سوشل نیٹ ورکنگ: قیود و احتیاط کے تناظر میں
*سوشل نیٹ ورکنگ: قیود و احتیاط کے تناظر میں*
اکیسویں صدی جدید ٹیکنالوجی کے عروج کی صدی ہے، اب بلا تفریق ہر کوئی ان ذرائعِ ابلاغ کا استعمال کرتا ہے، ہم کسی کو انٹرنیٹ اور موبائل چلانے سے منع کریں تو وہ ہمیں کھا جانے والی نظروں سے دیکھے گا، لیکن یاد رکھیں! جس طرح ایک کسان کھیت میں ہل چلانے کے لیے اپنے دماغ کا استعمال کرتا ہے اور مفید اصولِ زراعت کی روشنی میں ہی یہ کام انجام دیتا ہے اور جس طرح سائیکل چلانے والا راہ چلنے کے ضابطوں کا پابند رہتا ہے اسی طرح انٹرنیٹ اور موبائل فون استعمال کرنے والے کو اپنے دماغ کا استعمال اور اصول کا لحاظ کرنا بے حد ضروری ہے، یاد رکھیں ہم اہل ایمان ہیں اور اسلامی شریعت ہماری سوچ اور خودساختہ اصول سے بھی بلند اور اہم ہے اور انسانی اخلاقیات کی پابندی کرنا سب سے زیادہ ہم پر لازم ہے، انٹرنیٹ اور موبائل فون کے استعمال میں بھی ہمیں اس کا خیال کرنا ہے، کوئی ہماری نگرانی کرتا ہو یا نہ کرتا ہے، ہمیں کسی کا ڈر ہو یا نہ ہو لیکن اس بات کا ڈر ہر لمحہ ہونا چاہیے کہ ہمارا رب ہمیں دیکھ رہا ہے اور اس کے منتخب فرشتے ہمارے نیک و بد اعمال کو ریکارڈ کرتے ہیں، ہم ذیل میں چند احتیاطی تدابیر اور اخلاقی مشقوں کا ذکر کرتے ہیں جو ہماری نئی نسلوں اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے انتہائی ضروری ہیں:
(1)- یاد رکھیں! آپ کا ہر مشغلہ ریکارڈ ہوتا ہے، اس لیے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر ایسی کوئی چیز نہ شیئر کریں جو غیر شرعی یا غیر قانونی ہو_
(2)- بلا ضرورت محض تفریحِ طبع کے لیے بھی کوئی سوال یا معمہ نہ اپلوڈ کریں_
(3)- وقت کا صحیح استعمال اور مفید مشوروں کا اظہار یہاں بھی ضروری ہے، اس لیے وہی باتیں شیئر کریں جو آپ جیسے نوجوانوں کے لیے دین و دنیا کی جائز کامیابی میں معاون ہوں یا تعلیم و تعلم میں ان کی ضرورت ہو_
(4)- شادی بیاہ یا سفر کی تفصیل یا محض سیر و تفریح پر مشتمل مواد بالکل نہ اپلوڈ کریں، یہ بے ضرورت ہے_ دنیا جانتی ہے کہ آپ جہاز کا سفر کرتے ہیں یا اچھے اور مہنگے کپڑے پہنتے ہیں اور بڑے لوگوں سے آپ کے روابط ہیں، اگر واقعی ایسا ہے تو اس رابطے کو قوم کی صلاح و فلاح کے لیے استعمال کریں_
(5)- اپنی دینی و علمی مشغولیت جو دوسروں کے لیے باعثِ ترغیب ہو ضرور بتائیں_
(6)- فیس بک یا واٹس ایپ گروپ کے موضوع اور مقصد کو ضرور پہچانیں اور اسی سے متعلق چیزیں ان میں شیئر کریں_
دیکھنے میں آتا ہے کہ ایک سیاسی یا مذہبی خبر ایک شخص ہر گروپ میں فارورڈ کرتا ہے چاہے وہ گروپ خبروں کا ہو یا شعر و سخن اور علم و ادب کا، کوئی ویڈیو پہنچا ہم نے ہر گروپ تک پہنچانا اپنا فرض یا شوق سمجھ لیا، اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان گروپوں سے سنجیدہ اہل علم خود کو الگ کر لیتے ہیں اور گروپ تشکیل دینے والا افسوس کرتا ہے_
(7)- سچ بولنے یا لکھنے سے پہلے سوچ لیں کہ اس کا صحیح وقت کیا ہے؟
(8)- ہر معاملے میں اپنی شرکت کو لازمی نہ سمجھیں_
(9)- بلا تحقیق کسی خبر پر یقین نہ کریں اور حسن ظن کو لازم پکڑیں_
(10)- صبرو تحمل بھی کارِ انسانیت ہے_
(11)- اپنے اساتذہ اور بزرگوں کا احترام کریں_
(12)- حکم شرع سامنے آنے پر اپنی گردنیں خم کر دیں_
(13)- اختلافی امور کو ہوا نہ دیں، اجتماعیت کی بحالی کی کوشش کریں_
(14)- معاف کرنا سیکھیں، انتقام نہ لیں_
(15)- بحث و مباحثہ ضروری ہو تو خالص علمی اور ادبی اسلوب میں کریں اور ذاتیات پر کسی طرح کا حملہ نہ کریں_
(16)- ادب کرنا سیکھیں آپ کا ادب کیا جائے گا_
(17)- دوسروں کو عزت دیں، اوروں سے عزت پائیں_
(18) کسی کا مذاق نہ اڑائیں، اسی طرح ایسا کوئی مواد نہ شیئر کریں کہ خود مذاق کا نشانہ بن جائیں_
(19)- کتابوں کو اپنا دوست بنائیں اور مطالعہ کتب اپنا شوق_
(20)- اہل علم اور نیکوں کی رفاقت میں زیادہ وقت دیں_
(21)- تواضع اختیار کریں اور فخر و غرور سے بچیں_
(22)- مخلص دوستوں کے مشوروں کی قدر کریں_
توفیق احسن برکاتی
16/جنوری 2022ء