سرزمین عرب پر اعلانیہ فسق و فجور کی جو غم ناک خبریں
حادثے ایک دم نہیں ہو جاتے
شاعر کہتا ہے
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
سرزمین عرب پر اعلانیہ فسق و فجور کی جو غم ناک خبریں آ رہی ہیں
یہ کم از کم 20 سالہ ان کوششوں کا نتیجہ ہیں جن کے ذریعے ھندی و انگریزی فلمیں عربی ڈبنگ کے ساتھ گھر گھر پہنچائیں گئی۔ لوگ دلدادہ اور شوقین ہو گئے۔ کسی کو اندازہ ہی نہیں ہوا کہ اتنی بڑی تعداد کے دل اب ڈیجیٹل اسکرین کے فنکاروں پر نچھاور ہو چکے ہیں اور کیا انگریزی تو کیا غیر مسلم یا نام کے مسلم اداکار اب مسلمانوں کے دلوں میں گھر کر گئے ہیں۔
بس موقع ملنے کی دیر تھی بیل رسی سے آزاد ہو کر اتنی تیزی سے نہیں دوڑتا جتنی تیزی سے فسق و فجور کی طرف جانے والا دوڑتا ہے ۔
یہ انقلاب ڈیجیٹل دنیا کی فحاشی و عریانیت اور فلموں ڈراموں کی مصنوعی دنیا چمک، سسپینس اور مصنوعی فکشن کا مرہون منت ہے۔ یہ لایعنی کاموں کو اپنی ضرورت میں شامل کرنے کا سبب ہے جس طرح ایک نشہ کرنے والا نشتہ کو دوا کا درجہ دیتا ہے آج اس رجحان نے مسلمانوں کو سحر زدہ کر کے رکھ دیا ہے۔
ڈش کی ایجاد نے گھر گھر کو سینیما بنا دیا ہے ۔اور نیٹ کے غلط استعمال نے رہی سہی کسر پوری کر دی ہے
اب اگلا ہدف یہ ہے کہ لوگوں کو رہی سہی سنسنر شپ سے نجات دلا کر ہر قسم کی بے باکی کو تہذیب کا جامہ پہنا کر ان کے گھر اور فیملی تک پہنچایا جائے ۔
اب سب سے زیادہ زور نیٹ فلیکس اور اس طرح کے دیگر پلیٹ فارمز اور ویب فلموں و ڈراموں پر ہے ۔
اب شاطر چالوں کی منزل اسلامی گھریلوں نظام اور نظریاتی و عملی سوچ کی تبدیلی پر ایک نئے طریقہ سے حملہ آور ہونا ہے۔
عجب یہ ہے کہ ہم سے ہمارا سکون و وقار بھی چھینتے ہیں تو حمیت و غیرت بھی اور ساتھ ہی ساتھ ہمارا مال حاصل کرنے کا یہ چیزین ایک بڑا ذریعہ بن چکی ہیں ۔
اندرون سندھ میں کئی جگہوں پر یہ دیکھنے سننے کو ملا کہ پڑوسی ملک کے ڈس سسٹم کو انتہائی مربوط انداز پر چلایا جاتا ہے اور چھوٹے چھوٹے گاوں میں بھی لوگ گھروں میں چلاتے ہیں
اورموبائل بیلنس کی طرف پر ماہانہ پیسہ لوڈ ہوتا ہے جو مختلف لوگ پروسی ملک میں بھجواتے ہیں ۔اور غیر قانونی ہونے کے باوجود لوگ ہیں کہ ان چینلز کو ہر صورت دیکھنا چاہتے ہیں ۔
دشمن کے وار پر قلعہ بند ہونے کے بجائے کس طرح ہم نے ہر راستہ کھول کر دروازے و کھڑی کھول کر اس کے لئے سہولت کا سامان پیدا کر دیا ہے آہ
وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا
پہلے سے کہیں زیادہ خود کو اپنے اہل خانہ و اولاد اور قریبی لوگوں کو محفوظ رکھنے کی حاجت ہے۔
کسی بھی خرابی کو برا سمجھنا اور اس سے دور رہنا ہی مثبت تبدیلی کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے۔
اللہ تعالی سب مسلمانوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔
از قلم مفتی علی اصغر
15جمادی الاول 1443
20 دسمبر 2021