مغرب گستاخیاں کیوں کرتا ہے
مغرب اکرم الخلق حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخیاں کیوں کرتا ہے ؟
مکرر
اس سوال کا جواب پانے کے لیئے آپ کو ساڑھے چودہ سو سال پیچھے چلنا پڑے گا !
جہالت کا دور تین سو ساٹھ بتوں کو کعبتہ اللہ میں اور ابو الانبیاء حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا مجسمہ خانہ خدا کی چھت پر نصب کرنے والے، ہزاروں دیوی دیوتاؤں کے پجاری نسبی تفاخر میں مبتلاء قریش مکہ اپنی مذہبی سیادت ، سماجی، معاشری اور سیاسی برتری کے نشے میں چور تھے ۔
دین اسلام کا ظہور ہوا ۔۔۔۔۔۔!
جس نے بیک جنبش قلم تمام جھوٹے خداؤں کو جھٹلا کر خدائے واحد اللہ عزوجل ہی کو لائق عبادت قرار دیا اور تمام انسانوں کو برابر قرار دیا اور فضیلت کا معیار نام و نسب مال و دولت کے بجائے تقویٰ کو قرار دیا ۔پہلے پہل تو قریش مکہ نے اس کو اتنی اہمیت نہ دی ۔ لیکن جب اس دین کی حقانیت سے متاثر ہو کر قریش مکہ کے شریف ترین لوگوں نے اسلام قبول کرنا شروع کر دیا تو انہیں اپنی مذہبی سیادت اور سماجی و معاشرتی برتری خطرے میں نظر آئی۔
اپنی اسی چودھراہٹ کو بچانے کے لیئے انہوں نے پہلے تو تبلیغ دین کی راہ میں روڑے اٹکائے۔ آپﷺ کو ترغیب و ترہیب کے ذریعے باز رکھنے کی کوشش کی گئی ۔ ہر طرف سے ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد جب انہوں نے دیکھا کہ ہمارے کسی بھی قسم کے حربے کا کوئی اثر نہیں ہو رہا اور لوگ جوق در جوق اس دین حق کو قبول کر رہے ہیں ۔ تب انہوں نے حضور اکرم ﷺ کی ذات اقدس کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ۔انہوں نے آپ ﷺ کا استہزاء اڑایا اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کی دلجوئی کے لیئے فرمایا :”انا کفینٰک المستھزئین” ۔ انہوں نے آپ ﷺ کو مجنون کہا اللہ تعالیٰ نےرد میں فرمایا : “وما صاحبکم بمجنون”۔ انہوں نے آپ ﷺ کو شاعر کہا اللہ تعالیٰ نے رد فرمایا : “وما علمناہ الشعر” ۔
الغرض ان کے ہر قسم کے مکر و فریب اور رسول اقدس ﷺ کی کردار کشی کا رد خود اللہ عزوجل نے فرما دیا ! آخر وہاں دین غالب آیا اور باطل کا نام و نشان تک مٹ گیا ۔۔۔!
آج نبی کریم ﷺ کا ذکر اسی طرح اپنی تابانیوں کے جلوے دکھا رہا ہے جبکہ آپ ﷺ کے مخالفین کا روئے زمین پر کوئی نام لیوا تک نہیں۔۔۔۔!
آج سے ساڑھے چودہ سو سال قبل جس صورت حال سے مشرکین مکہ دوچار تھے
بعینہٖ
اسی صورت حال سے آج مغرب دوچار ہے ۔ ۔ ۔ ۔ !!!
مغرب آج مادی ترقی کی بلندیوں پر کھڑا ساری دنیا کو اپنے زیر نگین کرنے اور ساری دنیا پر اپنی چودھراہٹ قائم کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔
اسلام کے خلاف صدہا سال کے منفی پروپیگنڈے، تعلیمات اسلامی کی غلط تشریحات، پیغمبر اسلام ﷺ کی ذات اقدس پر رکیک حملے اور مسلمانوں کا دنیا کے سامنے غلط امیج پیش کرنے کے باوجود آج مغرب کی نسل نو اپنے غیر فطری کلچر سے تنگ آ کر دامن اسلام میں پناہ لینے پر مجبور ہے۔
آج مغرب کس چیز سے سب سے زیادہ خوفزدہ ہے؟
کیا مغرب اپنے صدیوں پرانے دشمن یہودیوں سے خطرہ محسوس کرتا ہے ؟
کیا مغرب کے چودھری امریکہ کو اپنے پرانے حلیف کمیونسٹوں سے کوئی خطرہ ہے ؟
نہیں ۔۔۔!
