ڈسٹرکٹ۔۔الف ۔ب ۔ج۔ بلوچستان کے مسائل ۔۔

۔

وادئ بولان بلوچستان کے گنجان آباد ضلعوں میں سے ایک ضلع الف ۔ب ۔ج بھی ہے ۔اکثریتی آبادی تعلیم سے نابلد ہے ۔ضلع کی تجارت منڈی ہندوں بنیوں کے ہاتھوں میں ہے اکثر ہندو ہی بڑے بیوپاری ہیں ۔ڈسٹرکٹ کے لوگوں میں سے اکثریت کا گزر سفر کھیتی باڑی پر ہے ۔

۔

ضلع الف ب ج کے مسائل ۔

۔

نمبر 1 ۔۔۔

سود، بیاج ۔۔۔۔۔۔ڈسٹرکٹ کے چھوٹے بڑے اکثر زمیندار، اور کسان ہندوؤں سے سود، بیاج پر نقدی قرضہ ،نئ فصل کے لئے بیج ،کیمیائ کھاد اور ماہانہ راشن وغیرہ لیتے ہیں اور نئ فصل اترنے پر قرضہ ادا کرتے ہیں۔مثال کے طور پر ہزار روپے کے اوپر فی ماہ 100 روپے ۔۔۔۔

۔

سود در قرضے لینے کی وجہ کئ سارے لوگ اپنی زمینوں اور جائیداد سے محروم ہوچکے ہیں۔ در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں لیکن قرضے جوں کے توں باقی ہیں ۔

۔

ڈسٹرکٹ کے مولوی صاحبان، پیر صاحبان ،آئمہ مساجد، مدرسین وغیرہ کو اِس گھمبیر مسئلہ کا ادراک ہی نہیں ہے ۔ایک مسلمان ہندو بنیے سے سود پر قرضہ لےرہا ہے ۔اپنی عزت ناختنہ شدہ ہندو کے ہاتھ بیچ رہا ہے بتائیے اس میں ایک مسلمان کی اور اسلام کی عزت ہے؟؟؟؟

۔

نمبر 2

جوا ۔۔۔ڈسٹرکٹ میں جوابازی عروج پر ہے ۔تمام کے جواری مسلمان اور کلمہ پڑھنے والے ۔۔۔جوئے کی رقم ادا کرنے کےلئے بھی ہندو بنیوں سے سود پر قرضہ لیا جاتا ہے ۔

۔

نمبر 3

مرغوں کی لڑائی ۔۔۔۔۔مرغے شوق سے پالے جاتےہیں پھر شرطیہ طور پر مرغوں کو لڑاکر تماشہ دیکھا جاتا ہے ۔

۔

نمبر 4

اغلام بازی ۔۔۔۔خوبصورت بےریش لڑکوں سے دوستیاں اور اُن سے بد فعلی بھی ڈسٹرکٹ کے ناسوروں میں سے ایک ناسور ہے ۔اس ناسور میں پڑھے لکھے سمجھے جانے اسکول ٹیچرز بھی مبتلاء ہیں مگر جسے اللہ پاک محفوظ رکھے ۔

۔

نمبر 5

بدکاری ۔۔۔بدکاری کے مشہور اڈے درگاہیں یا پھر جیکب جان کے نام سے بنے شہر کے ہوسٹل ہیں ۔یہ مرض اتنا عام ہے کہ بعض لوگوں نے اپنے گھروں کو اس کام کا اڈا بنا لیا ہے جہاں دور دور سے عورتیں اپنے یاروں کے ساتھ منہ کالا کرنے آتی ہیں ۔جن کو موقع نہیں ملتا وہ اپنی داشتاؤں کو نشہ آور گولیاں (ٹیبلیٹس)لےکر دیتے ہیں اور داشتہ عورت بوقتِ ضرورت یہ نشہ آور نیند کی گولیاں اپنے گھروالوں کو دےکر سلا دیتی ہے ۔بعض دوائیاں اتنی ہارڈ ہوتی ہیں کہ جان بھی چلی جاتی ہے اس کی زندہ مثال ابھی چند ماہ پہلے ایک نوجوان شوہر کے موت کی صورت میں بعض لوگ دیکھ چکے ہیں ۔

۔

نمبر 6

رشتوں کے نام پر بیٹیاں بیچنا ۔۔۔۔۔یہ مرض پہلے نہ ہونے کے برابر تھا ۔اب بےحیائی، بےغیرتی، ڈھیٹ پن، ہڈحرامی، پیسے کو ہوس اِس حدتک بڑھ گئی ہے کہ اچھے خاصے سلجھے ہوئے لوگ بھی اِس منحوس مرض کا شکار ہیں ۔رشتہ مانگنے پر منہ پھاڑ کر کہتے ہیں کہ ہم اپنی بیٹی کے عوض آپ سے 5 لاکھ روپے لیں گے ۔

۔

نمبر 7

معمولی باتوں پر لڑائی جھگڑے، جاھل گنوار لڑکیوں کا اپنے سسر یا خاندان کے کسی اچھے شخص پر دست درازی کا الزام لگانا ،کنواری لڑکیوں کا اپنی ماؤں کے بہکانے پر غلط راستہ اختیار کرلینا ۔

۔

کسی معاشرے میں جب اس طرح کی برائیاں عام جائیں تو افرادِ معاشرہ کی زندگی اجیرن ہوجاتی ہے ۔غیرتِ ایمانی، دینی حمیت، قومی احساس کا دم گھٹ جاتا ہے ۔

۔

ڈسٹرک سے تعلق رکھنے والے تمام علمائے کرام، آئمہ مساجد، نیز مذہبی و سماجی رہنماؤں سے گزارش کروں گا کہ خصوصی طور پر اِن برائیوں کے خلاف تبلیغ کریں ۔لوگوں کو ایوینس دیں ۔اُنہیں محسوس کرائیں یہ سب برائیاں ہیں، بےغیرتیاں ہیں، بےحیائیاں ہیں ۔۔

۔

گیارہواں شریف کے فضائل، امام بخاری کے فضائل، مزارات اولیائے پر حاضری کا طریقہ، میلاد جی محفل مناکر دشمنن جوں وائیوں بتال کرن ۔۔۔۔یہ سب بعد کی باتیں ہیں پہلے اپنی ذمہ داریاں پوری کیجئے ۔قوم تیزی سے تباہ ہوتی جارہی ہے ۔خاندانوں کے خاندان برائیوں کے بھینٹ چڑھ کر برباد ہورہے ہیں کچھ کیجئے صاحب ۔

۔

اگر برائیوں کے روکنے کا اہتمام آپ سے نہیں ہوتا تو اپنے نام کے ساتھ پیر صاحب، مولانا صاحب لگانا چھوڑ دیجئے ۔دینی محافل میں دین کے نام پر بےدینی پھیلا کر جاھل، بدعمل شوگر کے مریض عوام کو میٹھے آم مت کھلائیے ۔وَ ذَکّرْھُمْ بِاَیَّامِ اللّٰہِ کی کڑوی نصیحت اور بھرپور انداز میں زجروتوبیخ کرکے اِنہیں سمجھائیے ۔

✍️ ابوحاتم

14/12/2021/