؛ من سب نبیا فاقتلوہ …. علامہ ہاشم ٹھٹھوی کی کتاب السیف الجلی علی ساب النبی کا معنی یہی ہے؛ من سب نبیا فاقتلوہ… غرضیکہ سینکڑوں کتب دکھائی جا سکتی ہیں جن کا موضوع ہی گستاخ رسول کا واجب القتل ہونا ہے. پھر راہ فرار اب کہاں رہ گئی.
>اجماع امت:
پھر قرآن و حدیث کی روشنی میں علماء امت کا اس پر اتفاق اور اجماع بھی ہے کہ نبی کا گستاخ واجب القتل ہے. تمام شیوخ الاسلام، تمام فقہاء کرام اور تمام محققین تواتر کے ساتھ یہی لکھتے چلے آ رہے ہیں کہ نبی کے گستاخ کی سزا قتل ہے. اور سو فیصد یہی مفہوم ہے روایت من سب نبیا فاقتلوہ کا.
>مسالک اربعہ کا اتفاق
اس وقت بر صغیر کے چار مشہور مسالک بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث اور اہل تشیع کا بھی اس پر اتفاق ہے کہ گستاخ رسول واجب القتل ہے، ہر ہر مسلک کی نہ صرف اس پر بکثرت کتب موجود ہیں بلکہ وہ آج کے دن تک اس حوالے سے عملا انفرادی و اجتماعی تحریکیں چلاتے آ رہے ہیں. ایسے میں بالکل سمجھ نہیں آتی کہ پھر بھی بعض مسلمان کہلانے والے لوگوں کو من سب نبیا فاقتلوہ سے کیا تکلیف ہے.
>صحائف انبیاء سے تائید :
بہت سے مصنفین نے اس موضوع پر بھی کام کیا ہے کہ یہ صرف قرآن ہی کا حکم نہیں ہے؛ ملعونين اینما ثقفوا اخذوا و قتلوا تقتیلا.. بلکہ انجیل و دیگر صحائف انبیاء کرام علیہم السلام میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ گستاخ رسول کی سزا قتل کے سوا کچھ اور نہیں.
پس ان دلائل کی روشنی ہمارا تو من سب نبیا فاقتلوہ پر پختہ ایمان ہے. باقی جس کو اس روایت سے تکلیف ہے وہ کسی اچھے صاحب نظر سے اپنا علاج کروائے . اگر ختم اللہ علی قلوبہم والا معاملہ نہ ہوا تو امید قوی ہے کہ افاقہ ہو گا.