قبر والی مسجد میں نماز پڑھنے سے متعلق ایک بدمذہب سے مکالمہ
قبر والی مسجد میں نماز پڑھنے سے متعلق ایک بدمذہب سے مکالمہ۔
جب ہم جامعہ ازہر شریف، قاہرہ، مصر میں زیر تعلیم تھے، تو اپنے ہاسٹل کی مسجد کے علاوہ کبھی کبھی دیگر مساجد میں بھی نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے جایا کرتے تھے۔
ایک دفعہ ہم اپنے بعض احباب کے ساتھ نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے ” مسجد السلطان ” گئے، جب ہم بس اسٹینڈ پر اترے، اور مسجد کی طرف پیدل چلنے لگے، تو ایک خوب صورت مصری نو جوان لمبے لمبے قدموں سے ہمارے برابر میں آیا، سلام ودعا کے بعد ہم سے پوچھنے لگا:
من أين أنت يا أخي؟.
آپ کہاں سے ہیں؟
میں نے جواب دیا:
أنا من الهند.
میں ہندوستان سے ہوں۔
کہنے لگا: أين تريد الآن؟.
آپ اس وقت کہاں جارہے ہیں؟.
میں نے کہا:
أريد مسجد السلطان.
میں مسجد السلطان جار رہا ہوں۔
اس نے پوچھا:
لماذا تذهب إلى مسجد السلطان؟.
آپ مسجد السلطان کیوں جارہے ہیں؟.
میں نے کہا: لأداء صلاة الجمعة فيه.
نماز جمعہ پڑھنے کے لیے۔
یہ سن کر فورا کہنے لگا:
لا تصل في هذا المسجد.
اس مسجد میں نماز مت پڑھنا۔
میں کہا: لم لا أصلي في هذا المسجد؟، ما السبب؟.
میں اس مسجد میں نماز کیوں نہ پڑھوں، سبب بتائیے!
کہنے لگا: فيه بعض الأضرحة، ولا تجوز الصلاة في مسجد فيه ضريح.
اس میں قبریں ہیں، اور جس مسجد میں قبر ہو اس میں نماز پڑھنا نا جائز ہے۔
میں نے فورا کہا:
فماذا تقول في المسجد النبوي الشريف المبارك، الذي يوجد فيه قبر النبي صلي الله عليه وسلم، هل لا تجوز فيه الصلاة؟.
مسجد نبوی شریف کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے، اس میں بھی تو روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے، کیا اس میں بھی نماز جائز نہیں ہے؟.
وہ کہنے لگا: تجوز الصلاة في المسجد النبوي.
مسجد نبوی میں نماز جائز ہے۔
میں نے کہا:
لماذا تجوز الصلاة في المسجد النبوي، ولا تجوز في مسجد السلطان، والقبور توجد في كليهما؟.
مسجد نبوی میں نماز کیوں جائز ہے، اور مسجد السلطان میں کیوں نا جائز ہے، جب کہ قبریں تو دونوں مسجدوں میں ہیں؟.
وہ کہنے لگا:
ذلك من خصائص النبي صلي الله عليه وسلم.
یہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات سے ہے۔
میں نے فورا اس سے کہا:
ليس هذا من خصائص النبي صلي الله عليه وسلم، وذلك فإنه يوجد في المسجد النبوي ضريحا صاحبيه أبي بكر وعمر رضي الله عنهما أيضا، فأين الخصوصية؟.
یہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات سے نہیں ہے، کیوں کہ مسجد میں آپ کے دو صحابی حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کے مزار بھی ہیں، پھر یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت کہاں رہی ؟!!.
ناچیز کے اس جواب کو سن کر اس پر سناٹا چھا گیا، اور سلام کرکے فوراً رفو چکر ہوگیا۔
کسی نے صحیح کہا ہے:
الحق أبلج، والباطل لجلج.
تحریر:
محمد اسلم نبیل ازہری
12/دسمبر 2021ء