صحابی کی محبت کا مقام
》》فرمانِ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ : بخدا! اگر مجھے معلوم ہو کہ کوئی کتا بھی ان (حضرت عمرؓ) سے محبت کرتا ہے تو میں اس سے بھی محبت کروں!!
▪︎تحریر : اسد الطحاوی الحنفی
●امام طبرانیؒ معجم الکبیر میں اپنی سند سے روایت بیان کرتے ہیں :
▪︎حدثنا محمد بن النضر الأزدي، ثنا معاوية بن عمرو، ثنا زائدة، عن عاصم، عن زر، عن عبد الله، قال: «إذا ذكر الصالحون فحي هلا بعمر، إن إسلامه كان نصرا، وإن إمارته كانت فتحا، وايم الله ما أعلم على الأرض شيئا إلا، وقد وجد فقد عمر حتى العضاه، وايم الله إني لأحسب بين عينيه ملكا يسدده ويرشده، وايم الله إني لأحسب الشيطان يفرق منه أن يحدث في الإسلام حدثا فيرد عليه عمر، وايم الله لو أعلم كلبا يحب عمر لأحببته»
▪︎حضرت زر بن حبیشؒ روایت کرتے ہیں :
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے فرمایا: جب نیک لوگوں کا ذکر ہو تو حضرت عمرؓ کا ذکر کرو، بیشک انؓ کا اسلام ،مدد تھا ، انکی امارات و خلافت فتح تھی ، قسم بخدا! زمین پر کسی سی شی کو نہیں جانتا مگر اس نے حضرت عمرؓ کی عدم موجودگی کو محسوس کیا حتیٰ کہ خاردار درخت نے بھی ، قسم بخدا! میرا یہ خیال ہے کہ ان ؓ کی دونوں آنکھوں کے درمیان ایک فرشتہ موجود رہتا تھا جو انؓ کو سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ، قسم بخدا! میرا گمان ہے کہ شیطان ان سے ڈرتا تھا کہ وہ اسلام میں کوئی نئی بات کرے مگر حضرت عمرؓ اس کا رد کر دیتے،
قسم بخدا! اگر مجھے معلوم ہو کہ کوئی کتا بھی ان ؓ سے محبت کرتا ہے تو اس سے بھی میں محبت کروں ۔
[المعجم الكبير برقم: 8813]
◇سند کے رجال کی تحقیق:
■۱۔پہلا راوی : محمد بن أحمد بن النضر بن عبد الله الأزدي
ثقة لا بأس به.
[تاریخ بغداد برقم: 259]
■۲۔ دوسرا راوی: معاوية بن عمرو بن المهلب بن عمرو الأزدي
الإمام، الحافظ، الصادق، أبو عمرو الأزدي،
[سیر اعلام النبلاء برقم: 53]
■۳۔تیسرا راوی : زائدة بن قدامة أبو الصلت الثقفي
الإمام، الثبت، الحافظ، أبو الصلت الثقفي، الكوفي
[سیر اعلام النبلاء برقم: 139]
■۴۔ چوتھا راوی : عاصم بن أبي النجود بهدلة، الإمام أبو بكر الأسدي
قلت: فحسن الحديث.
[تاریخ الاسلام امام الذھبی ، برقم: 163]
■۵۔ پانچواں راوی: زر بن حبيش بن حباشة بن أوس بن بلال
ثقة جليل،
[تقريب التهذيب برقم: 2008]
●نیز امام ہیثمی نے بھی اس روایت کو حسن الاسناد قرار دیا ہے
اور امام طبرانی نے اسکی ایک اور سند بھی بیان کی ہے اس سند کے بھی سب رجال ثقہ و صدوق ہے البتہ عبد الرحمن بن محمد المحاربي تیسرے درجہ کا مدلس ہے لیکن اوپر جو سند ہم نے بیان کی ہے تحقیق سے اسکی وجہ سے تدلیس مضر نہ رہی ۔
》》اس تحقیق سے معلوم ہوا صحابی رسولﷺ حضرت عبداللہ بن مسعود جنکی فقاہت کی تعریف حضرت عمر بن خطابؓ خود کرتے تھے حضرت ان مسعود کو ان سے کتنی محبت تھی
》》اگر ایک صحابی کی محبت کا مقام یہ ہے کہ وہ ایک نجس جانور سے بھی محبت کا دعویٰ کرے اگر اس جانور کو بھی محبت ہو حضرت عمر بن خطابؓ سے
تو ایسے صحابہؓ کرام کا حضور اکرمﷺ سے محبت کا معیار کیسا ہوگا۔۔۔۔♡
¤نیز اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ کھٹمل وغیرہ حضرت عمر بن خطابؓ پر زبان درازی کرتے ہیں کتا بھی ان سے بہتر ہے کیونکہ وہ گستاخ صحابہ نہیں ہے ۔۔۔۔
دعاگو : اسد الطحاوی الحنفی البریلوی