اسلام میں داڑھی ہے/داڑھی میں اسلام نہیں
اسلام میں داڑھی ہے/داڑھی میں اسلام نہیں ۔
۔
اللہ تعالیٰ شَیْخٌ عَلَی الْاِسْلَام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری جھنگوی ثُمّ لاہوری کو عقائدِ اسلامیہ سمجھ کر پڑھنے اور مقاصدِ شرع سمجھنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔
۔
عربی مقولہ ہے “حِفْظُ حَرْفَیْنِ خَیْرٌ مّنْ سَمَاعِ وِقْرَیْنِ وَفَھْمُ حَرْفَیْنِ خَیْرٌمّنْ حِفْظِ وِقْرَیْنِ” دوخیزے کتابوں کے سن لینے سے بہتر دو حرف یاد کرلینا ہے اور دوخیزے کتابوں کے یاد کرلینے سے بہتر دو حرف سمجھ لینا ہے ۔۔۔۔
۔
قفیہ کو فقیہ اِس وجہ سے نہیں کہتے کہ وہ فقہ کے ہزاروں مسئلے پڑھ چکا ہوتا ہے بلکہ اُسے فقیہ اِس وجہ سے کہتے کہ وہ شریعت کے مقاصد جانتا ہے ۔
۔
چڈی بنیان کی عمر میں تھا تو شَیْخٌ علی الاسلام کا مشہورِ زمانہ جملہ سننے کو ملا “اسلام میں داڑھی ہے /داڑھی میں اسلامی نہیں ۔شیخ المنھاجیین کا یہ جملہ بعض کم فھموں نے ہاتھوں ہاتھ لیا اور بکثرت اِس جملے کا استعمال شروع کیا ۔
۔
چڈی بنیان کی عمر گزر گئ ۔سکول سے کالج تک گیا ۔کالج سے مدرسے کا سفر کیا ۔طالبعلمی کا زمانہ بھی گزر گیا ۔مُرَوّجہ درسیات سے فارغ التحصیل ہوئے آچ چارسال ہوچکے ہیں ۔سوشل میڈیا پر ایک دوست کے وال سے شیخ کے جملے سے ملتا جلتا ایک جملہ پڑھنے کو ملا ۔دماغ میں بات اٹک گئ ۔دل میں ایک بےچینی کی سی کیفیت پیدا ہوئ ۔نماز ظھر کےلئے وضو کے دوران اِس جملے کے متعلق شرحِ صدر حاصل ہوئی تو آئیے جانتے ہیں اِس جملے کی حقیقت ۔۔۔۔
۔
چند باتیں ذہن نشین کرلیں ۔
۔
مسلمان شخص کےلئے داڑھی ایک مشت سنت ہے ۔اگر کوئی شخص داڑھی نہیں رکھتا یا ایک مشت سے کم رکھتا ہے تو وہ گناہ گار ہے ۔تبلیغِ دین سے وابستہ افراد پر لازم ہے کہ ایسے شخص کو موقع محل کے اعتبار سے پیار سے سمجھائیں بالجبر اُسے داڑھی رکھنے یا بڑھانے پر مجبور نہ کریں ۔۔۔۔ارشادِ الٰہی ہے “لَااِکْرَاہَ فِیْ الدّیْنِ”
۔
شَیْخ اور شیخ کی فالورز کا یہ جملہ “اسلام میں داڑھی ہے /داڑھی میں اسلام نہیں” انتہائی پُرْ خطر ہے ۔
۔
نفسانی بہکاوے میں آکر داڑھی منڈانا یا ایک مشت سے گھٹانا یہ محض گناہ ہے۔لیکن داڑھی رکھنے کے متعلق احکامات سے بیزاری کا اظہار کرنا یہ صرف گناہ نہیں بلکہ اور بہت کچھ ہے ۔ اب عموماً اپ ٹو ڈیٹ بندے اِس جملے کو دوسرے معنی میں استعمال کررہے ہوتے ہیں ۔سمجھنے والا اِنکی باڈی لینگوئج، چال ڈھال اور کلام کے سیاق وسباق سے اندازہ لگا لیتا ہے کہ گرامی قدر حضرات “اسلام میں داڑھی ہے /داڑھی میں اسلام نہیں “اِسکو کس معنٰی میں استعمال کررہے ہیں ۔
۔
ہم کوئی فتویٰ نہیں لگارہے کیونکہ یہ قوم شیخ کی تعلیمات کی برکت سے عقل کے اتنے اعلیٰ مدارج تک پہنچ چکی ہے کہ فتویٰ جیسے شرعی حکم کی بھی اِن کے ہاں کوئی اہمیت نہیں ۔لیکن اپنی شرعی مسؤلیت سمجھتے ہوئے ہم اس جملہ کی قباحتیں واضح کرکے اتمام حجت کرنا چاہتے ہیں ۔
