تقلید کیا ہے
تحریر : پروفیسر عون محمد سعیدی مصطفوی بہاولپور
*(تقلید کیا ہے)؟*
قرآن و حدیث کے مفاہیم سمجھنے اور ان سے احکام مستنبط کرنے میں اذہان مختلف ہیں… لاکھوں لوگ قرآن و حدیث پڑھتے اور اپنے اپنے ذہن کے مطابق سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں..
اب اگر فہم قرآن و سنت، بالخصوص استنباط احکام کو آزادانہ طور پر ہر ہر ذہن کے سپرد کر دیا جائے تو دین کی ایسی کھچڑی پکے گی کہ کچھ بھی سمجھنا مشکل ہو جائے گا.. سارے کا سارا دین درہم برہم ہو کے رہ جائے گا.
حنفی شافعی مالکی حنبلی یہ وہ چار مستند ادارے ہیں جو قرآن و حدیث کو سمجھنے اور استنباط احکام کے ایسے مضبوط اصول و ضوابط سامنے لائے جن پر ساری امت کے ذوی العقول کا اجماع ہو گیا..قیامت تک کے لیے ان اداروں کے اصول و ضوابط حتمی قرار پائے.
اب اگر ان اصول و ضوابط سے کوئی انحراف کر کے قرآن و حدیث کو سمجھنے یا استنباط احکام کی کوشش کرے گا تو وہ دراصل متفقہ اصولوں سے ہٹ کر نت نئے راستے تراشنے اور دین کی کی کھچڑی پکانے کی کوشش کرے گا.. دین کو بچانے کے لیے جس کا واضح انکار امت پہ فرض ہے.
قرآن و حدیث کا اب صرف وہی مفہوم و اجتہاد قابل قبول و مستند ہو گا جس پر ان چار اداروں میں سے کسی کی مہر لگی ہو گی..اور جس پر ان میں سے کسی کی مہر نہیں لگی ہو گی وہ ایک مشکوک اور غیر مستند مفہوم و اجتہاد ہو گا..جسے قبول کر کے دین کو خطرے میں ڈالنا بالکل ناجائز اور حرام ہو گا.
یہ چار ادارے ہی اتنے وسیع تر مفاہیم کے حامل ہیں کہ صرف انھیں کا احاطہ فرد واحد کے لیے ناممکن ہے، اب اگر مزید راستے کھول دیے جائیں تو دین کی تو تکا بوٹی ہو کے رہ جائے گی.