فقہ حنفی دنیا کا اکثریتی فقہ ہے!

 

فقہ حنفی بوستان فقاہت کا ایک شگفتہ پھول ہے، جس کی مشک ریز، روح پرور خوشبو نے اہل اسلام کے مشام جاں کو معطر کر رکھا ہے۔

 

دنیا کے خطوں میں بسنے والے اکثر مسلمان اسی فقہ کے ذریعے اپنے خالق ومالک کا قرب حاصل کرتے ہیں۔

 

ایک ریسرچ کے مطابق دنیا کے دو تہائی مسلمان فقہ حنفی کے پیروکار ہیں۔

ایسا کیوں نہ ہو جب کہ فقہ حنفی کی پر شکوہ عمارت نہایت مضبوط، اور بلند ترین ہے۔

دلائل کے رنگ وروغن سے پوری طرح آراستہ و پیراستہ ہے۔

باد خزاں کے تیز و تند جھونکے اس کا رنگ بھی میلا نہ کرسکے۔

 

مذہب حنفی کے پیروؤں میں ان گنت ایسے علما؛ فقہا، محدثین، دانشور، متکلمین، مفکرین ہوئے ہیں، جو اپنے مذہب کی تائید و توثیق میں کتاب مبین کی آیات کے ساتھ ساتھ سیکڑوں احادیث وآثار نوک زبان پر رکھتے تھے۔

استخراج دلائل، واستنباط مسائل میں یگانۂ روزگار تھے، جن کی علمی ہیبت وسطوت کے سامنے مخالفین کی زبانیں گنگ ہوجاتی تھیں، اور ان کو مجال دم زدن نہ ہوتی تھی۔

 

بانی مذہب حضرت امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ سے لیکر دور رواں کے فقہا تک تمام کے تمام اپنے وقت کے آفتاب و ماہتاب ہیں، جن کی تابشوں کی چکا چوند نے ناقدین کی آنکھوں کو خیرہ کردیا ہے۔

 

امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی بے مثال فقہی بصیرت، اور انوکھے طرز استدلال کو دیکھ کر دنیائے فقہ واجتہاد کے عظیم امام حضرت محمد بن ادریس شافعی مطلبی رحمۃ اللہ علیہ{204ھ} نے فرمایا تھا:

 

“من أراد أن يتبحر في الفقه فهو عيال على أبي حنيفة”.

 

ترجمہ: جو شخص بھی علم فقہ میں مہارت حاصل کرنا چاہتا ہے وہ امام ابو حنیفہ کا محتاج ہے۔

 

{تاریخ بغداد للخطیب البغدادی}۔

 

ائمۂ اربعہ، امام اعظم ابو حنیفہ (150ھ)، امام مالک(179)، امام شافعی(204ھ)، امام احمد بن حنبل(241ھ) رضوان اللہ علیہم کا ہم اہل سنت وجماعت پر احسان عظیم ہے، کہ ان نفوس طیبہ نے ہمارے لیے قرآن وحدیث پر عمل کرنا آسان کردیا۔

یقینا یہ چاروں شریعت کے چار باغ ہیں، جن کے لذیذ وشیریں میوں کی دنیا ہمیشہ محتاج رہے گی۔

 

امام اہل سنت، اعلی حضرت قدس سرہ فرماتے ہیں:

 

شافعی، مالک، احمد، امام حنیف

چار باغ امامت پہ لاکھوں سلام.

 

چاروں اماموں میں سے کسی ایک امام کی تقلید کرنے میں ہی آسانی ہے، چاروں سے ہٹ کر، الگ دیڑھ اینٹ کی عمارت بنانے میں مصیبت ہی مصیبت ہے، جو غیر مقلدوں کا مقدر ہوچکی ہے۔

 

ولذلك تراهم في دروب الحياة يتسكعون، ومتن عشواء يركبون، وفي كل واد يتخبطون، اللهم احفظنا من مثل هذا الجنون.

 

تحریر:

محمد اسلم نبیل ازہری

١٠/ دسمبر ٢٠٢١ھ