فَاَقُوْلُ وَبِاللّٰہِ التّوْفِیْقِ۔۔۔۔۔
اسلام میں داڑھی ہے /داڑھی میں اسلام نہیں یہ انتہائی قبیح وپُرخطر اِس لئے ہے کہ ایمان کی تعریف ہے “اِنّ الْاِیْمَانَ فِیْ الشّرْعِ ھو التصدیق بماجاء بہ من عنداللہ تعالٰی ” شرح العقائد النسفیہ صفحہ نمبر 120 ۔
۔
اصولِ تکفیر صفحہ 64 پر شرح مقاصد کے حوالے سے ایمان کی تعریف”تمام ضروریات دین کی تصدیق کرنا “ذکر کرنے کے بعد مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھا “فِیْمَااشَتَھَرَ کونُہ من الدّین بحیث یعلمہ العامّۃ من غیر افتقار الٰی نظر واِسْتِدْلَالٍ “
ضروریات دینیہ سے مراد وہ احکام ہیں جن کا دین اسلام کا حصہ ہونا اِس حدتک مشہور ہو کہ عوام وخواص کسی نظر واستدلال کے محتاج ہوئے بغیر اسے سمجھتے ہوں ۔۔
۔
صاحبِ نبراس نے بھی یہی لکھا ہے “ای الامور التی عُلِمَ ثبوتھا فی الشرع واشتھر “
۔
صاحبِ بہارشریعت نے نہایت آسان الفاظ میں ایمان کی تعریف بتاتے ہوئے لکھا ہے “ایمان اُسے کہتے ہیں کہ سچے دل سے اُن سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریات دین ہیں ۔
مزید ارشاد فرماتے ہیں! ضروریات دین وہ مسائلِ دین ہیں جن کو ہر خاص وعام جانتے ہوں ۔
۔
داڑھی کا سنت ہونا، دین میں سے ہونا کون نہیں جانتا ہے؟ احکاماتِ دین چاہے اُن کا تعلق جانبِ ادا سے ہو جیسے فرض، واجب، مستحب یا اُن کا تعلق جانبِ ترک سے جیسے حرام اور مکروہ تحریمی وغیرہ ۔۔۔۔اگر اِن احکامات میں سے کسی بھی حکم کا حصہ دین ہونا ہر ایک کو معلوم ہو، عوام وخواص کے درمیان مشہور ہو تو چاہے وہ فرض حکم ہو یا مستحب حکم۔علمائے متکلمین وفقھائے اسلام کے نزدیک ضروریات دین میں سے ہے ۔۔۔۔اور ضروریاتِ دین میں سے کسی بھی ضرورتِ دینی سے بیزاری کا اظھار کرنا یا یہ کہنا کہ اسلام میں یہ حکم کیوں ہے بہت سخت بات ہے ۔
۔
اصول تکفیر صفحہ نمبر 79 پر ہے کہ ایمان کے لوازمات میں سے ایک لازمہ مُصدّقْ بہ/مؤمَنْ بہ کے متعلق پسندیدگی کے ساتھ جذبہ عمل کا اظھار بھی ہے۔
۔
مقامِ غور
داڑھی کا حصہ اسلام ہونا سب کو معلوم ہے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کی طرف سے جو کچھ لے آئے اُس کی تصدیق کرنا ایمان۔۔۔۔۔۔اب غور کیجئے کہ وہ ایک اسلامی حکم کو بحیثیتِ حکمِ اسلام جان کر کہہ رہا ہے اسلام میں داڑھی ہے داڑھی میں اسلام نہیں تو یہاں مؤمَن بہ کے ساتھ جذبہ عمل کے اظہار سے بیزاری پائ جارہی ہے جو کہ انتہائی خطرناک بات ہے ۔
۔
منھاجییںن سے گزارش ہے کہ آپ داڑھی رکھیں یا نہ رکھیں یہ آپ کا میٹر ہے ۔لیکن کم از کم یہ تو مت کہیں کہ اسلام میں داڑھی ہے /داڑھی میں اسلام نہیں ۔۔۔۔۔اگر آپ کی بات مان لی جائے تو پھر باقی احکامات کے متعلق بھی لوگ کہیں گے اسلام میں پردہ ہے /پردہ میں اسلام نہیں ۔اسلام میں جائز نکاح کے حکم کی گنجائش موجود ہے / جائز نکاح میں اسلام نہیں ۔اسلام میں نماز ہے / نماز میں اسلام نہیں ۔معاذاللہ ۔۔۔۔لاحول ولاقوة الا بالله
✍️ ابوحاتم
15/01/2022