عورتوں کو چھیڑنا،آزادی،یک طرفی
*عورتوں کو چھیڑنا،آزادی،یک طرفی……؟؟*
القرآن:
زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ
مردوں کے لیے(فطرتاً)عورتوں سے شھوت کی چاہت مزین کی گئ ہے(آل عمران آیت14)
.
الحدیث:
وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا ؛ الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ
دنیا کا بہترین چیز(خزانہ)نیک عورت ہے
(مسلم حدیث3649)
.
القرآن،ترجمہ:
مومن مردوں سےکہیےکہ نگاہیں نیچی رکھیں…مومنہ عورتوں سےکہیےکہ نگاہیں نیچی رکھیں(سورہ نور آیت30,31سےماخوذ)
.
*حیاء مرد عورت پے لازم ہےمگر…….*
اصل حکم تو یہی ہے کہ مرد عورت دونوں باحیاء رہیں، کوئی ایک بےشرمی کرے تو بھی دوسرا حیاء برقرار رکھے،عورت اکیلی دکھے تب بھی مرد حیاء کرے عزت دے
مگر
عورت خزانہ ہے اس سے شھوت کی تکمیل فطرتی چیز ہے جب عورت والد شوہر بھائی وغیرہ محافظ کے بغیر شاپنگ یا نوکری یا نوکری کی تلاش یا تعلیم وغیرہ کے لیے اکیلے نکلے گی تو بےصبرے لالچی مرد خزانہ لوٹنے کی کوشش کریں گے…عورتوں کی آبرو لٹنے چھیڑے جانے کے مجرم بےصبرے لالچی مرد بھی ہیں تو بےپردہ اکیلی گھومنے آنے جانے والی عورتیں بھی ہیں…دونوں کی مذمت کی جائے
.
*سزا و مذمت کس کی…..؟؟*
باپردہ عورت اپنے شوہر والد بھائی وغیرہ محافظ کے ساتھ ہو اور کوئی چھیڑے تو فقط چھیڑنےوالا مجرم.و.سزا کا حقدار، بےپردگی بےحیائی والی ، اکیلے گھومنے پھرنے والی عورت کو کوئی چھیڑے تو مرد.و.عورت دونوں مجرم،دونوں کو سزا ملنی چاہیے،دونوں کی مذمت لازم…(دلیل ترمذی حدیث2786ادب مفرد بخاری روایت326)
مگر افسوس منافق یا مکار یا ایجنٹ یا غافل یا مجبور بزدل میڈیا حکومت عدلیہ اینکرز ملحد سیاستدان وغیرہ سب بےپردگی بےحیائی کرنےوالی، بغیر محرم و محافظ کے گھومنی والی عورت کی مذمت نہیں کر رہے،اسکو سزا کا حقدار نہیں کہہ رہے…بس مردوں ہی کی مذمت کر رہے سزا دے رہے ہیں..تربیت مردوں کےساتھ ساتھ عورتوں کی بھی لازم…..!!
.
*غیراسلامی آزادی……….!!*
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ:
جب بھی بکری آزادی مانگے گی بھیڑئیے حمایت کریں گےکیوں باپ بھائی شوہر بیٹے کے مضبوط حصار میں کسی عورت کو دبوچنا اور نوچنا مشکل ہے…پس پہلے عورت کو یہ احساس دلایا جائے گا کہ تم قید ہو پابند ہو آزادی حاصل کرو جب آزاد ہوگئی تب اس کی عزت و جان کو تارتار کرنا آسان ہے…..!!
لیھذا
مرد و عورت کے لیے اسلامی آزادی و ذمہ داری ہی برحق ہے
.
*یک طرفی…………..!!*
یک طرفہ توجہ دینا، یک طرفہ اسباب دیکھنا بیان کرنا اور اس یک طرفی کی بنیاد پے فیصلے و مذمت کرنا خبریں چلانا نا انصافی و ایجنٹی ہے…سوشل میڈیا عوام لکھاری صحافی سیاستدان سب پر لازم ہے کہ وہ ذرا سی خبر پر یک طرفہ مذمت شروع نہ کر دیں، دونوں طرف توجہ کریں، دونوں چیزوں کی مذمت کریں..
اسلامی اصولِ پردہ و ہمراہیِ محافظ کا دفاع کریں ہمت و جرات کریں
.
حکمِ نبویﷺ:
فَلَا تَقْضِيَنَّ حَتَّى تَسْمَعَ مِنَ الْآخَرِ كَمَا سَمِعْتَ مِنَ الْأَوَّلِ ؛ فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يَتَبَيَّنَ لَكَ الْقَضَاءُ
(یک طرفہ)فیصلہ مت کرنا جب تک کہ دوسرے کی بات نہ سن لو ، اس طرح صحیح فیصلہ کرنا تمھارے لیے واضح ہوگا
(ابوداود حدیث3582)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر
whats App nmbr
00923468392475
03468392475
other nmbr
03062524574