آج کا مغرب خوفزدہ ہے تو اسلام سے خوفزدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج مغرب کا سارا زور ، ساری عسکری کارروائیاں، سارا پروپیگنڈہ، ساری مشینری اور ساری پلاننگز صرف اور صرف عالم اسلام ہی کے خلاف ہوتی ہیں ۔ آج کا مغرب جانتا ہے کہ ایک اسلام ہی ہے جو ان کی کھوکھلی تہذیب کی چکاچوند کو ماند کر سکتا ہے۔ میری یہ بات بہت سے لوگوں کو شاید عجیب لگے لیکن یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار کرنا، جسے نظر انداز کرنا یا جسے جھٹلانا آج کے مغرب کے بس سے باہر ہے۔
یہی وجہ ہے کہ
آج کا مغرب مسلمانوں سے ان کا مذہبی تشخص چھیننے کے درپے ہے!
آج کا مغرب مسلمانوں کو دہشتگرد اور مذہبی جنونی ثابت کرنے کے درپے ہے!
آج کا مغرب اپنے خونخوار ماضی پر پردے ڈال کر اسلام کے ماضی کو داغدار ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے !
آج کا مغرب جانتا ہے کہ مسلمان کے ایمان کی عمارت ذات محمدی ﷺ کی بنیاد پر کھڑی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے آباؤ اجداد کی طرح اپنی نسلوں کو اسلام سے بچائے رکھنے کے لیئے آج کا مغرب اپنے آباؤاجداد سے بھی بڑھ چڑھ کر اسلام پر فکری یلغار میں مصروف عمل نظر آتا ہے۔ اسلام کی بنیاد حضرت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس پر رکیک حملوں میں مصروف نظر آتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس ذات اقدس سے مسلمانوں کی اس قدر جذباتی وابستگی ہے کہ اس کی خاطر مسلمان اپنی جان و مال اور اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیئے ایک لمحہ بھی تردد نہیں کرتا ۔ ۔ ۔ !!!
وہ جانتا ہے کہ اگر رسول اللہ ﷺ کا پیغام ، ان کی دعوت توحید ، ان کی دعوت امن و سلامتی، ان کی ہمہ گیر اور حکمت سے بھرپور تعلیمات اپنی اصل شکل میں اہلیان مغرب کے سامنے آ گئیں تو ان کے پاس سوائے قبول اسلام کے اور کوئی چارہ نہ بچے گا ۔۔۔۔!!!
وہ جانتا ہے کہ اسلام کی بنیاد پیغمبر اسلام ﷺ کی ذات اقدس پر ٹکی ہے۔ اگر پیغمبر اسلام ﷺ کے بے داغ کردار ہی کو مشکوک ثابت کر دیا جائے تو اسلام کی عمارت ہی زمین بوس ہو کر رہ جاتی ہے۔ ماضی قریب اور حال میں آپ ناموس رسالت ﷺ پر حملوں کو دیکھیں تو ان کے پیچھے یہی اسلام کی روز افزوں ترقی سے خوفزدہ ذہنیت ہی کارفرما نظر آئے گی ۔ چاہے یہ معاملہ گوگل ، یوٹیوب، ناروے، فرانس، ہالینڈ کے گستاخانہ خاکوں کا ہو یا حال کے ذہنی مریض گیرٹ ولڈرز کا ہو ۔ سب کے سب یورپ کی اسلامائزیشن سے خوفزدہ ہیں۔ سب کے سب یورپ میں اسلام کے روز بروز پھیلنے سے خوفزدہ ہیں۔ یہی خوف انہیں مجبور کرتا ہے کہ وہ تمام تر اخلاقی حدود و قیود کو پھلانگتے ہوئے اس گھٹیا پن کا مظاہرہ کریں جسے ہر مہذب معاشرہ سخت معیوب سمجھا جاتا ہے۔
اسلام پر رکیک حملے ، پیغمبر اسلام ﷺ کی کردار کشی اور ان کی ذات اقدس پر غیر اخلاقی حملے مغرب کی اسلام سے سخت خوفزدہ اور شکست خوردہ ذہنیت کے عکاس ہیں ۔
محمد إسحٰق قریشي ألسلطاني