*کیا نبی پاکﷺکسی کام نہ آئیں گے……؟؟*

سوال:

بھائی اسکا جواب وضاحت تشریح لکھ دیجیے

فرمان رسول:

“اے محمد کی بیٹی فاطمہ! اپنے آپ کو جہنم سے خود بچانا” عمل کرو.” میں تمھارے کسی کام نہ آؤں گا

(بخاری حدیث4771)

.

جواب:

تاجدار عالم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے حکم سے دنیا میں بھی کام آئے(اختیارات مصطفیﷺ موضوع پر کتب کا مطالعہ کیجیے)اور قیامت کے دن بھی کام ائیں گے، مسلمانوں کی شفاعت فرمائیں گے،جنت دلوائیں گے

.

مفسر شہیر شیخ الحدیث حضرت علامہ غلام رسول سعیدی مرحوم علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:

اہل سنت کا مسلک یہ ہے کہ اللہ کے اذن سے انبیاء (علیہم السلام) ‘ ملائکہ ‘ اولیاء کرام ‘ علماء ‘ حفاظ قرآن اور صالح مومینن گنہ گاروں کی شفاعت کریں گے ‘ یہ شفاعت گناہ کبیرہ کرنے والوں کی مغفرت اور تخفیف عذاب کے لیے ہوگی اور صالحین کیلیے ترقی درجات کی شفاعت ہوگی۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بعض کفار کے بھی تخفیف عذاب کی شفاعت کریں گے ‘ شفاعت کبری اور شفاعت کی بعض دیگر اقسام ہمارے سیدنا حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خصائص میں سے ہیں ‘ اللہ تعالی نے آپ کو شفاعت بالوجاہت بھی عطا فرمائی ہے۔ -ہم نے ” شرح صحیح مسلم “ جلد ثانی میں مسئلہ شفاعت پر تفصیل بحث کی ہے ‘ شفاعت کا معنی ‘ منکرین شفاعت کے مذاہب ‘ ان کے دلائل اور ان کے جوابات بیان کیے ہیں اور *شفاعت کے ثبوت میں قرآن مجید کی پچاس سے زیادہ آیات اور چالیس احادیث ذکر کی ہیں* اور مسئلہ شفاعت پر اعتراضات کے جوابات دیئے ہیں اور شفاعت کی ٤٩ اقسام ذکر کی ہیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مخصوص اقسام کا بیان کیا ہے ‘ اس مسئلہ کو تفصیل سے جاننے کے لیے اس مقام کا مطالعہ کرنا چاہیے

(تبیان القرآن تحت تفسیر سورہ بقرہ آیت47)

.

جب قرآن و حدیث سے ثابت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کام آئے اور کام آئیں گے تو “کام نہ آؤں گا” کا کیاَمطلب و معنی ہے……..؟

.

①پہلا معنی:اگر ایمان نہ لاؤ گے تو کام نہ آؤں گا

②دوسرا معنی:کام نہ آؤں گا یہ منسوخ ہے

③تیسرا معنی:بذات خود کام نہ آوں گا مگر اللہ کی اجازت سے کام آؤں گا

.

فإني لا أملك لك من الله شيئا إن لم تؤمني

اے فاطمہ اگر مجھ پر ایمان نہ لاو گی تو میں تمھارے کام نہ آؤں گا

(فتح المنعم,2/42)

 

.

 

بِأَنَّ هَذَا كَانَ قَبْلَ أَنْ يُعْلِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى بِأَنَّهُ يَشْفَعُ فِيمَنْ أَرَادَ وَتُقْبَلُ شَفَاعَتُهُ حَتَّى يُدْخِلَ قَوْمًا الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَيَرْفَعَ دَرَجَاتِ قَوْمٍ آخَرِينَ وَيُخْرِجَ مِنَ النَّارِ مَنْ دَخَلَهَا بِذُنُوبِهِ أَوْ كَانَ الْمَقَامُ مَقَامَ التَّخْوِيفِ وَالتَّحْذِيرِ أَوْ أَنَّهُ أَرَادَ الْمُبَالَغَةَ فِي الْحَضِّ عَلَى الْعَمَلِ وَيَكُونُ فِي قَوْلِهِ لَا أُغْنِي شَيْئًا إِضْمَارُ إِلَّا إِنْ أَذِنَ اللَّهُ لِي بِالشَّفَاعَةِ

خلاصہ:

کام نہ آوں گا منسوخ ہے اس سے جو آیا ہے کہ نبی پاکﷺ

شفاعت کے ذریعے کام آئیں گے، یا مبالغہ و تخویف مراد ہے یا معنی یہ ہے کہ کام نہ آؤں گا مگر اللہ کے اذن سے کام آؤں گا

(فتح الباري لابن حجر ,8/502)

.

 

“لا أغني عنكم من الله شيئاً فإن المراد لا أغني عنكم بمجرد نفسي وقدرتي لا بما يكرمني الله به، أو كان ذلك قبل إعلام الله له بأنه ينفع

تمھارے کام نہ اؤں گا کا معنی ہے کہ ذاتی طور پے کام نہ اؤں گا لیکن اللہ کے کرم سے کام آوں گا، یا کام نہ آؤں گا منسوخ ہے

(التنوير شرح الجامع الصغير ,8/177)

.

✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

whats App nmbr

00923468392475

03468392475

other nmbr

03062524574